دنیا میں ہر جگہ فسادات،
دہشت گردی اور افرا تفری کی صورتحال اب معمول کی بات لگتی ہےلیکن دنیا میں
مذھبی، سیاسی، سماجی اور ثقافتی سرگرمیاں خوف و خطر کے سائے تلے بہرحال
جاری ہیں۔
اقوام عالم دیکھا جائے تو 9/11 کے بعد یکسر تبدیل ہو کر رہ گئی اور دنیا
میں دو نقطہء نظر رکھنے والے واضح ہوئے۔ امریکہ دراصل خود کو نجات دہندہ
سمجھتا ہے جو دنیا کو دہشت گردی سے پاک کرنا چاہتا ہے جبکہ وہ خود دہشت
گردی کی اصل وجہ ہے۔ نجانے کتنے معصوم انسانوں کی جانوں سے کھیلنا ابھی
باقی ہے۔
خیر یہ ابتدائیہ دراصل راقم الحروف نے حالیہ ہنگامے کو دیکھ کر لکھا جو کہ
مصری شہر پورٹ سعید میں فٹبال کے شائقین کے درمیان تصادم سے ہوا۔ جسمیں80
سے زیادہ افراد کی ہلاکتیں اور ہزار سے زائد افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق
کی گئی ہے۔ جبکہ باخبر ذرائع سےیہ بات بھی پتہ چلی ہے کہ اخوان المسلمون نے
اس کی ذمہ داری سابق صدر کے حامیوں پر عائد کی ہے۔"
آخر کب تک ہم اس امریکی (اسرائیلی نواز) ایجنڈے کا حصہ بنے رہیں گے۔ اصل
میں کسی بھی جہادی تنظیم کو اب وہ تعاون عوامی حلقوں سے نہیں مل پا رہا ہے
جو اس سے پہلے تھا۔ اس کی بنیادی وجہ بین الاقوامی پروپگنڈا ہے اور کچھ
ہماری دین سے دوری جبکہ اسلام کے دشمن منظم طریقے اور مربوط نظام کے ساتھ
سازشوں میں لگے ہوئے ہیں۔ ان کی کمین گاہیں دنیا میں فسادات کی منصوبہ بندی
کرتی ہیں اور اس کیلئے ایسے معصوم لوگوں کو استعمال کیا جاتا ہے جو معاشی
طور پر بد حال ہوں پھر ان لوگوں کا خاص طریقے سے برین واش کیا جاتا ہے اور
نتیجہ آپ کے سامنے دھماکے اور خود کش دھماکے کی صورت میں۔ یہ سب بین
الاقوامی ایجنسیوں کی زیر نگرانی ہوتا ہے جو ڈھکی چھپی بات نہیں۔
ہماری مذہبی، سماجی، سیاسی اور معاشرتی زندگی متاثر ہوکر رہ گئی جہاں ہر
خاص و عام بے چینی کی کیفیت میں مبتلہ ہے۔ دراصل ہم نے اللہ رب العزت اور
اُسکے بھیجے نبی محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات کو اپنی زندگیوں
سے نکال دیا ہے تو پھر دنیا میں ہماری پسپائی اور رسوائیاں اسی نا فرمانی
کے سبب ہیں۔ ہماری جب واپسی ہوئی تو یہ یہود و نصاریٰ بھاگتے پھریں گے اور
انکو جگہ نہیں ملے گی۔
یہ بات ہمارے عالم دین، دانشور، سیاستدان اور ہر طبقے سے تعلق رکھنے والے
افراد کو پوری سنجیدگی کےساتھ سوچنی ہوگی اور اسلامی دنیا کو ایک پلیٹ فارم
پر جمع کر کے ایسے اقدامات کرنے ہونگے جس سے خود انحصاری کی بنیاد پڑے اور
ہم اس یہودی سازشوں کے جال سے نکل کر ان کی جڑوں کو کاٹ سکیں۔
مسلمانوں کو کھویا ہوا مقام اللہ اور اسکے حبیب کے احکامات کی پیروی کرنے
پر ملے گا اور مشکلات کا واحدحل مکمل طور پر قرآن و سنت میں موجود ہے۔
اللہ ہمارا حامی و ناصر رہے، آمین
بدلے گا ایک دن زمانہ بھی اپنی چال
کرتا ہوں رقم دل سے کچھ خاص میں |