امریکہ اسرائیل بھارت اور ان کے
اتحادی کفری طاقتوں کی دنیائے اسلام کے خلاف بالخصوص اور اپنا جابرانہ تسلط
قائم رکھنے کیلئے بالعموم ظالمانہ مکارانہ منصوبہ بندیاں عروج پر ہیں ۔ وہ
اسلامی دنیا کو امن و خوشحالی سے ہمکنار ہونا نہیں دیکھنا چاہتے ۔ دہشت
گردی خود کش حملے دھماکے جس قدر اسلامی دنیا میں ہو رہے ہیں اور تیزی سے
بدلتے ہوئے حالات امریکی مذموم منصوبوں پر شاہد ہیں ۔ ہم سنگین حالات سے
دوچار یں ۔ دنیا بھر میں جنگیں ، معاشی مسائل ، دہشت گردی ، قتل و غارت ،
خودکش حملے اور دھماکے مسلمانوں کو مغلوب و مفلوج کرنے کے امریکی حربے ہیں
۔ امریکہ اقوام متحدہ ، سلامتی کونسل اور عالمی اداروں کو مسلمانوں کے خلاف
استعمال کرکے اپنے پٹھوؤں کے ذریعے غلامانہ ضمیر فروش ذہنیت کے حامل میر
جعفر و صادق جیسے غداروں کی اسلامی دنیا میں حکمرانی کرنے کا خواہاں ہے ۔
ان مذموم منصوبوں کو ناکام بنانے کیلئے تمام سیاستدانوں کو غیرتِ ملی کو
عملی جامہ پہناتے ہوئے اتحاد ملت کی طرف عملی پیش رفت کرنا ہوگی ۔ ورنہ یہ
کہنا بجا ہوگا کہ ہماری ناکامی کا پیش خیمہ سیاستدان اور سیاسی نظام ہے۔
پاکستان کی ایٹمی قوت جو کفری طاقتوں کو کانٹے کی طرح چبھتی ہے دنیائے کفر
تو مسلمانوں کو صفحہ ہستی سے مٹانے کیلئے ایک ہوچکی ہے ۔ مگر دنیائے اسلام
کے حکمران ابھی تک خواب غفلت سے بیدار نہیں ہو سکے وہ اپنے ذاتی اور
انفرادی مفاد پر اتحادِ ملت کو قربان کئے ہوئے ہیں ۔ دشمن سر پر پہنچ چکا
ہے وہ ہر ایک اسلامی خطہ میں مخصوص طبقہ کے ذریعے ان کے دین ایمان کو
دنیائے دنیٰ کے بدلے خرید کر انتشار نفرت افراتفری اور دہشت گردی کا بازار
گرم کر چکا ہے ۔ جس نے اسلامی دنیا کے بے پناہ مادی و مالی وسائل کے باوجود
ہماری معیشت کو تباہی کے دہانے پہنچا کر ہماری عسکری اور ملکی ترقی کی راہ
میں رکاوٹیں پیدا کردی ہیں تاکہ ہم سر اٹھا کر نہ چل سکیں اور دوسروں کی
آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات نہ کرسکیں ۔ ہمارے بھولے بھالے نادان حکمران
ان مکارانہ عیارانہ چالوں سے تاخیر ہونے کے باوجود آنکھیں بند کئے بیٹھے کس
بات کا انتظار کررہے ہیں ۔ کیا وہ مدافعانہ دلیرانہ حکمت عملی سے عاری ہو
چکے ہیں ۔
دنیا کے اکثر ممالک میں سیلاب اور طوفان کی تبارہ کاریوں نے انمٹ نقوش
چھوڑے ہیں ۔ لیکن اکثر غیر ممالک نے آئندہ ایسی تباہ کاریوں سے بچنے کیلئے
مفید اور مستقل منصوبہ بندیوں سے سدباب کیا ہے اور آئندہ ایسی نوبت ان
ممالک میں نہیں آئی ۔ لیکن ہمارا ملک پاکستان وہ واحد ملک ہے جہاں ہر سال
سیلاب سے بری طرح تباہی ہوتی ہے ۔ مالی جانی بے شمار نقصان ہوتا ہے ۔ لیکن
ہمارے حکمران امدادی بھیک لینے کیلئے کشکول لئے دربدر پھرتے ہیں اور وہ
خیرات امداد بھی مستحقین تک کم پہنچتی ہے زیادہ تر حکمران اپنی تجوریاں
بھرتے ہیں ۔ غالباً اسی لئے وہ سیلابوں کی روک تھام کیلئے کوئی منصوبہ
بناتے ہیں اور نہ ہی کسی اہم ڈیم (کالاباغ ڈیم وغیرہ ) بنانے کی طرف پیشرفت
کرتے ہیں ۔ اپنی پانچ سالہ مدت پوری کرنے کیلئے دعوؤں اور نعروں میں گزار
دیتے ہیں عوام کو طفل تسلیاں اور لوریاں دیتے دیتے سلا دیتے ہیں ۔ ہر
حکمران کا یہی وطیرہ رہا ہے ۔ ملک و قوم کو ڈکٹیٹروں سے زیادہ سیاسی
حکمرانوں نے لوٹا اور نقصان پہنچایا ہے ۔ سیاستدانوں نے بندربانٹ کی طرح
ملک و قوم کو خوب لوٹا لوٹ رہے ہیں اور نہ جانے کب تک یہ لوٹ مار کا سلسلہ
جاری رہے گا ۔ اگر سیاستدان ملک و قوم سے مخلص ہوتے تو وہ اتحاد ملت کو
ناگزیر جانتے ہوئے اپنے ملک میں بالخصوص اور اسلامی دنیا میں بالعموم
اتحادِ ملت کی داغ بیل ڈالتے جس طرح ١٩٧٤ء میں ذوالفقار علی بھٹو مرحوم نے
لاہور میں دنیائے اسلام کی سربراہی کانفرنس بلا کر اتحادِ ملت کی بسم اﷲ کی
تھی ۔ جس میں حکیم ملت دانائے اعلیٰ حضرت محدث ہزاروی قدس سرہ العزیز نے
اتحادِ ملت کا دس نکاتی منصوبہ پیش فرمایا تھا ۔ جس کی افادیت پر پیشرفت کا
عہد ہوا ۔ |