میرے عزیز ہم وطنوں

حکیم لقمان ؒ سے منسوب ایک حکایت میں تحریر ہے کہ ایک کوا بہت مغرور اور بہادر تھا وہ کوﺅں کے ساتھ رہنے پر خوش نہ تھا۔ ایک دن اُس نے موروں کے گرے ہوئے پر چُن کر اپنے پروں میں لگا دیئے اور بلاتکلف موروں کی محفل میں جا کر بیٹھ گیا۔ اُن کو فوراً ہی پتہ چل گیا کہ یہ مور نہیں کوا ہے۔ انہوں نے اُس کے موروں والے پر اُکھاڑ دیئے اور اپنے تیز اور نوکدار پنجوں سے اُس کو خوب مارا اور اس حرکت کی اُسے خوب سزا دی۔اس بات پر وہ کوا نہایت غمگین ہو کر دوبارہ کوﺅں میں چلا گیا اور یہ چاہا کہ وہ اب اُن کے ساتھ رہے اور اُن کے ساتھ اُڑتا پھرے۔ تب تک کوﺅ ں کو بھی خبر ہو چکی تھی کہ یہ موروں سے مار کھا کر آیا ہے۔اُنہوں نے اُس کا خیر مقدم بھی نہ کیا اور اُسے اپنی محفل میں بھی نہ آنے دیا۔اُن کوﺅں میں سے ایک نے اُسے ملامت کرتے ہوئے کہا”اے بھائی اگر تم اپنی اصلیت پر خوش رہتے اُس حالت پر کہ جس پر خدا نے تمہیں پیدا کیا ہے اور اُس حیثیت سے نفرت نہ کرتے تو موروں سے ایسی ذلت بھی نہ اُٹھاتے اور نہ ہی ہمارے سامنے شرمندہ ہوتے“

قارئین! عدالتِ عظمیٰ نے این آر او عمل درآمد کیس کے حوالے سے فیصلے کی 6گائیڈ لائنز دیتے ہوئے آخری تاریخ مقرر کر دی ہے۔یہ حکومت بظاہر اب دنوں کی مہمان ہے۔ دوسری جانب ”میمو گیٹ سکینڈل“ جو بظاہر ایک چھوٹا سا کاغذ کا پُرزا کہا جارہا تھا اس میں سے کیا کیا پہاڑ برآمد ہونے ہیں یہ سوچ کر خوف آتا ہے۔اسلامی دنیا کی سب سے بڑی فوج کو تباہ و برباد کرنے کے لیے یہ سازش کس نے کی، یہ رقعہ کس نے لکھوایا، اگر اس کے مندرجات پر عمل ہو جاتا تو پاکستان کس تباہی سے دوچار ہوتا یہ سوچ کر بھی روح کانپ جاتی ہے۔

قارئین! عدالت کے فیصلے کے باوجود وزیرِ اعظم پاکستان سید یوسف رضا گیلانی اور ”کھپے والی سرکار“ جناب آصف علی زرداری کی شرارتیں جاری ہیں اور انہوں نے عدلیہ ، جنرل اشفاق پرویز کیانی اور جنرل پاشا سمیت افواجِ پاکستان اور آئی ایس آئی کے بارے میں مضحکہ خیز بیانات اور اعلانات کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔جس سے شدید ترین خطرات پیدا ہو گئے ہیں۔آئی ایس پی آر نے واضح اعلان کیا ہے کہ آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی پر وزیر اعظم کے لگائے جانے والے الزامات انتہائی سنگین ہیں جن کی وجہ سے ملک شدید ترین خطرات سے دوچار ہو چکا ہے۔آئی ایس پی آر کے اس واضح اعلان کے باوجود وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی گزشتہ روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایک مرتبہ پھر یہ کہہ بیٹھے کہ جنرل کیانی اور جنرل پاشا نے قانون و آئین کی خلاف ورزی کی ہے نیز جسٹس کھوسہ کی طرف سے دیئے جانے والے ریمارکس سے اُنکو شاک لگا ہے کہ وہ کیسے قانون شکنی کر رہے ہیں۔ جبکہ بذاتِ خود ، اُن کے والد صاحب، اُن کے دادا اور حتیٰ کہ جدِ امجد بھی مغلیہ دور سے عوام کی نمائندگی کرتے چلے آرہے ہیں۔ قارئین اس پر بقول غالب ہم یہی کہیں گے
لاغر اتنا ہوں کہ گر تُو بزم میں جادے مجھے
میرا ذمہ دیکھ کر گر کوئی بتلا دے مجھے
کیا تعجب ہے کہ اُس کو دیکھ کر آجائے رحم
واں تلک کوئی کسی حیلے سے پہنچا دے مجھے
منہ نہ دکھلاوے نہ دکھلا، پر بہ اندازِ عتاب
کھول کر پردہ ذرا آنکھیں ہی دکھلا دے مجھے

قارئین اس وقت جمعیت اہلِ حدیث کے سربراہ پروفیسر ساجد میر نے واضح طور پر یہ کہہ دیا ہے کہ موجودہ حکومت کی یہ کوشش ہے کہ فوج کو کسی طرح اتنا اشتعال دلا دیا جائے کہ وہ اقتدار پر قابض ہونے پر مجبور ہو جائیں اور قوم ایک مرتبہ پھر ٹی وی سکرین پر یہ دیکھنے کے لیے تیار ہو جائے کہ وردی پہن کر ایک صاحب یہ کہہ رہے ہوں ”میرے عزیز ہم وطنو....“قوم کے وسیع تر مفاد میں بہتر یہی ہے کہ عدلیہ کی بات مانی جائے اور فضول قسم کے عذر تراشنے سے گریز کیا جائے۔

آخر میں حسبِ روایت لطیفہ پیشِ خدمت ہے۔
باپ نے بیٹے کو نصیحت کرتے ہوئے کہا بیٹا میری یہ بات یاد رکھنا کبھی شادی نہ کرنا۔بیٹے نے سعادت مندی سے سر ہلاتے ہوئے کہا جی ابا جان آپ کا حکم سر آنکھوں پر ۔آپ کی نصیحت میں اتنی یاد رکھوں گا کہ اپنے بیٹے کو بھی یہی نصیحت کروں گا۔

حکومت کے لیے یہی بہتر ہے کہ عدلیہ اور فوج سے پنجہ آزمائی کے بجائے آئین اور قانون کے مطابق کام کرے۔
Junaid Ansari
About the Author: Junaid Ansari Read More Articles by Junaid Ansari: 425 Articles with 361896 views Belong to Mirpur AJ&K
Anchor @ JK News TV & FM 93 Radio AJ&K
.. View More