ہم ان تمام دوستوں اور احباب کے
احسان مند ہیں جنہوں نے اپنے قیمتی ایس ایم ایس کے ذریعے سارا سال ہمیں
سدھارنے کی پوری کوشش کی۔لیکن کیا کیا جائے کہ ہم سدھرنا ہی نہیں چاہتے۔
بقول شاعر:- جو اپنے دل وحشی کو سدھا نہ سکا۔۔۔وہ کسی اور کو کیا سدھائے گا
حسن۔۔۔۔ہماری سب سے مودبانہ اپیل ہے کہ وہ حوصلہ رکھیں اور ہمیں سدھارنے کی
فکر و کوشش ہرگز ہرگز ترک نہ کریں۔ ہماری دلی تمنا ہے کہ ہم سدھر
جائیں۔لیکن ہمیں سدھرنے میں آپکا کچھ وقت اور لگے۔۔تو ہمت بالکل نہ
ہاریئے۔۔۔اللہ نے چاہا تو کچھ سالوں میں سدھرنے کے آثار پیدا ضرور ہوں گے۔۔
کیونکہ اللہ ابھی آپ سے ہمارا رابطہ بحال رکھنا چاہتا ہے۔۔جب ہم سدھر جائیں
گے تو آپ سے ہمارا رابطہ ختم ہونے اور تعلقات ٹوٹنے کا اندیشہ ہے۔ اور کبھی
نہیں چاہتا کہ انسانوں کا انسانوں سے رابطہ ٹوٹ جائے۔ کیونکہ اب رابطے اور
تعلقات کے دیگر تمام لوازمات اور راستے مہنگائی کی وجہ سے پھیکے پڑنے لگے
ہیںیہ واحد سہارا رہ گیا ہے جس کے ذریعے صبح شام علیک سلیک کر لیتے ہیں۔۔
میں تو ان کافر انسانوں کا بھی تہہ دل سے مشکور و ممنون ہوں۔جنہوں نے
موبائل جیسی نعمت ایجاد کی۔ اور تمام انسانوں کے لئے تبلیغ دین و دنیا کو
اتنا سہل اور آسان بنا دیا۔۔۔بلکہ اگر کسی کو اعتراض نہ ہوں تو اسے میں اس
دور کا مبلغ اسلام کہوں۔۔۔ اس نعمت کی بدولت مشکل سے مشکل کام آسان ہوگیا۔۔
آج اس کی بدولت ہر کوئی مبلغ اسلام بنا ہوا ہے۔۔۔ اپنے علاوہ ہر ایک کو وہ
انسان،مسلمان،مومن،متقی اور نہ جانے کیا کیا بنتے دیکھنا چاہتا ہے۔۔۔ڈر یہ
ہے ان کی مسلسل تبلیغ سے یہ دنیا جنت نہ بن جائے اور لوگ آئندہ دنوں میں
حقیقی جنت میں جانے سے بھی انکا ر کریں۔۔ |