گزشتہ روز جب ٹی وی پر یہ خبر سنی
کہ بھارتی وزیر خارجہ پرناب مکھر جی نے کہا ہے کہ پاکستان کو کبھی دھمکی نہیں
دی اور پاکستان کو الٹی میٹم دینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا “یہ خبر سنتے ہی
بے ساختہ پہلے تو خوب ہنسی آئی اور اس کے بعد میں یہ سوچنے لگا کہ یہ ہندو بنیا
کتنا بزدل ہے کہ پاکستان کی جانب سے صرف فوج کی نقل و حرکت سے ہی اسکے غبارے سے
ہوا نکل گئی اور دراصل یہی بات ہمارے حکمرانوں اور دانشوروں کو سمجھنی چاہییے
کہ بھارت کبھی بھی پاکستنان سے خوش نہیں ہوگا اور بھارت کی دھکمیوں کا علاج صرف
یہی ہے کہ اس کو اسکی اوقات میں رکھا جائے۔ یہاں میں پاکستان کے حکمرانوں کی
غیر ذمہ داری کا بھی تذکرہ کرونگا کہ اول روز سے بھارت کا رویہ جارحانہ تھا اور
ہمارا رویہ فدویانہ ایک حد تک تو یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ دنیا کے سامنے اپنا
ایک سافٹ امیج بنانے کے لیے یہ بات ٹھیک تھی۔ مگر بھارت کی ہٹ دھرمی، دھکمیوں،
جارحانہ رویوں کے باوجود نہ تو اس کے ساتھ تجارت بند کی گئی نہ اس کی فلموں کی
نمائش روکی گئی اور نہ ہی بھارت کی زہریلی نشریات کو پاکستان میں بند کیا گیا
اس کے برعکس بھارت نے پہلے آزاد کشمیر کے راستے تجارت بند کی اور اس کے بعد
آئندہ فلموں کا لائسنس روک دیا گیا۔ ہمارے ادبی وفد کو بھارت آنے سے روکا
گیا،اور ہمارے وزیر خارجہ کے تمام طے شدہ پرگرامات کو منسوخ کیا گیا مگر
پاکستان کی جانب سے ایسا کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا بہرحال دیر آید درست آید
کے مصداق آخر کار حکمرانوں نے ایک بہت اچھا فیصلہ کیا اور مغربی سرحدوں سے اپنی
فوج کو ہٹانا شروع کردیا ہے اس کے لیے موجودہ حکومت اور آرمی چیف مبارکباد
کےمستحق ہیں۔اللہ کے رسول صلیٰ اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ اللہ سے کبھی
آزمائش نہ مانگی جائے لیکن اگر آزمائش درپیش ہو تو پھر پیچھے نہیں ہٹنا چاہیے۔
ہماری بھی اللہ سے یہی دعا ہے کہ اللہ ارض وطن کو اور اہل وطن کو کسی بھی
آزمائش سے محفوظ رکھے اور اگر اللہ کی مرضی سے آزمائش ہے تو پھر پوری قوم انشاﺀ
اللہ کی اس آزمائش میں سرخرو ہوگی۔آمین آخر میں ایک بار پھر ہمارے حکمرانوں اور
پاک افواج کے ذمہ داران کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں انہوں نے ایک مشکل وقت میں
بہت اچھا اور بروقت فیصلہ کیا۔اللہ ان کو استقامت عطا فرمائے:آمین- |