مشرف کوآنے دیاجائے!!

جنرل ریٹائرڈ پرویزمشرف کوایک بارپھراقتدارکے خواب نظرآنے لگے ہیں،یادکھائے جانے لگے ہیں اوروہ قوم وملت کے ''وسیع ترمفاد''میں وطن واپسی کاعندیہ دے چکے ہیں۔یہ اعلا ن انہوں نے کراچی میں ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

دوسری طرف وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک نے کہا ہے کہ سابق فوجی صدر اشتہاری ملزم ہیں اور پاکستان آنے پر انھیں گرفتار ہونا پڑے گا۔سندھ کے وزیرداخلہ منظور وسان نے بھی کہاہے کہ بینظیر قتل کیس میں عدالت نے اکتوبر 2011 میں مشرف کے جو وارنٹ جاری کیے تھے،وہ ہمیں مل چکے ہیں،لہٰذاائیرپورٹ سے ہی انہیں گرفتارکرکے ان کی پسندیدہ لانڈھی جیل منتقل کردیاجائے گا،جہاں انہیں سی کلاس دی جائے گی۔واضح رہے کہ بینظیرقتل کیس کے علاوہ نواب اکبربگٹی قتل کیس میں بھی ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے جاچکے ہیں۔اس وقت ان کی حیثیت ایک اشتہاری مجرم کی ہے،جسے گرفتارکرناآئین وقانون کاتقاضااوراس کی عمل داری حکومت کافریضہ ہے۔

مشرف صاحب کاتکیہ کلام تھاکہ :جوحکومتی رٹ کوتسلیم نہیں کرے گا،اسے ایسی جگہ سے ہٹ کریں گے کہ اسے پتابھی نہ چلے گا۔اسی جرم میں انہوں نے لال مسجد اور جامعہ حفصہ پر خونی حملہ کیا اور ہزاروں علما،طلبہ وطالبات کے خون ناحق سے اپنے نامہ اعمال کی سیاہی میں اضافہ کیاتھا، اسی جرم میں اکبربگٹی اوران کے ساتھیوں کے خلاف آپریشن کیاتھا،اب دیکھنایہ ہے کہ وہ اپنے حوالے سے حکومت وقانون کی رٹ کی کس حدتک پاسداری کرتے ہیں۔انہیں چاہیے کہ وہ اقتدارکے خواب دیکھنے کی بجائے اس ''رٹ'' کا احترام کرتے ہوئے خودہی عدالتوں میں پیش ہوں اوراپنے خلاف مقدمات کاسامناکریں،تاکہ ان کی قانون وآئین پسندی واضح ہوسکے۔ویسے یہ قدم انہیں اسی دن اٹھالیناچاہیے تھا،جب وہ اقتدارسے علیحدہ کیے گئے تھے،نہ انہوں نے یہ قدم اٹھایااورنہ ہی حکومت نے اپنی رٹ پرعمل کرایا اوروہ امریکہ سدھارگئے،عوام نے پھربھی سکون کاسانس لیاکہ چلوایک موذی ڈکٹیٹرکے ناپاک وجودسے تووطن عزیزکی دھرتی پاک ہوگئی:خس کم جہاں پاک۔جو حکومت نے اس وقت اپنی رٹ پرعمل نہ کراسکی،اس سے یہ توقع عبث ہے کہ وہ اب اپنی رٹ پرعمل کرتے ہوئے اس اشتہاری مجرم کوحوالہ زنداں کرسکے گی،جبکہ یہ خبریں بھی ہیں کہ اس سلسلے میں انہوں نے سعودی حکمرانوں سے رابطہ کیاہے،تاکہ یہ ضمانت لی جاسکے کہ انہیں وطن واپسی پرگرفتارنہیں کیاجائے گا،تاہم وہ اب تک یہ یقین دہانی حاصل کرنے میں ناکام ہیں اورحزب اختلاف وحزب اقتداردونوں ان کی واپسی کے حق میں نہیں ہیں،ملک جی ان کی واپسی کی راہ روکنے کے لیے سعودی عرب یاتراکرآئے ہیں،جبکہ میاں صاحبان بھی آج کل میں سعودی عرب کادورہ کرنے والے ہیں۔یہ بظاہرایک خوش کن امرہے۔لیکن جس سیاست میں ''نظریہ ضرورت''ہی سب سے بڑااصول ہو،وہاں فی الحال کوئی رائے قائم کرناقبل ازوقت ہوگا۔

قوم کامطالبہ ہے کہ ان کوآنے دیاجائے،تاکہ وہ اپنے کیے کے انجام سے دوچارہوسکیں۔ان کے جرائم کوئی ایسے معمولی نہیں،جنہیں قوم آسانی سے بھول سکے۔ملک کی بنیادی خودمختاری کاصرف ایک فون کال پرسوداکرنااوراکتوبر2001ء کو علانیہ پاکستانی زمین ، فضااور ہوائی اڈے طالبان کے خلاف امریکہ کے حوالے کرنا،جس سے طالبان کی اسلامی حکومت کا خاتمہ ہوا۔،روشن خیالی کے نام پرملک میں بنیادی اسلامی اقدارپرتیشے چلانا،آئین کوبازیچہ اطفال بنانا،مسلمانوں کوڈالروں کے لالچ میں پکڑ پکڑ کردشمن کے حوالے کرنا،حقوق کے لیے آوازبلندکرنے کی پاداش میں محب وطن لوگوں کوغائب کردینا،عدلیہ پرشب خون مارنا،یہ مشرف ہی تھے جنہوں نے بلاوجہ آئین کے آرٹیکل 209کی رو سے چیف جسٹس سپریم کورٹ جناب جسٹس افتخارمحمد چوہدری کو9مارچ2007ء میں معطل کردیا اورمئی2007ء کو معطل شدہ چیف جسٹس سپریم کورٹ جناب چوہدری افتخارمحمد کراچی ائر پورٹ آئے تو حکومت کی خاموش سرپرستی سے کراچی میں خون کی ہولی کھیلی گئی ،جسے مشرف نے ''شوآف پاور''کانام دے کرسندجوازفراہم کی۔

مسلمانان پاکستان نہیں بھولے کہ یہی وہ شخص ہے جس نے بلدیاتی انتخابات میں ختم نبوت کا حلف نامہ حذف کردیاتھا،جو دوقومی نظریے کی جس پرآئین پاکستان کی عمارت استورہے واضح خلاف ورزی تھی،اسی طرح قومی وصوبائی الیکشن 2002ء کے فارمزنامزدگی میں نہ تو اللہ تعالیٰ کی حاکمیت کا اقرار شامل کیاگیا اور نہ ہی عقیدہ ختم نبوت کی تصدیق والاحلف نامہ شامل کیاگیا،بلکہ جھوٹے مدعی نبوت کی تردیدوالاحلف نامہ بھی حذف کردیاگیاتھا اور ستم یہ کہ قائد اعظم محمد علی جناح کانام پہلے نمبرپراورحضورۖ کا اسم مبارک دوسرے نمبرپر رکھاگیا۔یہی وہ شخص ہے جس نے تحفظ حقوق نسواں بل بالاتفاق غیر شرعی و غیر آئینی ہونے کے باوجود4دسمبر2006ء میں پاس کرایااور اس پر دستخط کردیے تھے۔اسی کی ایماپرحکومتی سرپرستی و اجازت سے 26جنوری 2007ء کو لاہور میں پہلی مرتبہ تیسری بین الاقوامی میراتھن ریس منعقد ہوئی، اس ریس کا مقصد یہ تھا کہ مرد و عورت عریاں ہوکربھاگنے اور جسمانی ساخت دکھانے میں مسابقت کریں۔اسی خونی درندے کے حکم پرجنوری 2007ء کو حکومت نے اسلام آباد کی مسجدامیرحمزہ سمیت سات مساجدکوشہیدکردیا اور40مساجد کو منہدم کرنے کے لیے نوٹس جاری کیاتھا،جبکہ جولائی2007ء کو لال مسجد کے طلبہ و طالبات کے خلاف خونی آپریشن کرکے تین ہزار کے لگ بھگ افراد کو ابدی نیند سلادیاگیاتھا۔اسی کے دورمیں کیبل کا لائسنس جاری کردیا گیا تاکہ رقص اور بے حیائی عام ہو، جبکہ نئی مسجد و مدرسہ کے لائسنس پر پابندی لگادی گئی،پاکستان کی جہادی اور دینی جماعتوں پر پابندی لگادی گئی جبکہ عیسائی وغیرمسلم این جی اوز کو مزیدسہولتیں فراہم کی گئیں۔اسی کے کہنے پرحکومت نے دینی مدارس کو صفحہ ہستی سے مٹانے اور نصاب کا حلیہ بگاڑنے کے سلسلے میں مکروہ کوششیں کیں،18اگست2001ء میں جاری کیاگیا آرڈیننس اور ماڈل دینی مدارس کا قیام اس کا بین ثبوت ہے۔یہ مشرف کاہی دورحکومت تھاجب نومبر2006ء کو برطانونی وزیراعظم ٹونی بلیئر پاکستان کے دورے پر آئے اور ظہرکے بعد فیصل مسجداسلام آباد آنے کا پروگرام بنایاتویہ مقدس مسجد حکومتی کارندوں کی تحویل میں چلی گئی اور نماز عصرکی اذان دی گئی اور نہ ہی بروقت باجماعت نماز کی اجازت ملی۔

یہ ایسے جرائم نہیں،جوٹھنڈے پیٹوں ہضم کیے جاسکیں۔قدرت کاقانون مکافات عمل حرکت میں آگیاہے۔انشاء اللہ وہ دن دورنہیں جب اس بدترین ڈکٹیٹراورخونی قاتل سے اس کے ایک ایک جرم کابدلہ لے کراس کاحساب چکایاجائے گا۔اس سلسلے میں اگرحکومت ،اپوزیشن یاعدلیہ نے کسی قسم کااندرونی یابیرونی دباؤقبول کیاتوآنے والے وقت انہیں بھی معاف نہیں کرے گا۔
M Jehan Yaqoob
About the Author: M Jehan Yaqoob Read More Articles by M Jehan Yaqoob: 251 Articles with 308189 views Researrch scholar
Author Of Logic Books
Column Writer Of Daily,Weekly News Papers and Karachiupdates,Pakistanupdates Etc
.. View More