اسلا م زند ہ با د کا نفرنس وقت کی اہم ضرو رت

وطن عزیزکی سب سے بڑی مذ ہبی وسیاسی جما عت جمعیة علما ءاسلا م نے 27جنو ری مزار قا ئد کے سا منے اسلا م زند ہ باد کا نفرنس کے انعقا د کا اعلا ن کر دیا ہے ۔ اس کا نفرنس سے جمعیة علما ءاسلام کے قا ئد مو لا نا فضل الر حما ن خصو صی خطا ب کرینگے ۔۔۔۔

شھر کرا چی جس میں دیندا رو ں کی کو ئی کمی نہیں ہے ۔ یہی وہ شھر ہے کہ جس میں انگریز کے با غی اور شیخ الھند مولانا محمو د الحسن ؒ کے ما یہ ناز شا گرد شیخ العر ب والعجم مو لا نا سید حسین احمد مد نی ؒ نے خا لقدینا ل میں انگریز جج کو للکا ر تے ہو ئے کہا تھا مجھے اپنے جر م کی سزا کا علم ہے اسلئے کفن دا رالعلو م دیو بند سے سا تھ لا یا ہو ں ۔۔۔۔

کرا چی وہی شھر ہے کہ جہا ں اسلا میہ کا لج میں آ ج بھی پا کستا نی پر چم لہرا نے کی سعادت حا صل کر نے وا لے فر زند دیو بند شیخ الا سلا م علا مہ شبیر احمد عثما نی آسو دہ خاک ہیں ۔یہ وہی شھر ہے کہ جہا ں غا زی عبد القیو م شھید نے گستا خ رسو ل کو وا صل جہنم کر کے پھا نسی کا پھندا چو م کر سچا عا شق رسو ل ہو نے کا ثبو ت دیا ۔

کو ن نہیں جا نتا بر صغیر پا ک و ھند میں اسلا می تہذ یب و تمد ن کو روا ج دینے اور زما نے کے تند و تیز ہوا ﺅ ں کا مقابلہ کر تے ہو ئے اسلا می تعلیما ت سے امت مسلمہ کو رو شنا س کرا نے ،اور بر طا نو ی سامرا ج کے نا پا ک وجو د سے بر صغیر کو پا ک کر نے میں دا ر العلو م دیو بند اوراسکے فضلا ءکے قا ئم کر دہ دینی مدا رس کا کس قدر حصہ ہے ۔ اور اس وقت امت مسلمہ کیلئے جن دینی ادا رو ں کا وجو د با عث برکت ورحمت ہے ان کی کثیر تعدادکرا چی جیسے شھر میں مو جو د ہے ۔

کرا چی ہی وہ شھر ہے کہ جس نے ہر دینی تحریک چا ہے وہ 1977ء میں مفکر اسلا م مفتی محمو د کی قیا دت میں چلنے وا لی تحریک نظا م مصطفی ہو ،تحریک ختم نبو ت ہو ، یا تحریک نا مو س رسا لت ، یا تحفظ دینی مدا رس کی تحریک ہو ہر تحریک میں نہ صرف اہلیا ن کرا چی نے حصہ لیا بلکہ دینی قیا دت کیطرف سے اُ ٹھنے وا لی ہر تحریک کو کا میا بی سے ہمکنا ر کرا نے میں اہم کر ار ادا کیا ۔1980ءسے پہلے یہ شھرپاکستا ن بھر میں بسنے وا لی قو میتو ں کا ایک حسین گلدستہ تھا لیکن ضیا ئی آ مریت نے جھا ں اور بہت سے تحفے دئے ا ن میں اپنی آ مریت کو طو ل دینے کیلئے لسا نیت اور قو میت کے نعرے بھی بلند کئے گئے جس کی وجہ سے کرا چی بھی قو میت کے نعرے کی لپیٹ میں آ گیا اور یہا ں بسنے وا لی مختلف قو میتو ں کو با ہم دست و گریبا ں کر دیا گیا ۔ اور اس ابلیسی کھیل میں اب تک ہزا رو ں قیمتی جا نیں ضا ئع ہو چکی ہیں قو میت کے اس بد بو دار نعرے کے نتیجے میں ضیا ئی ما ر شل لا ءکی حما یت کر نے وا لی جما عت جماعت اسلا می کا نقصا ن ہوا ۔کیو نکہ اس سے قبل بلد یا تی ادا رو ں ،قو می وصو با ئی اسمبلی میں شھر کرا چی کی نما ئند گی جما عت اسلا می اور جمعیة علما ءپا کستا ن کر تی تھیں ۔اور بعد میں آ نے وا لے جمہو ری حکمرا نو ں نے بھی قو میت لسا نیت کے جن کو قا بو کر نے کے بجا ئے اسکو اپنے سیا سی مقا صد کیلئے استعما ل کیا جس کی وجہ سے امن وسکو ن ،اخو ت وبھا ئی چا رے کا مثالی شھر قتل و غا رت گری ، لو ٹ ما ر ، بد امنی میں عا لمی شھرت کا حا مل بن گیا ۔

کرا چی وہ شھر ہے جس کے با سی اب بھی اسلا م کی سچی محبت اپنے سینو ں میں رکھتے ہیں ۔2002ءکے انتخا با ت میں جب دینی جما عتو ں نے اتحا د کا مظا ہرہ کیا تو شھر کرا چی نے دینی جما عتو ں کو کریڈٹ دیا اور شھری حلقو ں سے M.M.Aکے امید وا را ن نے کا میا بی حا صل کی جس میں 3ممبرا ن صو با ئی اسمبلی کا تعلق جمعیة علما ءاسلا م سے تھا ۔جبکہ 2008ءکے انتخا با ت میں دینی جما عتو ں کی تقسیم اور با ئیکا ٹ کی بدو لت ایک مر تبہ پھر دینی جما عتیں اہل کرا چی کی پا رلیمنٹ میں نما ئند گی سے محرو م ہو گئیں ۔

کرا چی میں بھا ئی چا رے کی فضا قا ئم کر نے اور نفرت کو ختم کر نے کیلئے ضرو ری ہے کہ دینی جماعتیں خصو صا جمعیة علما ءاسلا م متحر ک ہو ۔ جب اگست2010ءکرا چی میں لسا نی جھگڑو ں نے زور پکڑا اور لسا نیت کی بنیا د پر قتل و غا رت گر ی ہو ئی تو بھی جمعیة علما ءاسلا م میدا ن میں آ ئی اور مر کزی ،صو با ئی حکو مت ،مقا می انتظا میہ اور متحارب گرو پس سے ملاا تیں کر کے ان کے درمیا ن بھا ئی چا رے کی فضا ءقائم کر نے کی کو شش کی اور جب 2011ءمیں ایک مر تبہ پھر وہی صو رتحا ل پیدا ہو ئی تو جمعیة علما ءاسلا م نے ایک نئے اندا ز میں صرف دینی جما عتو ں ، مدا رس ، اور علما ءکرا م پر مشتمل ایک آ ل پا ر ٹیز کا نفرنس کرا چی پریس کلب میں منعقد کر کے قو م سے متحد رہنے کی اپیل او ر علما ءامن کو نسل کا قیا م عمل میں لا یا شھر میں فر قہ وا را نہ فسا دات ہو ں یا لسا نی جمعیة علما ءاسلا م نے ہر مو قعہ پر اپنا بھر پو ر کر دار اد کیا ہے ۔

آ ج جب ملکی وبین الا قوا می سطح پر حا لا ت تبدیل ہو رہے ہیں 11سا ل قبل عا لمی دہشت گرد امریکہ جو کہ صرف چند گھنٹو ں میں افغا نو ں کو فتح کر نے آ یا تھا آ ج اپنے زخم چا ٹنے پر مجبو ر ہے۔وہ کمبل کو چھو ڑ نا چاہ رہا ہے لیکن کمبل اسے چھو ڑ نے کیلئے تیا ر نہیں ہے۔ اب مذ ا کرا ت کی با ت کر رہا ہے جبکہ اندرو ن ملک ایک فو ن کا ل پر یو ٹرن لینے وا لا کما نڈو سب سے پہلے پا کستا ن میں تشریف لا نے اور چترا ل سے الیکشن لڑ نے کا اعلا ن کر چکا ہے ۔

جس جنگ کو وہ اپنی جنگ کہہ رہا تھا اور قو م کو ڈا لرو ں کی لا لچ دے رہا تھا جس میں ,000 40ہزار پاکستا نی جا ن کی با زی ہا ر چکے ہیں جن میں سیو لین بھی ہیں اور پا ک فو ج کے جوا ن بھی جبکہ 80ارب ڈا لڑ کا نقصا ن بھی ہو چکا ہے ۔اور اسکا صلہ سلا لہ چیک پو سٹ پر حملو ں او ر فو جی جوا نو ں کو شھید کر نے کی صو رت میں مل رہا ہے ۔

مو جو دہ جمہو ری حکو مت بھی پا ر لیمنٹ کے متفقہ قرار دادو ں پر عمل نہ کر کے سا بق ا ٓ مر کے نقش قدم پر چل رہی ہے ۔

آ ئین کی آ ٹھا رویں تر میم کے مو قعہ پر وطن کی سیکو لر قو تیں آ ئین سے اسلا می دفعا ت کے خا تمہ یہا ں تک کہ اسلا می جمہو ر یہ پا کستا ن کو بھی عوا می جمہو ریہ پا کستا ن بنا نا چا ہتی تھی ۔لیکن جمعیة علما ءاسلا م کی مو جو د گی اور قا ئد جمعیة کے مﺅ ثر دلا ئل کی وجہ سے وہ ایسا نہ کر سکے ۔

پھر تو ہین رسا لت کے قا نو ن کو بھی غیر مو ثر کر نے کی حکمت عملی تر تیب دی گئی ۔لیکن جمعیة علما ءاسلا م نے قا ئد جمعیة مو لا نا فضل الر حما ن کی قیا دت میں اس سا زش کو نا کا م بنا یا ۔

اگر جمعیة علما ءاسلا م لا دین عنا صر کی خوا ہش کے مطا بق الیکشن کا با ئیکا ٹ کر تی تو ملک آ ج سیکو لر پا کستا ن کہلا تا ۔

سا بق آ مر پر ویز مشر ف تو رخصت ہو چکا ہے لیکن جمہو ری حکو مت کے خو بصو رت لیبل کے سا تھ مو جو د اس دور حکو مت میںبھی اسکی پا لیسیا ں جا ری ہیں ۔

جبکہ میو زیکل کلچر ،فحا شی ، بے حیا ئی ،کو فرو غ دینے کے حوا لے سے پر ویز مشر ف ،عمرا ن خا ن کی صو رت میں مو جو د ہے 25دسمبر کو با نی پا کستا ن کی یو م پیدا ئش کے مو قعہ پر ان کے مزا ر کے سامنے نئے پا کستا ن کے خو بصو رت عنوا ن سے جو کچھ ہوا وہ یقینا درد دل رکھنے وا لے مسلما نو ں کیلئے لمحہ فکر یہ ہے ۔

مشر ف نے سب سے پہلے پا کستا ن ،اور عمرا ن خا ن نے نیا پا کستا ن کا نعرہ لگا کر قو م کے نوجو ا ن بیٹوں اور بیٹیو ں کو جس بے را ہ روی کی را ہ پر لگا وہ با نی پا کستا ن کے نعرے پا کستان کا مطلب کیا ۔لا الہ الااللہ کی نفی ہے ۔پا کستا ن کی دینی درسگا ہو ں مدا رس عر بیہ کے خلا ف حکو متی اہل کا رو ں خصوصاً وزیر دا خلہ( جو کہ خو د سو رة اخلا ص پڑ ھنے سے بھی عاجز ہیں) کی ہر زہ سرا ئی اور دینی مدارس کو گرا نے کے بیا نا ت ان مقدس دینی درسگا ہو ں کو بد نا م کر نے کاکو ئی مو قعہ ہا تھ سے جا نے نہ دینا ۔

ان حالا ت میں پا کستا ن کی سب سے بڑ ی دینی مذ ہبی و سیا سی جما عت جمعیة علما ءاسلا م اور اسکی قیا دت کیلئے خا مو ش تما شا ئی کا کر دا ر ادا کر نا ممکن نہ تھا ۔لہذا جمعیة علما ءاسلا م نے پو رے ملک میں را بطہ عوا م مہم کے ذریعہ قو م سے را بطہ اور قو م کو حقیقی صو رتحا ل سے آ گا ہ کر نا ضرو ری سمجھا ۔ قو م نے جمعیة علما ءاسلا م کی را بطہ عوا می مہم میں بھر پو ر حصہ لیکر جمعیة پراپنے اعتما د کا اظہا ر کر دیا ہے ۔

کو ئٹہ ،پشاور ،سکھر ، ڈیرہ غا زی خا ن ،دیر ، لا ڑ کانہ ،ما نسہرہ ، مر دا ن ، کی مثا لی کا نفر نسو ں ریلیو ں کی شا ندا ر کا میا بیو ں نے یقینا جمعیة کی قیا دت پر اپنے بھر پو ر اعتما د کا اظہا ر کر دیا ہے۔ اور اب 27جنو ری کرا چی کی اسلا م زند ہ با د کا نفرنس جمعیة علما ءاسلا م کیلئے ایک آ ز ما ئش ہے ۔جمعیة کے پا س وسا ئل کی فرو وا نی نہیںلیکن جمعیة کے پا س مخلص کا ر کنو ں کی بہت بڑ ی کھیپ ہے ۔اور پھر اہل کرا چی جمعیة علما ءاسلا م اور علما ءکرا م سے عقیدت رکھتے ہیں۔

27جنو ری کو جلسے میں آ نے وا لا لے اپنی مر ضی اپنی خو شی اور اپنے خر چے پر آ ئینگیں ۔ اور یہ ڈا لرو ں کے لا لچ میں نہیں بلکہ اسلا م کی سر بلند ی کا جذ بہ لیکر آ ئیں گے۔جمعیة اور دینی قیا دت اس شھرمیں ویسے ہی دعوی نہیں رکھتی بلکہ اس کیلئے بہت بڑ ی بھا ری قیمت ادا کر چکی ہے ۔ مفتی حبیب اللہ مختا ر ، مفتی عبد السمیع ، مو لا نا عنا یت اللہ ، مو لا نا حمید الرحما ن ، مو لا نا یو سف لد ھیا نو ی ،مو لا نا مفتی محمد جمیل خا ن ، مفتی نظا م الدین شا مزئی ،مفتی عتیق الر حما ن ،مو لا نا سعید احمد جلا ل پو ری ،مفتی محمد اقبا ل ،قا ری عبد الحفیظ جیسے اکا بر اور نہ معلو م کتنے ہی مذ ہبی رہنما ﺅ ں اور کا ر کنو ں نے خو ن میں نہا کر جا م شھا دت پیتے ہو ئے اس شھر میں امن وسکو ن اور تعلیما ت اسلا م کیلئے چرا غو ں کو خو ن سے رو شن کیاہے -

ان حا لا ت میں لا دینیت ،فحا شی ، عر یا نی ،کے سیلا ب کے سا منے بند با ند ھنے اور ملک کو امریکی سا مرا جی ایجنٹو ں کے تسلط سے آ زاد کرا نے ،استحکا م پا کستا ن اور اسلا می نظا م کے نفا ذ کیلئے ڈرو ن حملو ں ، بد امنی ،قتل وغا رت گری ، لو ڈ شیڈ نگ ،مہنگا ئی ،بے رو ز گا ر ی ، کے خا تمے کیلئے جمعیة علما ءاسلا م کی اسلا م زند ہ با د کا نفرنس وقت کی اہم ضرو رت ہے ۔ اور اسکو کا میا ب بنانا جمعیة علما ءاسلا م کے کا ر کنو ں کے علا وہ تما م دینی حلقو ں ، اہل مدا رس ، علما ءکرا م،اہلیا ن کرا چی پر فرض بھی ہے اور قرض بھی ۔۔۔۔
Qazi Ameen Ul Haq Azad
About the Author: Qazi Ameen Ul Haq Azad Read More Articles by Qazi Ameen Ul Haq Azad: 9 Articles with 8488 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.