ایک لمحہ لگتا ہے

ایک لمحہ لگتا ہے باقی سے فانی ہونے میں
ایک لمحہ لگتا ہے بااختیار سے بےاختیار ہونے میں
ایک لمحہ لگتا ہت مغرور سے معذور ہونے میں
ایک لمحہ لگتا ہے عروج کو زوال آنے میں
بس ایک ہی لمحہ لگتا ہے انسا ن کو انسان سے خاک کا ڈھیر ہونے میں
تو پھر اے نادان انسان!
تکبر کیوں کرتا ہے اس شے پہ جو تیری نہیں تیرے مالک کی ہے

تجھے عطا کی گئی کہ تو سہولت سے زندگی گزارے اور دوسروں کو بھی سہولت اور آرام و سکون کی زندگی بسر کرنے کے مواقع فراہم کرنے کی سعی کرے کہ تجھ سے تیرا مالک بھی راضی ہو اور تو خود بھی محترم ٹھہرے اپنے حلقے میں
لیکن یہ کیا۔۔۔؟
کہ پہلے تو انسان بڑا ہی عاجز و انکسار ہوتا ہے جب اس کے پاس وہ شے نہیں ہوتی جس کی طلب و ضرورت اپنی زندگی میں محسوس کرتا ہے اور چاہتا ہے کہ حاصل کر لے اپنی ضرورت وہ مقام جو چاہتا ہے کہ دنیا میں حاصل کر لے-

اس کے لئے جدوجہد بھی کرتا ہے محنت کرتا ہے دن رات اپنی طلب پانے کے لئے کوشاں ہو جاتا ہے اس امید پہ کہ اس کا پیدا کرنے والا بہت مہربان ہے اس پہ رحم فرمائے گا اسے اس کی محنت و چاہت کا صلہ ضرور عنایت فرمائے گا سو محنت و لگن سے جدو جہد میں جت جاتا ہے اور ساتھ ہی اپنے رب کے حضور عاجزی سے سربسجود ہو کے گڑگڑا کے اپنے لئے کامیابی کی دعا ئیں مانگتا ہےاور رحمت الٰیہی کے طفیل وہ سب کچھ حاصل کر لیتا ہے جو چاہتا ہے-

لیکن پھر آہستہ آہستہ اپنے اختیار کہ نشے میں فراموش کر بیٹھتا ہے اپنی ہستی کو اپنی ذات کو اپنے دعوؤں کو اپنے وعدوں کو بھول جاتا ہے کہ جو کچھ اسے عنایت کیا گیا وہ اس کے رب کی عنایت ہے جو وہ اس قابل بنا ہے کہ اس کے پاس اختیار بھی ہے عہدہ بھی ہے عزت بھی ہے-

رفتہ رفتہ خود پسندی و تکبر کا شاہکار بنتا چلا جاتا ہے دوسروں کو اپنے سے کم تر اور حقیر سمجھنے لگتا ہے ظلم و بے انصافی پہ اتر آتا ہے اپنی ذاتی اغراض کو پورا کرنے کے لئے جھوٹ اور دھوکہ دہی سے بھی گریز نہیں کرتا یہ سمجھنے لگتا ہے اسے جو کچھ آج میسر ہے سب کچھ اس کی اپنی ذاتی محنت اور کوشش کا نتیجہ ہے-

اپنے رب کے احکامات و عنایت کو فراموش کر دیتا ہے اور تکبر جیسی لعنت میں مبتلا ہو نے لگتا ہے جب کہ تکبر کرنے والا آخر کار سر کے بل ہی انتہائی پستی میں آن گھیرتا ہے-

سو اے ابن آدم تکبر سے بچ کے رہنا کیونکہ حسن و دولت، مال و متاع، شان و شوکت، عہدہ و وزارت یہ سب نعمتیں رب تعالٰی کی طرف سے ہیں جو کہ سب کی سب رب نے اپنے بندے کی آزمائش کے لئے اپنے بندوں کو عنایت کی ہیں یہ سب رب کی امانت ہے جو اس امانت میں خیانت کرتا ہے تو رب پہ اپنے بندوں کے سب اعمال ظاہر ہیں کچھ بھی پوشیدہ نہیں -

یہ حسن و جمال یہ جاہ حشم، یہ مال و دولت یہ عہدہ و وزارت سب ایک دن مٹی میں مل جائے گا کیونکہ سب عارضی ہے یہ دنیا اور دنیا کی ہر شے بشمول انسان فانی ہے ختم ہو جانی ہے سو دل میں دماغ میں اپنی ذات میں تکبر کو نہ آنے دیں کہ ایک لمحہ لگتا ہے انسان کو انسان سے خاک کا ڈھیر بن جانے میں-

بس یاد رکھیں کہ ایک ہی ذات باقی و قائم رہ جانی ہے جو ازل سے قائم ہے اور ہمیشہ قائم رہنے والی ہے
مالک کی ذات رب کائنات کی ذات اللہ تبارک و تعالٰی کی بلند و بالا ارفع و اعلٰی ذات با برکات و رب کےحضور عاجز و انکسار رہیں اس کی عطا کردہ نعمتوں پہ شکر گزار رہیں کسمپرسی میں مایوس نہ ہوں فراغت میں مغرور و متکبر نہ ہوں ہر حال میں اس کی رحمتوں اور عنایتوں کو یاد رکھیں اور اس ذات اقدس کا شکر ادا کرتے رہیں-

شکریہ اللہ تعالٰی آپ سب کا حامی و ناصر ہو-
(آمیں یا رب العالمین)
uzma ahmad
About the Author: uzma ahmad Read More Articles by uzma ahmad: 265 Articles with 455277 views Pakistani Muslim
.. View More