اسلام علیکم ۔ قرآن پاک میں الله فرماتا
ہےجیسی قوم ہوگی میں ان پر ایسےہی حکمران مسلط کروں گا توپھر ہم کیوں اپنے
معصوم اورگناہوں سےپاک سیاستدانوں اور حکمرانوں کوروزانہ گالیاں نکالتے ہیں
ہمارے اعمال ہی ایسے کہ الله ہم کبھی ایوب خان کبھی شرابی اور زانی یحی خان
کبھی مداری گر بھٹو کبھی اسلام کےنام پر قوم کوبےوقوف بنانے والا ڈکٹیٹر
ضیاءالحق کبھی دنیا کی مظلوم ترین اورمعصوم ترین بے نظیربھٹو کبھی بہت بڑا
کاروباری اور ملوں کا مالک جس نے سیاست کوبھی کاروبار بناکر ایک نئی رسم
پاکستان میں ڈالی نواز شریف کبھی روشن خیال اعتدال پسند مشرف کبھی کرپشن کا
بادشاہ جناب عزت مآب آصف علی زرداری کی صورت میں الله ہم پراپنا عذاب بھیج
رہا ہےاگر ہمارے اعمال ٹھیک ہوتے تو یہ چور حکمران ہم پرحکومت کرتے کبھی
نہیں۔ ہم ہی انکو ووٹ دے لاتے ہیں جب کہ ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ ان چوروں سے
کوئی خیر کی امید نہیں۔ میرے پاکستانیوں بھائیوں کبھی سوچا ہم نے ہم کیوں
اپنے دشمن ہیں ہم نےکبھی نہیں سوچا جب تک ہم اپنی سوچ نہیں بدلتے جب تک ہم
کو اچھےبرے کی تمیز نہیں ہوگی اس وقت تک ہماری حالت نہیں بدل سکتی۔ قرآن
پاک میں بھی الله فرماتا ہےجو انسان یا قو م اپنی حالت خود نابدلے الله بھی
انسان یا قوم گی حالت نہیں بدلتا۔میرے پیارےہم وطنوں آپ کو الله کا واسطہ
اپنا آپ بدلو اور اچھے برے کی پہچان کرنا سیکھو آپ سب سے میں ایک سوال کرتا
ھوں جن کو آپ اپنا لیڈر کہتے ہو ان لیڈروں نےآپ کو اپنے ذاتی اورخود
کاروپیہ پیسہ اپنی ذاتی زمین کبھی کسی پاکستانی کو دی ہے مداریگربھٹو جسکو
ہم پاکستان کا عظیم اورقائداعظم سے بڑا لیڈرکہتے ہیں اس نے اپنی ذاتی زمین
اوراپنا پیسہ کتنےپاکستانیوں کو دیاہے نوازشریف نے اپنی کتنی ملیں مزدورں
کو دی معصوم اورمظلوم بےنظیربھٹو جسکو ہم جاہلوں نے شہید کادرجہ دےرکھا
ہےاس نےاپنی کتنی دولت غریب پاکستانیوں کو دی تھی اس شہید نے دبئی میں بیٹھ
کر اپنے اوراپنےشوہر کےتمام کرپشن کےکیس مشرف کےساتھ ڈیل کرکے ختم کروائے
تھےآج ہم اسکو پاکستان کی عظیم لیڈر اور شہید کہتے ہیں ایک بات یاد رکھیں
لیڈر ہمیشہ ملک کوبناتے ہیں لوٹتےیا ملک کو دو ٹکڑے نہیں کرتے قوم کو ہمیشہ
دیتے ہیں قوم کے منہ روتی اور جیب سے پیسہ نہیں چھینتے زندہ مثال آپکےسامنے
چین کا ماؤذؤتنگ ملائیشا کا مہاتیرمحمد جنوبی افریقہ کا منڈلا اور ہمارے
قائداظم محمد علی جناح یہ سب وہ لیڈر ہیں جہنوں نے اپنی کوقوم کو دیا ہے نا
کہ قوم سے لیا ہے پاکستان بننےسے پہلے محمدعلی جناح سب سے زیادہ اپنی وکالت
کی فیس لینے والے وکیل تھے پندرہ سو روپیہ اس وقت مگر جب وہی وکیل پاکستان
کاپہلا گورنر جنرل بنا تو اس گورنر نے تنحواہ لینے سے انکار کر دیا اور ضد
کے بعد خود ہی اپنی تنحواہ مقرر کی ایک روپیہ اسکو کہتے ہیں لیڈر ۔آج ایوان
صدر کے کچن پرتیس کڑور کے لگ بھگ خرچہ کیا گیا ہے جبکہ پاکستانی غریب آدمی
کو ایک وقت کی روٹی نہیں مل رہی ان شہیدوں اور موجودہ حکمرانوں کے سوئس
بنکوں میں اربوں روپے نہیں اربوں ڈالر پڑے ہیں جن کا یہ خود اور ان کی
اولاد سود کھا رہی ہیں اب فیصلہ آپ پاکستانیوں کے ہاتھ میں ہے اب اگرآپ نے
ان چوروں ڈاکوؤں اور لٹیرے حکمرانوں کو پھر سے ووٹ دے کردوبارہ منتخب کیاتو
پھر ہماراکچھ نہیں ہو سکتا اور ایک بات ہم سب کو یاد رکھنی چاہیے کہ اگر ہم
نے دوبارہ یہ غلطی کی تو نا ہی ہمیں کبھی تاریخ معاف کریگی اور ناہی ہماری
آنے والی نسلیں۔ الله ہم کو اچھے اور برے کی پہچان کرنے کی صلاحیت دے آمین
پاکستان زندہ اور پائندہ باد الله ہم سب کا حامی و ناصر ہو- |