الیکشن ہوں یا نہیں پاکستان میں
مختلف سیاسی ومذہبی جماعتوں کی جانب سے جلسے،جلوس اوراجتماعات منعقدہوتے
رہے ہیں جس میں ان جماعتوں سے وابستہ کارکنان کے ساتھ عوام بھی شرکت کرتے
رہے ہیں تاہم ان جلسوں،جلوسوں اوراجتماعات میں خواتین کی تعداد نہ ہونے کے
برا بر رہی ہے اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ان سیاسی جماعتوں کی جانب نہ
کبھی خواتین کیلئے کوئی جلسہ منعقد کیا گیااور نہ ہی خواتین کے حقوق کیلئے
کوئی عملی کردار اداد کیا۔ متحدہ قومی موومنٹ ملک کی واحد جماعت ہے جونہ
صرف غریب متوسط طبقے کی نمائندگی کرتی ہے بلکہ اس جماعت نے شروع دن سے
خواتین کے حقوق کیلئے آوازبھی اٹھائی۔متحدہ قومی موومنٹ نے اپنے سیاسی
کیرئیرکاآغازطلبہ تنظیم سے کیا جس کی بنیادجناب الطاف حسین نے جامعہ کراچی
میں1978ء میں رکھی۔اس وقت بھی اس تنظیم میں خواتین شامل تھیں جس میں وقت کے
ساتھ ساتھ اضافہ ہوتارہاہے جیسے جیسے ایم کیوایم کاپیغام ملک گیرسطحُ
پربڑھاناشروع ہواویسے ویسے اس میں خواتین شامل ہوتی رہی آج ایم کیوایم
کاپیغام آزادقبائل کے ساتھ ساتھ گلگت بلتستان اورآزادکشمیرسمیت ملک بھرمیں
پھیل چکاہے لہٰذا خواتین بھی اس جماعت میں اسی اعتبارسے شامل ہیں۔ ایم
کیوایم وہ واحد جماعت ہے جس نے اپنے قیام کے روزسے ہی کامیابی حاصل کی اور
بہت تیزی کے ساتھ آگے بڑھتی چلے گئی ملک کی تیسری اور سندھ کی دوسری بڑی
جماعت بن کرابھری ۔ ویسے تو ایم کیوایم بھی بہت بڑے بڑے جلسے ،جلوس،ریلیاں
اوراجتماعات منعقدکر چکی ہے جس کی نظیر دیگرسیاسی ومذہبی جماعتوں میں نہیں
ملتی اورجس میں لاکھوں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ایم کیوایم نے
پاکستان کی سیاسی تاریخ میں پہلاMinorityکنونشن 29جولائی 2005ء کوکراچی میں
منعقد ہوااور خواتین کے اجتماعات کے حوالے سے ماضی میں ٹی گراؤنڈ فیڈرل بی
ایریا میں منعقدکیے گئے اسی طرح 5 دسمبر 2004کو کراچی کے نشترپارک میں ایک
بڑا جلسہ عام منعقد ہوا اور اب وہی جماعت ایک بار پھر 19فروری کو باغ قائد
کراچی میں’’بااختیارعورت۔۔۔مضبوط پاکستان‘‘ کے عنوان سے خواتین کاعظیم
الشان جلسہ عام منعقد کیاگیاتھاجس میں مہاجر ، پنجابی، پختون ، سرائیکی ،بلوچ
، بنگالی، ہزارے وال، سندھی ،سمیت تما م قومیتوں سے تعلق رکھنے والی خواتین
نے لاکھوں کی تعدادمیں شرکت کی تھیں جو تازہ ہوا کا جھونکا ثابت ہوا ہے۔اس
جلسہ کا مقصد ملک بھرمیں خواتین پر ظلم وجبراورتشددسمیت ونی اورکاروکاری
جیسی ظالمانہ رسومات کے خاتمے اورخواتین کوتحفظ اورانہیں معاشرے میں برابری
کادرجہ دینے کے حوالے سے قرارداد بھی منظور کی گئی ۔جلسہ شروع ہونے سے قبل
ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینرڈاکٹرفاروق ستارکے ہمراہ اراکین
رابطہ کمیٹی، حق پرست وزراء اراکین قومی وصوبائی اسمبلی اورشعبہ خواتین کی
ذمہ داران پرمشتمل ایم کیوایم کے وفدنے قائداعظم محمدعلی جناح ؒ کے
مزارپرحاضری دی اور قائدجناب الطاف حسین کی جانب سے مزار قائدپرپھولوں کی
چادرچڑھائی اورفاتحہ خوانی کی۔اس پہلے 25دسمبر2011 کو تحریک انصاف
،27جنوری2012کوجمعیت علمائے اسلام(ف) ،9جنوری 2012 کوآل پاکستان مسلم لیگ
اور12فروری2012 کو دفاع پاکستان کونسل کے تحت جلسہ منعقدکیاگیا جس میں کئی
چھوٹی بڑی جماعتیں شامل تھیںیہ سب کامیاب جلسے کرچکے ہیں ۔لیکن ایم کیوایم
کی جانب سے خواتین کا یہ فقید المثال جلسہ تمام جلسوں پر بھاری پڑگیاہے اور
تمام جلسوں کے پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
ایم کیوایم وہ تحریک ہے جس میں نظم و ضبط کا بہت زیادہ خیال رکھا جاتا ہے
ایم کیو ایم نے خواتین کو بھی اپنے نظم و ضبط میں ڈھال لیا ہے جب ایم
کیوایم کے قائد جناب الطاف حسین نے خطاب کے دوران ایک مو قع پراس وقت
لاکھوں خواتین سے بھرے پنڈال میں مکمل خاموشی طاری کردی جب انہوں نے ایک
دوتین کہااوران کے جملے مکمل ہونے سے قبل ہی لاکھوں خواتین نے خاموشی
اختیارکرلی جواس لحاظ سے انوکھی بات ہے کہ خواتین کے بارے میں مشہورہے کہ
وہ جہاں جمع ہوتی ہے وہ جگہ مچھلی بازارکی شکل اختیارکرجاتاہے لیکن الطاف
حسین کی کرشماسازلیڈرشپ نے خواتین پربھی اپنے جادوجگادیا۔ایم کیوایم کے اس
جلسہ نے پورے پاکستان میں دھوم مچادی ہے اور یہاں تک کے مخالفین کو خاموش
کر دیا جو کہہ رہے تھے کہ ایم کیوایم کی سیاسی طاقت کمزور ہو گئی ہے کراچی
میں اس جلسہ نے سب کو منہ توڑ جواب دے دیاہے۔ اور یہ سوچنے پر مجبو رکر
دیاہے کہ مخالفین کا سیاسی مقابلہ کرنے کیلئے ایم کیوایم کی خواتین ہی کافی
ہے ایم کیوا یم نے خواتین کاایسافقیدالمشال جلسہ منعقدکیاجس کوبین الاقوامی
مبصرین نے دنیاکے تاریخ کاسب سے بڑاجلسہ قرار دیا ہے جو ایک حقیقت ہے ۔
اب توایم کیوایم نے پنجاب میں بھی خواتین جلسہ کے اعلان کر دیا ہے کہ
دیکھنا ہے کہ کب کر تے ہے کیا یہ جلسہ بھی کراچی کی طرح ہو گا یا ا س سے
بڑا یہ تو وقت ہی بتائے گا ۔ |