سائنسدانوں نےامریکی قانون سازوں
کو موبائل فون کے استعمال سے پیدا ہونے خطرات سے آگاہ کیا ہے۔
یونیورسٹی آف ایلبنی اور یونیورسٹی پٹسبرگ کے کیسنر کے شعبے کے سربراہوں نے
امریکی ایوان نمائندگان کی قائمہ کمیٹی کو موبائل فون کے نقصانات سے آگاہ کیا
اور تجویز کیا کہ جس طرح سگریٹ نوشوں کو سگریٹ نوشی کے نقصانات سے خبردار کیا
جاتا ہے اسی طرح موبائل فون کے استعمال کرنے والوں کو بھی اس کے مضر اثرات سے
خبردار کیا جانا چاہیے۔
یونیورسٹی آف ایلبنی کے ڈائریکٹر ہیلتھ ڈیوڈ کارپنٹر نے قائمہ کمیٹی کو بتایا
کہ موبائل فون کے استعمال پر مزید ریسرچ کی ضرورت ہے۔
یونیورسٹی اور پٹسبرگ کے کینسر انسٹیوٹ کے ڈائریکٹر رونلڈ ہربرمین نے کمیٹی کو
بتایا کہ ایسی تمام ریسرچ جو یہ کہتی ہیں کہ موبائل فون کے استعمال اور دماغ
میں رسولی پیدا ہونے سے کوئی تعلق نہیں ہے وہ در حقیت بہت پرانی ہو چکی ہیں۔
انہوں نے کہا ایسی ریسرچ جو یہ کہتی ہے کہ موبائل کے استعمال اور کینسر میں
کوئی تعلق نہیں وہ ہفتے میں ایک بار موبائل کے استعمال کو ’کثرت استعمال‘ سے
تعبیر کرتی ہیں جبکہ موبائل فون کا استعمال انتہائی بڑھ چکا ہے۔
سائنسدانوں نے کہا کہ وہ یہ کہنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں کہ موبائل فون کا
استعمال خطرناک ہے لیکن وہ یہ بھی ہرگز نہیں کہہ سکتے کہ موبائل فون کا استعمال
بلکل محفوظ ہے۔
ڈیوڈ کارپنٹر اور ڈاکٹر ہربرمین نے کمیٹی کو بتایا کہ موبائل فون استعمال کرنے
والے بچوں میں کینسر کا خطرہ کہیں زیادہ بڑھ جاتا ہے۔
سائنسدانوں نے ایک ایسا ماڈل بھی کمیٹی کے سامنے پیش کیا جس سے یہ ثابت کرنے کی
کوشش کی گئی کہ موبائل فون سے خارج ہونے والی برقناطیسی شعاعیں بالغوں کے
مقابلے میں بچوں کے دماغ میں کتنے دور تک گھس جاتی ہیں۔
ڈاکٹر ہربرمین نے کہا کہ دنیا میں تین ارب لوگ موبائل فون استعمال کر رہے ہیں۔
سائنسدانوں نے تجویز کیا کہ جس طرح سگریٹ نوشوں کو سگریٹ نوشی کے خطرات سے
خبردار کیا جاتا ہے اسی طرح موبائل فون پر بھی وارننگ درج ہونی چاہیے۔
ڈاکٹر کارپنٹر نے کہا کہ اس وقت تک انسان کو موبائل فون کے مضر اثرات سے متعلق
اتنی ہی معلومات ہیں جو تیس سال پہلے سگریٹ نوشی اور پھپڑوں کے کیسنر میں تعلق
کے بارے میں تھیں۔
کیمٹی کو یورپ اور خصوصاً سکینڈنیویا ممالک میں موبائل فون کے استعمال پر ہونے
والی ریسرچ سے بھی آگاہ کیا گیا۔ موبائل فون کا استعمال سب سے ناروے اور سویڈن
میں شروع ہوا۔ ان ممالک کی تحقیق کے مطابق موبائل فون سے نکلے والی شعاؤں کا
انسان کی صحت سے رشتہ ضرور ہے۔
سویڈن میں سن دو ہزار آٹھ میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق موبائل کے کثرت
استعمال سے کانوں کے قریب کینسر کے پھوڑے بننے کے امکانات کئی گنا بڑھ جاتے ہیں۔
اسی طرح رائل سوساٹی آف لندن نے ایک پیپر شائع کیا ہے جس کے مطابق وہ بچے جو
بیس سال کی عمر سے پہلے موبائل فون کا استعمال کرنا شروع کر دیتے ہیں ان میں
انتیس سال کی عمر میں دماغ کے کیسنر کے امکانات ان لوگوں سے پانچ گنا بڑھ جاتے
ہیں جنہوں نے موبائل کا استعمال بچپن میں نہیں کیا۔ |