14فروری کو سیکرٹری الیکشن کمشن
اشتیاق احمدکی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں آخرکار اوورسیزپاکستانیز کو
ووٹ کا حق دے دیاگیا یادرہے اوورسیزپاکستانیز کے بارے میں سپریم کورٹ میں
کیس زیرِسماعت ہے اور سپریم کورٹ نے اس حوالے سے الیکشن کمشن سے جواب طلب
کررکھا ہے منگل کے روز اسلام آباد میں ہونے والے اس اجلاس میں وزارتِ
داخلہ،خارجہ،قانون اورسمندپارپاکستانیز فاؤنڈیشن نے شرکت کی ہم سمجھتے ہیں
کہ یہ الیکشن کمیشن کاایک اچھا فیصلہ ہے جس سے اوورسیزپاکستانیز میں پائے
جانیوالے احساس ِ محرومی کو کم کرنے میں مدد ملے گی اس فیصلے کے بعد اُن
اوورسیزپاکستانیوں کو ملکی سیاست میں ایک اہم حیثیت حاصل ہوگئی ہے اورایسا
ہونا ضروری بھی تھا کیوں کہ اوورسیزکمیونٹی نے ہرآڑے وقت میں اپنے پاکستانی
بھائیوں کا ساتھ دیا ہے اور ان کی پاکستان بھیجی گئی رقوم ملک کی معاشی
ترقی میں اہم کردار اداکرتی ہیں جس کااعتراف خودوزیرِاعظم یوسف رضا گیلانی
نے اس فیصلے کے بعد اوورسیزکمیونٹی کو مبارک باددیتے ہوئے اِن الفاظ میں
کیاکہ ''جس طرح بیرونِ ملک پاکستانی ملکی معیشت میں اہم کرداراداکرتے رہے
ہیں اسی طرح اس فیصلے کے بعد وہ ملکی سیاست میں بھی اپنا کرداراداکرسکیں گے''
اجلاس میں اوورسیز کمیونٹی کیلئے قومی اسمبلی میں نشستیں بھی مخصوص کرنے
پرغورکیاگیااس طرح انہیں اپنے مسائل قومی اسمبلی میں ڈسکس کرنے اورانہیں حل
کرانے کا موقع مل جائیگا یہ فیصلہ اوورسیز پاکستانیز کیلئے بہت اہم ہے کیوں
کہ ہم ایک طویل عرصے سے حکومت سے یہ مطالبہ کرتے آئے ہیں کہ
اوورسیزپاکستانیز کو بھی پاکستان میں ووٹ اور نمائندگی کا حق ملنا چاہئے
اجلاس میں اوورسیز کے ووٹ کاسٹ کرنے کے طریقہ ءکار پر بھی تجاویز پیش کی
گئیں تاہم اس بارے میں تاحال کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا اس ضمن میں
اوورسیزکمیونٹی کے ایک نمائندہ ہونے کی حیثیت سے میں یہ گزارش کرنا چاہتا
ہوں کہ دنیابھرمیں اوورسیزپاکستانیزکی تعداد ایک کروڑسے بھی زائد ہے جن کو
قومی دھارے میں لانے کیلئے بھی الیکشن کمیشن کو کرداراداکرنا چاہئے جب کہ
اگر ہم سرکاری اعدادوشمار کو ہی دیکھیں تو بیرونِ ملک پاکستانیوں کی تعداد
50 لاکھ سے زیادہ ہے جن میں 4114995مرد اور 909954خواتین شامل ہیں اورنادرا
کے ریکارڈ کے مطابق بھی 44لاکھ اوورسیزپاکستانیز اپنے پاس پاکستانی شناختی
کارڈ رکھتے ہیںیادرہے الیکشن کمیشن نے 37لاکھ اوورسیز کو ووٹ کا حق دیا ہے
اور گلگت،بلتستان اور آزادکشمیر سے تعلق رکھنے والے 7لاکھ اوورسیز کو ابھی
ووٹرلسٹ میں شامل نہیں کیا گیا ہے جو کہ زیادتی ہے اورجلدازجلد ان کو بھی
ووٹر لسٹ میں شامل کیاجانا چاہئے دوسری جانب سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو
23فروری تک ووٹرلسٹوں کی تیاری کی ڈیڈ لائن دے رکھی ہے لیکن الیکشن کمشن کا
موقف ہے کہ یہ تمام پراسس مئی سے قبل مکمل ہونا ممکن نہیں کیوں کہ
8کروڑ54لاکھ افراد کا ڈیٹا اکٹھاکرناآسان کام نہیں یہاں بعض حلقے یہ بھی
کہتے نظرآتے ہیں کہ الیکشن کمیشن جان بوجھ کر ووٹرلسٹوں کی تیاری میں سستی
کرکے الیکشن کے عمل کودورکررہاہے کیوں کہ سپریم کورٹ تو گزشتہ دوسالوں سے
الیکشن کمیشن کو نئی ووٹرلسٹیں مرتب کرنے کاکہہ رہی ہے بہرحال یہ تو وقت ہی
بتائے گا کہ سپریم کورٹ ووٹرلسٹوں کیلئے نئی تاریخ دیتی ہے یا نہیں لیکن یہ
سچ ہے کہ اس بار الیکشن کے نتائج بہت سی سیاسی پارٹیوں کیلئے غیرمتوقع بھی
ہوسکتے ہیں کیوں کہ اس بار نہ صرف 2008ءوالے پونے چارکروڑ جعلی ووٹ سپریم
کورٹ نے نکلوادئیے ہیں بلکہ اوورسیز پاکستانیوں کے اضافی ووٹ بھی الیکشن کے
نتائج پر گہرے اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔ |