کیوں نہیں مقبول ہورہا ہے دیسی طریقہ علاج؟

ایسے وقت میں جبکہ متعدد دیسی طریقہ علاج اراروں کے فارغین خود کو نہ صرف ’ڈاکٹر‘ کہلوانا پسند کرتے ہیں بلکہ حکیم کہنے سے چڑ جاتے ہیں بلکہ دیسی کالجوں کے فارغین دل کھول کر ایلوپیتھک دوائیں تجویز کرتے ہیں لیکن این آر ایچ ایم یاقومی دیہی صحت مشن میں ’آیوش کی حالت‘ کے نام سے تیار کی گئی رپورٹ کے مطابق زیادہ تر ایلوپیتھک ڈاکٹر ملک کے دور دراز علاقوں میں صحت کی سہولیات کو پہنچانے کیلئے دیسی طریقہ علاج کو ایک موزوں متبادل تسلیم کرتے ہیں۔دریں اثناءحکومت می جانب سے دہلی کے اسپتالوں اور ڈسپنسریوں میں اس جانب با اعتنائی کی اطلاعات آتی رہی ہیں۔

بھلے زیادہ تر مریض ایلوپیتھی طریقہ علاج کو ہی بیماری کے علاج کا سب سے کارگر طریقہ مانتے ہوں لیکن ملک کے 70 فیصد ایم بی بی ایس ڈاکٹر تسلیم کرتے ہیں کہ دیسی علاج بھی مناسب ہے۔ مرکزی صحت کی وزارت کی تازہ رپورٹ کے مطابق آرویدک، ہومیوپیتھک ، یونانی اور سدھا جیسے روایتی طبی نظام کو ایلوپیتھک ڈاکٹر بھی ضروری سمجھتے ہیں۔ نیشنل ہیلتھ سسٹم ریسورس سینٹرجسے مختصر طور پر این ایچ اے آر سی کہا جاتا ہے‘ کی جانب سے ملک کی 18 ریاستوں میں کروائے گئے سروے کی بنیاد پر تیار کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 55 فیصد ایم بی بی ایس ڈاکٹر کسی بیماری کے علاج کیلئے ایلوپیتھک ادویات کے ساتھ دیسی دوا بھی کھانے کا مشورہ دیتے ہیں۔

ایم بی بی ایس ڈگری ہولڈر ہونے کے باوجود ان ڈاکٹروں کی رائے ہے کہ آیوش کو ملک میں عام کرنے کیلئے مختلف بیماریوں پر دیسی ادویات کی تحقیق ہونی چاہئے۔ رپورٹ میں مزیدبتایا گیا ہے کہ این آر ایچ ایم کے تحت مختلف اسپتالوں اور طبی مراکز میں تعینات ایلوپیتھک ڈاکٹر مریضوں کے علاج کیلئے کئی دیسی تجاویز کا مشورہ دیتے ہیں‘ حالانکہ ان باتوں کو مریض کی پرچی میں نہیں لکھا جاتا ہے۔

وزارت صحت حکام کا کہنا ہے کہ تازہ رپورٹ کی سفارشات کے بعد مرکزی حکومت نے 12 ویں سالہ منصوبے میں دیسی علاج کرنے والے ڈاکٹروں کو زیادہ ترجیح دینے کا منصوبہ تیار کیا ہے۔ قومی دیہی صحت مشن کے تحت ان ڈاکٹروں کو ایسے طبی مراکز میں تعینات کرنے کا منصوبہ ہے جہاں ایم بی بی ایس ڈاکٹر جانے سے پہلو تہی کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ دیسی ڈاکٹروں کو معمول پر ڈاکٹروں کے آس پاس ہی تنخواہیں دینے اور دیگر سہولتیں دینے کی بھی منصوبہ ہے۔ حال ہی میں قومی دیہی صحت مشن کی کامن ریویو مشن رپورٹ میں بھی بتایا گیا ہے کہ ملک کے تمام صوبوں میں آیوش ڈاکٹروں کی تعیناتی ہو رہی ہے لیکن ابھی بھی دیسی طبی دینے والے ان ڈاکٹروں کا مناسب فائدہ نہیں اٹھایا جا سکا ہے۔

سوال یہ پیدا ہوتا کہ اگر دیسی طریقہ علاج مفید ہے تو مرکزی دارلسلطنت میں اس کا فقدان کیوں ہے؟دلی میونسپل کارپوریشن کی دوہری پالیسی کی وجہ سے یہاںعام لوگوں کو دیسی علاج سے محروم ہونا پڑ رہا ہے۔ ایم سی ڈی کے محکمہ صحت کی لاپروائی کی وجہ سے دیسی طبی سے متعلق محکمے سست پڑے ہوئے ہیں۔ صورت حال ایسی ہے کہ گذشتہ بجٹ میں ہومیوپیتھک محکمہ میں ایک پیسے کی دوا نہیں خریدی گئی۔اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ جہاں ایلوپیتھی طبی طریقہ کے ذریعے علاج کیلئے ایم سی ڈی کی طرف سے گذشتہ سال 43 کروڑ 50 لاکھ روپے میں سے اب تک 42 کروڑ 32 لاکھ روپے خرچ ہو چکے ہیں ، وہیں ہومیوپیتھک طبی طریقہ میں 10 لاکھ روپے کے بجٹ میں سے گذشتہ دنوں ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کیا گیا۔آرویدک طبی طریقہ میں تو گذشتہ سال 13 کروڑ 33 لاکھ روپے تقسیم کئے گئے ہیں لیکن اب تک محض 1 کروڑ 23 لاکھ روپے کی ادویات ہی خریدی گئیں۔ ایسے میں عام لوگوں کو بغیر ادویات کے ہی آرویدک ڈسپنسریوں سے خالی ہاتھ لوٹنا پڑ رہا ہے۔خاص بات یہ ہے کہ آروید کی ان ادویات کی خریداری بغیر ٹینڈر کے ہی کر لی گئی جبکہ گزشتہ 18 ماہ سے ٹینڈر ہی نہیں جاری کیا گیا۔

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

S A Sagar
About the Author: S A Sagar Read More Articles by S A Sagar: 147 Articles with 126190 views Reading and Writing;
Relie on facts and researches deep in to what I am writing about.
Columnist, Free Launce Journalist
http://sagarurdutahzeeb.bl
.. View More