تیل کا لالچی امریکا! کیاامریکا کے ہاتھ
سعودی حکمرانوں کے گریبانوں تک بھی بڑھنے لگیں گے!
تیل کا لالچی امریکاجس نے اپنی ترقی اور خوشحالی کا انحصار تیل کوہی مان
رکھاہے آج اِسی امریکا نے جس کی یہ خوش فہمی ہے کہ اِس کی ترقی اور خوش
حالی کا دارومدار تیل پر ہے تو اِس کی اِس خوش فہمی کو ہم یہاں اِس کی ہوس
کا نام دیں گے اور اپنی اِسی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے یہ بھی کہیں گے کہ
امریکانے اپنی اِس ہوس کو تقویت دینے کے خاطر دنیاکے تیل کے ذخائر پر
بالخصوص اُن مسلم ممالک پرجو تیل کی پیداوار کے لحاظ سے اپناایک منفرد مقام
رکھتے ہیں اور جن میں سے زیادہ تر ایسے بھی ہیں جن کی معیشت کا انحصارہی
تیل کی پیدوار پرمنحصر ہے اِن ممالک کوبزورِ طاقت اپنے زیر تسلط کرنے کے
لئے امریکا نے اِن پر قابض ہونے کا ایک ایسا گھناؤنا پروگرام مرتب کررکھاہے
آج جس پر یہ آہستہ آہستہ عمل بھی کررہاہے اور اِس نے اِن مسلم ممالک کے تیل
کے ذخائر پر اپنا قبضہ جمانے اور اپنی اِسی سوچ کو حقیقی رنگ دینے کے لئے
اپنی دہشت گردانہ کاروائیوں اور جارحانہ رویوں سے اِن مسلم ممالک کے تیل کے
ذخائر پر اپنا قبضہ جمانے کے لئے انسانی خون کوبھی بیدریغ بہانے کی اپنی
وحشیانہ پالیسی مرتب کررکھی ہے اِن دنوں اِس کے ا ِن اِنسانیت سوز عمل اور
سوچ کی مثال نہیں دی جاسکتی ہے ۔
کیوں کہ آج یہ چنگیز خان اور ہلاکو خان جیسے ظالموں کو بھی پیچھے چھوڑ
چکاہے دنیاکے تیل کے ذخائر پر قبضہ کرنے والے امریکا کی اتنی دہشت گردی کے
باوجود بھی ابھی تک اِس کی سوچ میں کوئی تبدیل نہیں آئی ہے۔مسلم ممالک کے
تیل کے ذخائر پر قبضہ کرنے اور مسلم خون کی ہولی کھیلنے والے دنیاکے بڑے
اِس دہشت گردِ اعظم نے اپنا یہ وطیرہ بنالیاہے کہ اگر آج اِسے اپنی دنیامیں
حکمرانی قائم رکھنی ہے تو اِسے اپنی معیشت کے استحکام اور اپنی بقاءکے لئے
تیل کے ذخائر پر قبضہ کرناہے اِس کے بغیرنہ تو اِس کی ترقی اور خوشحالی
ممکن ہے اور نہ یہ دنیاپر اپنی حکمرانی قائم رکھ سکتاہے۔
حالانکہ آج دنیا کا ایک بڑاحصہ اِس کی تیل کے ذخائر پر قبضہ کرنے کے لئے
اِس کی بے شمار ایسی اِنسانیت سوز ظالمانہ پالیسیوں کی وجہ سے اِسے دہشت
گردِ اعظم کہہ کر پکار رہی ہے مگر دنیاکی تنقیدوں کے باوجود بھی یہ ہے کہ
اِس کے ارادوں اور پُرتشدت جارحانہ پن میں کوئی لچک نہیں آرہی ہے اُلٹا
جیسے جیسے وقت گزرتاجارہاہے اِس کی مسلم دنیا کے تیل کے ذخائر پر قبضے کی
ہوس بھی بتدریج بڑھتی ہی جارہی ہے اِس کے اِس پاگل پن کو دیکھ کر آج یہ
اندازہ لگانا کوئی مشکل نہیں رہاکہ جیسے اِس نے یہ تہیہ کررکھاہے کہ اِس کی
اِس سوچ کی تکمیل میں جتنی بھی رکاوٹیں آئیں گیں یہ اِنہیں مسمار کردے گا
چاہے اِس کے لئے دنیا اِسے کوئی بھی نام دے اور چاہے جتنے بھی بدترین الفاظ
سے اِسے پکارے مگر یہ اپنی اِس سوچ میں ایک رتی برابر بھی فر ق نہیں آنے دے
گا اور نہ ہی کسی کے دباؤ میں آکراپنی اِس فسادپرور پالیسی کو تبدیل کرے گا۔
ہم اپنے گزشتہ کالموں میں یہ بات کہہ چکے ہیں کہ امریکا کسی بھی مسلم ملک
کا کبھی بھی دوست ثابت نہیں ہواور نہ آئندہ ہوسکتاہے کیوں کہ اِس کی گواہ
ہی کہ اِس نے جب بھی کسی مسلم ملک سے دوستی کا ہاتھ بڑھایااِس کے پیچھے بھی
اِس کے اپنے کئی ایسے مفادات پوشیدہ رہے کہ جن کے حصول تک اِس نے اُن مسلم
ممالک کی چاپلوسی جاری رکھی اور ہمارے مسلم حکمران اِس کے خوشامدی رویوں کو
اپنے لئے بڑااعزاز جانتے رہے مگر جیسے ہی امریکا اپنے مفادات کے حصول میں
کامیاب ہوا اِس کے ساتھ ہی اِس نے نہ صرف مسلم ممالک سے دوستی ختم کی بلکہ
امریکاکا ریکارڈ یہ بتاتاہے کہ جب تک اِس کی کسی بھی مسلم ملک سے گٹھ جوڑ
قائم رہااِس نے اُس ملک کی معیشت ، سیاست اور اخلاقیات کا بھی بیڑاغرق
کردیااور اِس کا ہر طرح سے ایساچہرہ بگاڑاکہ وہ کہیں بھی اپنا منہ دکھانے
کے قابل نہیں رہا۔
آج اپنی فطرت سے مجبور اِسی امریکانے سعودی عرب کے ساتھ بھی یہی گیم
کھیلناشروع کردیاہے جس کے ثبوت کے طورپر ہم اُس خبر کا ذکر کریں گے جس میں
واضح طور پر امریکانے سعودی عرب پر دباؤ بڑھانا شروع کردیاہے کہ وہ ایران
پر پابندیوں کی وجہ سے بڑھنے والے تیل فراہمی کے خلاءکوپُرکرنے کے لئے جس
قدر ممکن ہوسکے اپنے تیل کی پیداوار میں اضافہ کرے گو کہ یہ سعودی عرب میں
تیل کی لالچ میں اپنے ناپاک قدم جمانے والے امریکا کا سعودی حکمرانوں کے
لئے پہلا حکم ہے مگر ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اِس امریکی حکم کے ساتھ ہی ایسالگ
رہاہے کہ جیسے امریکا نے سعودی عرب میں ایک بڑاعرصہ خاموشی سے گزارنے کے
بعد اَب اپنا ہاتھ سعودی عرب کے حکمرانوں کے گریبانوں کی جانب بھی
بڑھاناشروع کردیاہے ۔اوراگراِس موقع پر سعودی حکمرانوں نے ہر امریکی حکم پر
خاموشی اختیارکرلی اور اِسے عملی جامہ پہناناشروع کردیا توکیاامریکاکے ہاتھ
اِسی طرح سعودی حکمرانوں کے گریبانوں پر بھی بڑھتے رہیں گے....؟؟
جبکہ سعودی حکمرانوں پر جہاں اپنا یہ دباؤ ڈال تووہیں اِس خدشے کا بھی
اظہارکردیاہے کہ تاہم یہ اضافہ جولائی سے قبل ناممکن دکھائی دیتاہے مگرپھر
بھی سعودی عرب اور امریکا کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں تیل کے لالچی
امریکانے سعودی عرب سے جارحانہ انداز سے کہہ دیاہے کہ جولائی میں ایران پر
پابندی کی وجہ سے تیل کی کمی کے اثرات کو پوراکرنے کی ساری ذمہ داری سعودی
عرب اور اِس کے ہم خیال گروپ ممالک پر عائد ہوتی ہے کہ یہ سب ایرانی خام
تیل پر پابندی کے بعد تیل کی کمی کو ہر صورت میں پوراکریں۔
اُدھر اِس امریکی دباؤ اوردھمکی کے برعکس کسی حد تک اچھی اور حوصلہ افزابات
یہ ہے کہ سعودی عرب نے بھی ڈھکے چھپے انداز سے ہی صحیح مگر بظاہرتو اِس نے
بھی اپنی آستینیں چڑھاتے ہوئے یہ کہہ کر امریکاکو خبردارکر دیاہے کہ وہ
مارکیٹ کی ضرورت کے مطابق تو تیل کی کمی کو پوراکرنے کے لئے تیار ضرور ہے
تاہم وہ سیاست میں حصہ نہیں لے گا امریکا خطے میں اپنی کسی بھی قسم کی
سیاست سے سعودی عرب کو باہر رکھے اور سعودی عرب کسی بھی امریکی جارحیت کا
ساتھ نہیں دے گا۔
جبکہ دوسری جانب انتہائی افسوسناک امر یہ ہے کہ یورپی یونین امریکی سازش کا
حصہ بن کر ایرانی خام تیل پر یکم جولائی سے پابندی کے اعلان کا اطلاق کردے
گی جس کے بعد دنیامیں تیل کا جو بھونچال آئے گا اِس سے انکار نہ ممکن ہے کہ
اِس کا اثر امریکا پر تو کچھ نہ پڑے مگرایرانی خام تیل کی پابندی کے بعد ہم
جیسے بہت سے ایسے غریب اور پہلے سے امریکی تسلط اور اِ س کی دھمکیوں میں ڈر
، ڈرکر سانسیں لینے والے ممالک کاتو ستیاناس ضرور ہوجائے گا جن ممالک میں
تیل کی قیمت بڑھتے ہی اِن کے مفلوک الحال عوام پر مہنگائی کا طوفان چڑھ
دوڑتاہے اور عوام ابوالمہنگائی (تیل) اور اپنے حکمرانوں کو کوستے رہتے ہیں۔
اَب اِس سارے منظراور پس منظر میں کوئی شک نہیں رہ جاتا ہے کہ امریکانے
سعودی عرب پر اپنے قبضے کا ہوم ورک مکمل کرلیاہے جس کے لئے اِس نے ایران پر
پابندی کے اعلان کے ساتھ ہی سعودی عرب پر بھی اپناشکنجہ کسنے کی تیاری شروع
کرنے کا پروگرام ترتیب دے رکھاہے کیوں کہ یہ عراق کویت جنگ کے خاتمے کے
بعدایک عرصہ سعودی عرب میں اپنے قیام کو یقینی بنانے کے بعد اَب یہاں بھی
اپنے اُن ناپاک منصوبوں کوجس میں سعودی تیل کے ذخائر پر قبضہ کرناشامل ہے
اِنہیںحتمی شکل دے چکاہے اَب یہ بات سعودی حکمرانوں کو بھی سمجھنی چاہئے کہ
وہ امریکا کے کسی دباؤ اور دھمکی میں آئے بغیر اِس کے ناپاک عزائم کی
شروعات سے قبل ہی اپنے یہاں سے امریکا کو نکال باہر کریں اور اِ س سے ہر
قسم کے تجارتی معاہدے بھی ختم کردیں جن کی وجہ سے امریکی معیشت مضبوط اور
اِس کے یہاں تیل کے ذخائرکواستحکام مل رہاہے۔ |