میرے بس میں کچھ نھیں

اس کے ساتھ بہت سا بچپن کا ٹائم گزرا تھا اسکے ساتھ دوستی بہت اچھی تھی بہت محبت تھی اس سے،اس کےساتھ کھیلنا ،اسکے ساتھ روکھی سوکھی کھانا، ڈھیروں باتیں شیئر کیا کرتے،تھوڑی سی چوٹ سے میرا بلبلا اٹھنا، اسکے مرہم پٹی کرتا، اسے لڑتا، گالی گلوچ کرتا ، ڈراتا، پھر صلاح کر کے پڑھنے بیٹھ جایا کرتے مجھے وہ صدیوں نھیں بھولے گا لیکن یہ تو خیال ہی نہ آیا کرتا تھا وہ مجھ سے یوں دور ہوجائے گا اس دن اس کی میت اٹھی تھی-

بھت محبت کرتا تھا سبھی سے یوں چھوڑ کےچلا جائےگا میں کیا یہ تو پورا گھرانہ ہی نہیں سوچ سکتا تھا بہت دکھ ہوا تھا شدید دکھ یہ ایسا دھچکہ تھا جو کہ پوری باقی کی زندگی مجھے ہلاکر چلا گیا بہت بااخلاق تھا بہت تمیز دار سبھی پڑوسی اسےجانتےتھے اسکی تعریفیں کرتے پڑوسنیں نا تھکتی تھیں-

اب یاد کے ساتھ تھا تمام عمر اسے اب یاد بن کر جینا تھا میرے بس میں کچھ نھیں بہت رلاتا ہے وہ پل جب وہ عمر بھرکیلیے مجھ سے اور باقی سب سےدور جارھا تھا اب اسکوgrave میں اتارے جانے کے بعد کبھی نہیں دیکھ سکتے تھے اور یہی پل مجھے کھائے جارھا تھا سچ ھے جب اپنا کوئی دنیا سے چلا جائے تو کئی کئی سالوں اس کے جانے کا زخم نہیں بھرتا لیکن وہ مڑ کے واپس نہیں آتے اپنے اپنے ٹائم پہ ، کئی مرتبہ جب اسکی یاد آتی ہے تو بھت رولاتی ہے آنسوؤں سے چہرہ تر جاتا ہے میرے اختیار میں نھیں اسے جا ملوں میرے اختیار میں نہیں ،،، میرے اختیا ر میں نہیں ،،،
آستر
About the Author: آستر Read More Articles by آستر : 13 Articles with 18663 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.