آب حیات/محمودالرشیدحدوٹی
ہمارے ایک کشمیری دوست جب بھی کسی سیاسی لیڈر کو ابھرتے دیکھتے ہیں تو فوری
طور پر ان کی انگشت شہادت حرکت میں آتی ہے، فون کرکے اس کے ہاتھ پہ بیعت
کرنے کا مشورہ صادر فرماتے ہیں ،کبھی سنیٹر،کبھی ممبر قومی اسمبلی ،کبھی
کسی بڑی پوسٹ پر پہنچ جانیکا سہانا سپنا دکھاتے ہیں،مولانا موصوف ہمارے
ساتھ جامعہ اشرفیہ کی مسند تدریس پر ایک عرصہ تک فائزرہے، پھر قدرت والے نے
دستگیری کی انہوں نے یہاں کے درودیوار کو خیرآباد کہا اور حکمرانوں کے پڑوس
میں ایک درمیانے سائزکی درس گاہ کے ہولی سولی سب کچھ بن گئے،کہا جاتا ہے کہ
خربوزے کو دیکھ کر خربوزہ رنگ پکڑتا ہے،موصوف یہاں خوف آخرت اور یادخدا میں
مست رہتے تھے،وہاں جاکر پڑوس کی یاد انہیں ہمہ وقت ستاتی ہے، حکمرانوں کی
طرح تحت شاہی پہ براجمان ہونے کی ہمہ وقت سوجھتی ہے،سیاسی سوجھ بوجھ والے
صاحب مطالعہ شخص ہیں۔
جناب عمران خان اور ان کی تحریک انصاف کی رنگ برنگ دنیا کو اچھلتے کودتے
دیکھ کر حضرت نے بھی پیشین گوئی کردی ہے کہ آئندہ اقتدارپکے ہوئے پھل کی
طرح جناب عمران خان کی آغوش میں آگرے گا،انہوں نے لاہور،پشاوراور کراچی کے
عمرانی جلسوں کو دیکھنے کے بعد دوستوں کو ان صاحب کے ساتھ ملنے کا مشورہ
دینا شروع کردیا ہے،کئی دوست ان کی مخولی باتوں میں آچکے ہیں ،خصوصا جن
دوستوں کو اسلام ،خلافت راشدہ کے نظام سے پیار ہے ان کو عمران کی کراچی
والی تقریر کا حوالہ دیا جاتا ہے،جس میں انہوں نے نظام خلافت راشدہ اور
پاکستان کو اسلامی فلاحی مملکت بنانے کی بات کی ہے۔
مجھے حیرت ہے کہ ہمارے دوست کیوں فراموش کردیتے ہیں کہ جب لال مسجد کے ایک
درویش مولانا صاحب نے شریعت یا شہادت کا نعرہ رستاخیز بلند کیا تو جناب شاہ
محمود قریشی ان لوگوں میں سے ایک تھے جنہوں نے لال مسجد کی تحریک کے خلاف
جلوس نکالا تھا،ان کو عمران نے اپنی جماعت کی سیکنڈ کمان دے رکھی ہے،جناب
جاوید ہاشمی نے مسلم لیگ کو تج کر عمرانی لشکر میں شمولیت اختیار کی
ہے،انہوں نے راولپنڈی سے لال مسجد کے نام پر ووٹ حاصل کئے،انہوں نے لال
مسجداور جامعہ حفصہ کی تعمیرکا بھی عہدوپیمان کیا تھا مگربسا کہ آرزو خاک
شد۔
عمرانی لشکر میں واہیات گلوکاری میں اپنی پہچان رکھنے والے ،پاکستانی
معاشرے میں واہیات گانے عام کرنے والے ابرارالحق بھی اپنے بینڈ باجے
سمیت،اپنے لاولشکر سمیت،اپنی ٹلی گھنگروکے ساتھ دھمالیں ڈال رہے ہیں،
پاکستانی بیٹی بلوکے گھر لائن بناکر ٹکٹ کٹا کرجانے کی ترغیب
دینیوالے،پروین کو بڑی نمکین کہہ کرآوارگی کا درس دینے والے،پنجابی لڑکیوں
کے جھرمٹ میں نچ پنجابن نچ (اے پنجابی لڑکی ناچ)کے حیاسوز نعرے لگا کر داد
سمیٹنے والے ابرار الحق اس ٹیم کا حصہ بن چکے ہیں ،ان لوگوں کی معیت میں
پاکستان کے اندر اسلامی قانون کا نفاذ،خلافت راشدہ کا نظام رائج کرنا کس
طرح ممکن ہوگا؟تحریک انصاف کے روح رواں جناب عمران خان مشہوریہودی گولڈسمتھ
کے داماد ہیں ،جس کی بیٹی جمائماکودیگر وجوہات کے علاوہ محض اس لئے انہو ں
نے طلاق دے دی تھی کہ پرویزی دورمیں ہونے والے انتخابات میں لوگوں نے کہا
تھا کہ عمران گولڈکا داماد ہے ،یہ یہودیوں کا مہرہ ہے،میں اس کو یہ الزام
تو قطعا نہیں دیتا مگر جس ٹیم کی معیت میں وہ بلند بانگ دعوے کررہے ہیں کم
از کم اس پر تو نظر ثانی کرلیں ،کہ اس ٹیم کی موجودگی میں وہ اپنے خوابوں
کو کس طرح شرمندہ تعبیر کرسکیں گے؟
ہمارے دوستوں کو بھی خیال کرنا چاہئے کہ وہ دورسے چمکتی ریت کے ذرات کو
دیکھ کر یہ قیاس آرائی قطعاً نہ کریں کہ یہ آب حیات ہے،آب شیریں ہے یا آب
زلال ہے،ہم نے پرویز مشرف کو بھی نجات دہندہ سمجھاتھا،ہم نے شوکت عزیزکو
بھی ہردلعزیزسمجھاتھا،ہم نیہر آنے والے کے بارے یہی سمجھا کہ یہ ملت بیضا
کی بھنور میں ہچکولے کھاتی کشتی کو ساحل مراد پہ پہنچاکر دم لے گا،یہ ہمارے
دکھوں کا مداوا کرے گا،یہ ہمارے زخموں پہ پھایہ رکھے گا،یہ ہمارے لخت لخت
جسد کی بخیہ گری کرے گا،مگر شومی قسمت جو آیااس نے آکر ہمارے ارمانوں کا
خون کیا ،اس نے آکر اغیار کی غلامی کی، پوری مملکت کے مفاد کو داوپہ
لگایا،اسلام کے ساتھ مذاق کیا ،اسلام گڈی گڈے کا کھیل نہیں ،جسے پون صدی سے
بازیچہ اطفال بنایا جارہا ہے،ہر طالع آزما کو ہم نجات دہندہ سمجھ کر اپنی
قسمت کی بھاگ ڈور اس کے دست تظلم میں تھمادیتی ہیں۔
ہمیں ثابت قدمی ،استقلال۔جرات،بہادری اور پامردی کے ساتھ لوگوں کے شعور کو
بیدار کرناہے،ہم کسی کے آلہ کار نہ بنیں ،ہم صبروثبات کے ساتھ اپنا سفرجاری
رکھیں،جس کو اللہ نے جتنی استعداد اورجتنی صلاحیت عطا فرمائی ہے ،وہ اسی کے
مطابق لوگوں کو صراط مستقیم پر گامزن کرنے کی سعی کرتارہے،درست راہنمائی
بھی تو صدقہ جاریہ ہے،اگر کوئی دوست جذبات کی رو میں بہ کر کسی انجانے
راستے پر چلنے کی ٹھانے تواسے حقائق دکھلاکر وہاں سے واپس لانے کی کاوش
بروئے کا ر لائی جائے،ہم اپنی افرادی قوت کو یکجا کریں،بکھرے تنکوں کی
شیرازہ بندی کریں،اللہ کی کتاب اورپیارے نبیۖ کی نورانی تعلیمات کو رفتہ
رفتہ لوگوں کے دل میں اتارنے کی کوشش کریں،ہمارے دوست اپنی فکر بدل لیں ،اپنے
اکابر کے نقش پاپہ چلتے ہوئے منزل مرادکی طرف بڑھیں۔
احتیاط لازمی چیز ہے،جذباتی پن سے ہم پہلے بھی نقصان اٹھا چکے ہیں،لمحے خطا
کرتے ہیں توصدیاں اس کی سزا پاتی ہیں،اس لئے ہمیں سوچ سمجھ کر آگے بڑھنا
ہے،باہمی مشاورت سے پیش قدمی کرنا ہے،اس لئے ہمارے دوست انتہائی صبر وسکون
کا مظاہرہ کریں۔ |