مشرف ایوان میں آکر مجرم نہیں رہے گا۔۔۔

”آخری مکا میرا ہو گا“یہ الفاظ سابق صدر اور آمر پرویز مشرف نے تب کہے تھے جب اس کے اقتدار کا سورج عروج پر تھا اور وہ پورے ملک کا مختار کل بنا بیٹھا تھا اور خاصا طا قتور تصور کیا جا تا تھا چونکہ چار سو انہی کا چر چہ تھا مجھے تو اکثر اوقات ان کی بڑی شدت سے یا د آتی ہے کیونکہ انھوں نے ہی کہا تھا کہ میرے جانے کے بعد لو گ مجھے یاد کر یں گے صرف میں ہی ان کی یا د میں مگرمچھ کے آنسونہیں بہاتا بلکہ میرے علاوہ اور بھی بہت سے لوگ ان کی یاد کے گن گاتے ہو نگے ۔جب موجودہ جمہوری حکومت کا موازنہ سابقہ آمرانہ طرز حکومت سے کیا جاتا ہے تو سابقہ آمرانہ نظام قدرے عوام دوست دکھائی دیتا ہے میری اس رائے سے زیادہ تر وہ لو گ اختلاف رائے کریں گے جو آمرانہ حکومت کے سخت مخالف ہیں جب کہ میں خود ذاتی طور پر آمرانہ حکومت سے سخت مخالف ہو ں چونکہ مشرف دور میں میں نے بھی آمریت کے خاتمے کے لےے اپنی قلمی جدوجہد کو جاری رکھا تھا ۔مجھ سمیت لوگ مشرف کو اس لےے یاد کر رہے ہیں کیونکہ سا بقہ آمرانہ دور حکومت میںبھی بجلی تھی مگر اتنی مہنگی نہ تھی کہ جتنی کہ اب ہے گیس بھی وافر مقدار میں موجود تھی جو اب نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہے اور اس کی قیمت بھی پٹرول کے برابر لا ئی جا رہی ہے مہنگائی اتنی نہ تھی جتنی کہ اب ہے تمام قومی مالیاتی ادارے منافع بخش تھے جو اب دیوالیے ہو چکے ہیں یعنی ہر طرف خوشحالی تھی سٹاک مارکیٹ کا گراف تیزی سے بڑھ رہا تھا غیر ملکی سرمایہ کثرت کے ساتھ ملک میں آرہا تھا ڈالر ساٹھ سے باسٹھ کی حد سے اوپر جاتا ہی نہ تھا گو کہ امن و امان کی صورت حال اتنی بہتر نہ تھی جتنی کہ اب ہے مگر ہر ادارے کی کارکردگی اپنی مثال آپ تھی۔اگرچہ مشرف آئینی مجرم تھا اس کو آئینی کٹہرے میں لانا چاہیے وہ جمہوریت کا بھی سنگین مجرم تھا اسے جمہوری انصاف کے کٹہرے میں بھی کھڑا ہو نا پڑے گا مگر اسے قومی مجرم کہنا مشرف کے ساتھ زیادتی ہو گی چونکہ قوم کی فلا ح کا کام جتنا مشرف نے کیا اب تک کوئی جمہوری حکومت نہیں کر پائی کیونکہ جمہوری حکومت کو مشرف جیسے آئین شکن جرنیلوں نے کام ہی نہیں کرنے دیا اس لیے مشرف جمہوریت کا بھی مجرم ہے اور عدلیہ کا بھی مجرم ہے چونکہ اس نے عدلیہ کو بھی معزول کرنے کا جرم کیا صرف یہی نہیں بلکہ لال مسجد کو شہید کروانے اور وہاں موجود معصوم بچے اور بچیوں کو اپنی انا کی ضد تلے روند ڈالا تھاکئی پاکستانیوں کو امریکہ کے آگے فروخت کرنے کا جرم بھی ناقابل تلافی ہے جس کے لےے اسے مقدمات کا سامنا ضرورکرنا پڑے گا ۔

اب جبکہ سابق صدرپرویز مشرف نے اپنی واپسی کی تاریخ کا حتمی اعلان بھی کر دیا ہے جو 30جنوری مقرر ہے تو اب ملک کے آئینی اور قانو نی حلقے حرکت میں آسکتے ہیں۔30 جنوری کو پرویز مشرف نے کراچی آنے کا اعلان کیا ہے اور الیکشن چترا ل سے لڑنے کا بھی اعلان کر دیا ہے چونکہ چترال میں ان کے ترقیاتی کاموں کا خاصا بول بالا ہے 08. جنوری کے حالیہ خطاب میںملکی قرض کے بارے میں جو انھوں نے کراچی میں قائداعظم کے مزار کے قریب منعقد کیا تھا میں برملاکہا ہے کہ انھوں نے آئی ایم ایف کو خیر باد کہہ دیا تھاتین سو ملین ڈالر کی قسط کو شکریہ کے ساتھ لینے سے انکار کر دیا تھا چونکہ ان کی حکومت کو مزید قرض کی ضرورت نہ تھی جبکہ موجودہ حکومت نے ملک کو دیوالیہ کرنے کے ساتھ ساتھ بیرونی قرضو ں کو ہو ش ربا حد تک پہنچا دیا ہے جبکہ ایک ڈالر90 وروپے کی انتہائی حد کو چھو رہا ہے ۔

مشرف کی واپسی کے متعلق کراچی پہنچنے کے متعلق وزیر داخلہ سند ھ منظور وسا ن کا کہنا ہے کہ مشرف کو ایئر پورٹ سے ہی گرفتارکر کے لانڈھی جیل بھیج دیا جا ئےگاجبکہ پرویز مشرف کہتے ہیں کہ وہ واپسی پر اپنا تحفظ خود کریں گے اور مقدمات کا سامنا بھی کریں گے یہ بات تو اٹل ہے کہ وہ کسی سے ڈرتے نہیں ہیں اور اس میں بھی کوئی دوسری رائے نہیں کہ وہ ایک نڈر انسان ہیں جس کے لیے وہ خود بیرون ممالک سے اپنی واپسی کی بھیک بھی مانگ رہے ہیں اور کچھ عرب ممالک سے بھی اپنی ضمانت کے متقاضی ہیں جبکہ انھیں اس میں خاصی کامیابی بھی ہو ئی ہے اور بیرونی پست پناہی حاصل ہو چکی ہے تبھی وہ پاکستان آنے کے لیے بے چین نظر آرہے ہیں ۔

بہر حال موجودہ سیاسی حالات میں موجودہ حکومت جاتی ہوئی نظر آرہی ہے آنے والے دنوں میں حکومتی ایوانوں میں بیٹھے سیاسی حلقے جو مشرف کو گرفتار کروانے کے درپے تھے وہ الیکشن کی تیاریوں میں جتھ جا ئیں گے اور سب کچھ بھول جا ئیں گے اور مشرف کی گرفتاری ایک عام فہم بات ہو کر رہ جا ئے گی اور یو ں مشرف کی واپسی آسان ہو جائے گی جو سیاسی قوتیں مشرف کے خلاف کاروائی چاہتی ہیں وہ اپنی کامیابی کی فکر میں بد مست ہو جائیں گی اور ایسے میں مشرف کو کھلی چھٹی مل جا ئے گی جب کہ دوسری طرف مشرف کو بیرونی حمایت حاصل رہے گی اور وسائل کی زیادتی ان کی کا میابی کی ضمانت بن جائے گی پھر ایوان میں پہنچ جانے کے باعث مشرف کے خلاف کاروائی کرنا اتنا ہی مشکل ہو جائے گا جتنا کہ موجوہ حکومت کواعلیٰ عدلیہ کے فیصلوں پر عمل کرانا خاصا مشکل ترین ہو چکاہے ۔تب نہ رہے گا آئین شکن اور نہ قصہ رہے گا جمہوری مجرم۔۔۔۔!
Muhammad Qamar Iqbal
About the Author: Muhammad Qamar Iqbal Read More Articles by Muhammad Qamar Iqbal: 10 Articles with 8246 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.