عدم برداشت

ابھی وحیدہ شاہ کے استانیوں پر تھپڑوں کی باز گشت ختم نہ ہوئی تھی کہ ایک اور کڑاکے دار خبر سامنے آئی جس کے مطابق سندھ اسمبلی کے اجلاس میں صوبائی وزیر شازیہ مری اور رکن اسمبلی ماروی راشدی میں تلخ کلامی ہو گئی۔ اجلاس کے دوران ماروی راشدی نے قرارداد پیش کی جس میں کہا گیا کہ یتیم بچوں کی شناختی دستاویزات میں گود لینے والے والدین کے نام کیلئے کالم شامل کیا جائے۔ اس پر شعیب بخاری کا کہنا تھا کہ ”میاں بیوی کسی بچے کو گود لیتے ہیں تو وہ کسی کو نہیں بتاتے،اگر کسی بچے کو پتہ چلے کہ یہ اس کے اصل ماں باپ نہیں تو اس پر برے اثرات پڑتے ہیں، قرارداد کی مخالفت کرتا ہوں “۔اس پر وزیر اطلاعات سندھ شازیہ مری کا کہنا تھا کہ ”کوئی بھی ایدھی سینٹر سے بچہ لے کر گھر نہیں لے آتا، اس کیلئے مکمل قانونی طریقہ کار ہے“۔ شازیہ مری کی تقریر جاری تھی کہ ماروی راشدی کے بولنے پر وزیر اطلاعات برہم ہوگئیں۔ ماروی راشدی پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ” آپ کو نہ انگلش بولنا آتی ہے، نہ دماغ ہے نہ کوئی سمجھ ہے، نہ جانے میں کس سکول میں پڑھتی رہی ہو،ذرا اپنی لکھائی ہی دیکھ لو“۔ وزیر اطلاعات شازیہ مری کے ماروی راشدی کے بارے میں سخت الفاظ بولنے پر اسپیکر نثار احمد کھوڑو نے برہمی کا اظہار کیا۔ انہوں نے شازیہ مری کو مخاطب کر کے کہا کہ ”آپ کسی رکن کو ڈکٹیٹ نہیں کرسکتیں“۔اسپیکر نثار احمد کھوڑو نے شازیہ مری کے الفاظ کاروائی سے حذف کرا دیئے۔ جب دوسری طرف اسمبلی سے باہر آ کر ماروی راشدی نے شازیہ مری کے میک اپ کرنے پر بڑے کھرے کھرے ریمارکس دیئے اور کہا کہ” شازیہ مری میک اپ نہیں کرتی بلکہ فیس پینٹنگ کرتی ہے اس لئے ان کا چہرہ اور زبان بدل جاتی ہے ،یہاں آکر یہ ہمارے اوپر میک اپ کا رعب جماتی ہے وغیرہ وغیرہ “۔

قارئین!کوئی بات نہیں یہ منظر ہماری صوبائی اسمبلی کا ہے،اگر ہمارے سیاستدان یہاں اس طرح کے ڈرامے نہیں کریں گے تو ہمیں ان کی تعلیم،تہذیب اور تمدن کا اندازہ بھلا کیسے ہوگا؟ان کا حق بنتا ہے کہ یہ ہمیں اپنی بدتمیزیوں اور ایک دوسرے کو Let downکرنے کے نت نرالے انداز سے استفادہ کریں۔جب یہ لوگ عوام کو کوئی سہولت نہیں دے سکتے تو پھر ہمیں بھی ان کو آپس میں لڑنے کی سہولت واپس ہرگز ہرگز نہیں لینی چاہیئے۔

جب ٹی وی پر ارکان اسمبلی کے عدم برداشت کی یہ اندوہناک خبر جاری تھی تو ساتھ ہی کھیل کے میدان سے بھی سپورٹس مین سپرٹ غائب ہونے کی خوشخبری بھی سنائی دی۔ایک خبر کے مطابق آج لاہور میں ہونے والے پنجاب اسپورٹس فیسٹیول کے دوران لوگوں نے براہ راست کھیل کے علاوہ مار کٹائی کے مناظر بھی دیکھے۔خبر کے مطابق کھیلوں کا ٹریک ، میدان جنگ بن گیا اور اسپیشل بچوں کے آفیشل اورآرگنائزر گتھم گتھا ہوگئے۔ لاتیں ، گھونسے تھپڑ ،یہ سب کچھ ایک ساتھ، بغیر کسی وقفے اوربناءکسی رکاوٹ کے اچانک جاری ہو گیا۔ کھیل کا ٹریک اچانک اکھاڑے میں بدل گیا ،جس کیلئے کسی مہمان پہلوان یا باکسر کوبلانا نہیں پڑا بلکہ مقامی آرگنائزر نے دیکھتے ہی دیکھتے ریسلر کا روپ دھارلیا۔ آخرکار آس پاس کھڑے آفیشلز کو بیچ بچاﺅ کرانے کے لئے میدان عمل میں آنا پڑا لیکن اس وقت تک موصوف ساری حدیں پارکرچکے تھے۔ اگرچہ اس لڑائی کی مزید تفصیلات آنا باقی ہیں لیکن ابتدائی معرکے کی خبر دیکر ہم نے اپنے کالم میں پہلا نمبر لینے کا موقع ہاتھ سے نہ جانے کی ٹھانی اور آپ کو کھیل کے میدانوں میں وحیدہ شاہ کے بہن بھائیوں کی موجودگی کا اطلاع دینا اپنا فریضہ سمجھا۔

وہ میدان جس میں لوگ کھیل سے لطف اندوز ہونے آئے تھے انہیں کیا خبر تھی کہ ساتھ ہی ڈبلیو ڈبلیو ایف کے مزہ مفت میں مل جائے گا۔اصل میں اب ہر آدمی کو پتہ چل گیا ہے کہ کسی بھی براہِ راست ٹی وی کیمرہ کے سامنے مارکٹائی کرنے سے نہ صرف اگلے بندے پر رعب جمتا ہے بلکہ ہر ٹی وی چینل پر مفت میں اس کی فوٹیج بھی چل جاتی ہے۔اللہ تعالیٰ سے سارے مل کر دعا کرتے ہیں کہ” اللہ تعالیٰ ہمارے حکمرانوں اور سیاستدانوں میں برداشت کا مادہ کوٹ کوٹ کر بھر دے۔ہمارے حکمران جو عوام کی ناکامیوں اور محرومیوں کے ذمہ دار ہیں اللہ تعالیٰ ان میں احساسِ ذمہ پیدا کرے۔صوبائی اور قومی اسمبلی میں جانے والے بغیر ووٹ خریدے ،اصلی ڈگری کے ساتھ قوم و ملک کی خدمت میں پیش پیش ہوں۔وحیدہ شاہ جیسی تھپڑ باز خواتین و مرد میں عوام کی حرمت کا احساس بیدار ہو،پھر وہ وقت آئے کہ ہمارے کھیل کے میدانوں میں امن اور پیار کی فضا پھر سے قائم ہو،ہمارے قومی کرکٹ ٹیم کے نگہبانوں کو یہ بھی علم ہو جائے کہ مصباح الحق اور یونس خان صرف ٹیسٹ میچ ہی کھیل سکتے ہیں،ہمیں ون ڈے میں شاہد آفریدی اور محمد حفیظ جیسی قیادت درکار ہے۔اسپیشل کھلاڑیوں کے میچز میں ریسلنگ کا میدان سجانے والے معذوروں کے میچ ہونے دیں اور خود معذور ہونے سے خدانخواستہ باز رہیں۔آمین
mumtazamirranjha
About the Author: mumtazamirranjha Read More Articles by mumtazamirranjha: 35 Articles with 41669 views I am writting column since 1997. I am not working as journalist but i think better than a professional journalist. I love Pakistan, I love islam, I lo.. View More