نواز شریف کی سندھ میں بڑی سیاسی قوت بننے کی خواہش

سیاسی جماعتوں کی رابطہ عوام مہم میں بتدریج تیزی آتی جارہی ہے۔سینیٹ انتخابات کے بعد اب سب کی نظریں آیندہ عام انتخابات پرلگ گئی ہیں۔مسلم لیگ (ن)، اے این پی، جے یوآئی اور ایم کیو ایم سمیت مختلف سیاسی جماعتیں رائے عامہ کو ہموار کرنے کے لیے جگہ جگہ جلسے اور ریلیاں منعقد کررہی ہیں۔ہر پارٹی عوامی طاقت کا مظاہرہ کرنے اوراپنی اکثریت شو کرنے کے لیے دوسروں سے بازی لے جانے کے لیے کوشاں ہے۔ان جلسوں میں عوام کی شرکت اور جوش وخروش اس بات کی دلیل ہے کہ لوگ اپنے مسائل کے حل کے لیے اب حالات میں تبدیلی چاہتے ہیں،لیکن موجودہ منظر نامے کو دیکھ کر نہیں لگتاکہ ہمارے سیاست دان عوام دشمن فیصلے کرنے کی روش سے باز آجائیں گے۔

جمعرات کے روزنوابشاہ کے علاقے قاضی احمد میں مسلم لیگ (ن) کے سربراہ میاں محمد نواز شریف بھی ایک بڑا عوامی جلسہ کرنے میں کامیاب رہے،جس میں بڑی تعداد میں خواتین وحضرات نے شرکت کی۔اس موقع پر ن لیگی قائد نے اپنی تقریر میں سیلاب زدگان کا خاص طور پر ذکر کیا،انہوں نے کہا کہ جب سندھ میں سیلاب آیا تو سب سے پہلے میں سندھ آیا اور اپنے سندھی بھائیوں کی فلاح کے لیے امدادی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔انہوں نے سندھیوں کودوبارہ انقلاب برپا کرنے کے خواب بھی دکھائے۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ آئندہ سندھ میں ہماری حکومت ہوگی۔نواز شریف نے سندھی عوام کویہ یقین دہانی کروائی کہ اگرآپ نے مجھے آئندہ پاکستان کا وزیر اعظم منتخب کیا توآپ کی مشکلات کے حل کے لیے سردھڑ کی بازی لگادوں گا۔انہوں نے جلسے میں اپنے اس عزم کا بھی اعادہ کیا کہ اکبر بگٹی کے قاتلوں کی گرفتاری اور لاپتا افراد کی بازیابی تک حکومت کی کسی اے پی سی میں شرکت نہیں کریں گے۔

اس سے ظاہر ہے کہ میاں نواز شریف سندھ میں اپنی پارٹی کو کھویا ہوا مقام دلانے کے لیے کوششیں کررہے ہیں،لیکن انہوں نے نوابشاہ کے جلسے میں وہ وعدے کیے جو شاید کبھی حقیقت کا روپ نہ دھار سکیں، وہ سندھیوں کے دل جیتنا چاہتے ہیں،تاکہ آئندہ عام انتخابات میں یہاں سے بھی کچھ سیٹیں ان کے حصے میں آسکیں۔

لیگی قائد اب تک سندھ کے متعدد دورے کر چکے ہیں ، جس کے پیچھے ان کی یہاں خود کو بڑی سیاسی طاقت بنانے کی خواہش کارفرما نظر آتی ہے۔اسی لیے انہوں نے سندھ پر اپنی توجہ مرکوز کی ہوئی ہے۔انہوں نے یہاں کی قوم پرست جماعتوں کے سربراہوں کو بھی اپنے ساتھ ملانے کے لیے کافی تگ ودو کی،لیکن انہیں یاد رکھنا چاہیے کہ صدر زرداری کے ضلع میں ”گوزرداری گو“ کے نعروں سے سندھ کے عوام کی تقدیر نہیں بدلی جاسکتی۔یہ ن لیگ ہی ہے جس نے گزشتہ چار سالوں کے دوران گیلانی حکومت کاساتھ دیا اور ہر مشکل میں اسے سہارا دینے پہنچ گئی۔ اس نے دوآئینی ترامیم منظور کرانے میں حکومت کو اپنا کندھا پیش کیا۔اسی کے ساتھ مل کر پنجاب میں تین برسوں تک حکومت کی۔سینیٹ کے حالیہ الیکشن کے نتائج بھی فرینڈلی اپوزیشن کے الزامات کو حقیقت ثابت کررہے ہیں۔حکومت بھی اپنے اتحادیوں اور فرینڈلی اپوزیشن کے مطالبات پورے کرنے میں مصروف ہے جس کا خمیازہ عوام کو بھگتنا پڑرہا ہے۔ان سب کی اسی مک مکا پالیسی کی وجہ سے لوٹ مار میں مصروف حکومت اپنی مدت پورے کرنے جارہی ہے۔مقتدر ومتمول طبقوں کو لوٹ کھسوٹ کی مکمل اجازت دے دی گئی ہے۔لوگوں پر بد امنی ومہنگائی کے تازیانے برسائے جارہے ہیں۔شاید اسی کا نام جمہوریت ہے۔اپنے جلسوں میں قوم کی ہمدردیاں حاصل کرنے کے لیے حکومت پر تنقید کرنے والے نواز شریف کبھی مہنگائی کے سونامی،پیٹرول،بجلی،سی این جی اور ایل پی جی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں جیسے معاملات کو اپنے ایجنڈے میں سرفہرست رکھیں۔ میاں صاحب حکومت کی عوام کش پالیسیوں کے خلاف ثابت قدمی سے توانا آواز اٹھائیں، اس کے آگے بند باندھنے کے لیے خلوص نیت سے اقدامات تو کریں ورنہ قوم ن لیگ کو بھی اپنے مسائل کا ذمہ دار ٹہرائے گی اور اسے حکومت کے جرائم میں برابر کا شریک سمجھا جائے گا۔صرف سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کے لیے زبانی دعوﺅں پر اب قوم کان نہیں دھرے گی،کیوں کہ عوام باشعور ہوچکے ہیں، لوگوں کا پیمانہ صبر لبریز ہو رہا ہے اور اب وہ اپنے مسائل کو حل ہوتا ہوا دیکھنا چاہتے ہیں۔پر امن تبدیلی کے لیے ضروری ہے کہ عوام کو سیاسی طور پر منظم کیا جائے اور عوام کی بکھری ہوئی قوت کو منظم سیاسی قوت میں تبدیل کرنے پر اپنی توانائیاں صرف کی جائیں،اس کی ذمہ داری بھی سیاسی جماعتوں پر عاید ہوتی ہے۔

جہاں تک سندھ میں آئندہ ن لیگ کی حکومت کی بات ہے تواس کے لیے تن تنہا یہ معرکہ سر کرنا آسان نہیں اور یہ دعویٰ زمینی حقیقت سے نظریں چرانے کے مترادف ہے۔کیوں کہ سندھ کی سیاست میں اپنے قدم جمانے کے لیے ابھی مسلم لیگ ن کو کافی محنت کرنے کی ضرورت ہے۔البتہ اگرن لیگ آئندہ انتخابات میں یہاں کی بااثر سیاسی جماعتوں یا قوم پرستوں کے ساتھ انتخابی اتحاد کر نے میں کامیاب ہوجاتی ہے تو پھر کامیابی اس کا مقدر بھی بن سکتی ہے،لیکن اب وقت آگیا ہے کہ سیاست دان مفادات کی سیاست کو خیر باد کہتے ہوئے اصولی سیاست کوا پنائیں ۔آیندہ عام انتخابات میں قوم مفادات کی سیاست کرنے والوں کو مسترد کردے گی۔
Usman Hassan Zai
About the Author: Usman Hassan Zai Read More Articles by Usman Hassan Zai: 111 Articles with 86367 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.