آپ ان تصاویر کو دیکھ کر کسی دوسرے سیارے پر کی گئی خلائی تحقیقات قرار
دے سکتے ہیں یا پھر آرکٹک کی برف پر کیے گئے کسی فن کا نمونہ سمجھ سکتے ہیں-
لیکن حقیقت ان دونوں خیالات کے برعکس ہے-
درحقیقت یہ تصاویر ایک 55 سالہ روسی شوقیہ فوٹو گرافر نے کھینچی ہیں- ان
تصاویر کو حاصل کرنے کے لیے انہوں نے ایک منجمد دریا میں سوراخ کر کے اور
اپنے سر کو برف کے اندر ڈالا- یہ حیرت انگیز تصاویر ان کے اسی کارنامے کا
نتیجہ ہیں- |
|
ان کا انوکھا طریقہ کار سادہ نوعیت کی تصاویر کو بھی زیادہ سے زیادہ
قابل ذکر بنا دیتا ہے-
یہ منجمد دریا روس کے علاقے eastern Leningradskaya Oblast میں ہے- یہ
ناقابل یقین تصاویر برف کے نیچے موجود ایک رنگین دنیا کو ظاہر کرتی ہیں-
|
|
ہر سال موسم سرما میں Tianuksa دریا ٹھنڈ کی وجہ سے منجمد ہوجاتا ہے- لیکن
یہ گہرائی میں اتر کر تصاویر اتارنے والے فوٹوگرافر Yuri Ovchinnikov نے
کثیر تعداد میں برف کی تہوں میں لپٹی دنیا کو دریافت کیا-
یہ دنیا نیچے بہتے ہوئے پانی اور اوپر برف کی منجمد سطح کے فاصلے جو کہ
تقریباً دو فٹ گہرا ہوتا ہے٬ کے درمیان قائم ہوتی ہے- |
|
Mr Ovchinnikov کا کہنا ہے کہ اس حادثاتی طور پر وجود میں آنے والی
دنیا کو تلاش کرنے پر انہیں کسی قسم کا فخر محسوس نہیں ہوتا- کیونکہ ان کا
کہنا ہے کہ اس جانب ان کی توجہ ان کے بیٹے نے مبذول کروائی جو کہ برف کے
سطح سے پاؤں اندر ڈالے ہوئے تھا-
|
|
مسٹر Ovchinnikov اس مقصد کے لیے پورے دریا پر مختلف سوراخ کرتے ہیں جن سے
وہ اپنا سر اور کیمرہ اس دنیا کی تصاویر اتارنے کے لیے گزارتے ہیں-
ان کا کہنا ہے کہ “ چونکہ یہ سوراخ نہایت چھوٹے ہوتے ہیں اس لیے ان کے اندر
جانا بہت مشکل ہوتا ہے- آپ صرف ان سے صرف کیمرہ اور اپنا سر ہی اکٹھے گزار
سکتے ہیں-“ |
|
مسٹر Ovchinnikov کا یہ بھی کہنا ہے کہ “بے شک نیچے کی تہوں پانی بہہ رہا
ہوتا ہے لیکن دریا اتنا گہرا نہیں ہوتا اسی وجہ سے میں خوفزدہ بھی نہیں
ہوتا - یہ غیر معمولی محسوس ہوتا ہے لیکن اس سے قبل میں نے کبھی ایسا نہیں
دیکھا“- |
|