گزشتہ دنوں ڈپٹی چیئرمین سینٹ
جان محمدجمالی نے آذربائیجان کے شہرباکو میں پریس کانفرنس کے دوران اپنے
خطاب میں مسلم ممالک میں جاری لڑائیوں پر مغرب کے دوہرے میعار پر تنقیدکرتے
ہوئے کہا کہ عیسائی مملکتوں میں ایسے واقعات پرفوری نوٹس لیاجاتا ہے جبکہ
نگورنوکاراباخ،بوسنیااور کشمیر پر عرصہ دراز سے شورش جاری ہے لیکن ان
دیرینہ مسائل کو حل نہیں کیا گیاانہوں نے کہا کہ اسلامی دنیاکے پاس ایک
مضبوط اسلامی فوجی بلاک ہونا چاہیے ۔اسلامی بلاک کا یہ تصور پہلی بارپیش
نہیں کیا گیا بلکہ اس سے قبل پاکستان کے سابق وزیرِاعظم ذوالفقارعلی بھٹو
اور سعودیہ کے شاہ فیصل بھی یہ خواب آنکھوں میں سجانے کے جرم میں امریکی
سازشوں کا شکار ہوچکے ہیں لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ جب تک امت اس فرمانِ
رسولﷺ کہ''تمام مسلمان ایک جسم کی مانند ہیں کہ جسم کے کسی ایک حصے میں
تکلیف ہوتو پوراجسم اس کو محسوس کرتا ہے''کی عملی تصویر نہیں بنتی ذلت و
رسوائی کے نمونے ہمیں اسی طرح ہی نظرآتے رہیں گے جیسے آج ہم دیکھ رہے ہیں
اور ہماری اسی مجرمانہ بے حسی کا نتیجہ ہے کہ کفارآئے روز کبھی ہمارے پیارے
نبی ﷺ کی شان میں گستاخی کرتے ہیں تو کبھی قرآن پاک کی بے حرمتی کے مرتکب
ہوتے رہتے ہیں اور 57 اسلامی ممالک کے گونگے بہرے سربراہان اور اسلامی دنیا
کی نمائندہ ہونے کی دعویدار OICکے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی ۔قوموں کی
زندگی میں ایسے لمحات آتے ہیں جب اُن کا کیا ہوا ایک فیصلہ یاتو انہیں
پاتال کی گہرائیوں میں پھینک دیتا ہے یا پھر ثریا تک پہنچادیتا ہے ایسا ہی
ایک لمحہ پاکستان پر اُس وقت آیا جب نائن الیون کے بعد امریکہ بدمست ہاتھی
کی طرح افغانستان پر چڑھ دوڑا اوراس موقع پر ہم نے ''پتھر کے دور'' میں
جانے کے ڈر سے وہ تاریخی غلطی کی جس نے ہمیں دنیائے اسلام کی واحد ایٹمی
قوت اور بہترین پیشہ ور فوج رکھنے کے باوجود امریکی غلاموں کی فہرست میں
کھڑاکردیا اس نام نہاد war on terrorنے ہماری عزت و آبرو کا جنازہ تو نکالا
ہی ساتھ ہی امریکی مفادات کی یہ جنگ ہمارے 70ارب ڈالر اور 40000بے گناہ
پاکستانیوں کو بھی لے ڈوبی لیکن ستم بالائے ستم یہ کہ اس قدر گھاٹے کے سودے
کے بعد بھی ''عالمی برادری''ہم سے ناخوش ہے اور ہمیں شکوک و شبہات کی نظر
سے دیکھتی ہے اسی لئے ہم سمجھتے ہیں کہ افغانستان میں چھڑی ہوئی جنگ محض
ایک بہانہ ہے جبکہ اس کااصل ہدف ایشیائی ''باغیوں''کوکنٹرول کرنا ہے جن میں
سر فہرست پاکستان اور ایران ہیں کیوں کہ پاکستان ایک ایٹمی قوت ہے اور
ایران ایٹمی قوت بننے جارہا ہے اور سونے پہ سہاگہ یہ کہ ایک ایسے وقت میں
جب پاک ایران گیس منصوبہ کے ذریعے یہ دونوں برادر اسلامی ممالک ایک دوسرے
کے مزید قریب ہورہے ہیں اور ایران پاکستان کو ادھاراورارزاں نرخوں پر تیل
اور بجلی بھی فراہم کرنے کی پیش کش کرچکا ہے تو ایسے میں یہودونصاریٰ اپنے
بغض کو چھپانہیں سکا اور پاکستان اورایران کو کھلم کھلا پابندیوں اور جنگ
کی دھمکیاں دیناشروع کردیں ہیں جس پر دونوں ممالک نے ان دھمکیوں کوجراتمندی
سے مستردکردیا ہے لیکن ضرورت اس چیز کی ہے کہ پاکستان اس سے بھی آگے بڑھتے
ہوئے باقاعدہ طور پر ایران اور ترکی کے ساتھ مل کر ایک مضبوط اسلامی فوجی
بلاک کی تشکیل کیلئے سفارتکاری کرے اور ہمیں یقین ہے کہ اس کے بعد اپنے اور
خطے کے مفاد میں روس اور چین بھی اس بلاک کی پشت پر ہوں گے لیکن اس کیلئے
اب مزید دیر کی قطعاََ گنجائش نہیں ہے اس کےلئے پاکستان کوجلدازجلد اس فوجی
بلاک کی تشکیل کیلئے جدوجہدشروع کردینی چاہیے اور یہی وہ تاریخی اقدام
ہوگاجو ہمیں پاتال سے ثریاتک پہنچادے گاجوہمیں عالم اسلام کالیڈر بنادے گا
۔ |