ہر چند کہ زخمی ہیں قدم

دو سال سے اوپر ہونے کو آئے ، جب میں نے پر مسرت لہجے میں اپنے میاں کو بتلایا کہ اعلیٰ عدلیہ نے NRO واصلِ جہنم کر دیا ۔انہوں نے انتہائی بیزاری سے کہا ” سُن بھی لیا اور دیکھ بھی “۔ پوچھا ”کیا خوشی نہیں ہوئی ؟“۔ کہنے لگے ”خوشی کس بات کی؟ ۔ یاد رکھو ! یہاں فیصلے تو بہت ہوتے ہیں لیکن عمل درآمد کو ہمیشہ ”نظریہ ضرورت “ کھا جاتا ہے “۔ میں نے کج بحثی میں اُلجھنے کی بجائے کھسک جانے میں ہی عافیت جانی ۔ میاں صاحب نے اسی دن NRO فیصلے پر کالم لکھ کر اخبار کو بھیج دیا جس میں قانونی موشگافیوں کا حوالہ دیتے ہوئے پوری قطعیت سے لکھا کہ PPP دورِ حکومت میں اس پر عمل در آمد ممکن نہیں ۔ اس دن مجھے بُری طرح سے اپنے اوپر تاؤ آیا کہ اگر میرے بس میں ہوتا تو ایسا بیہودہ اور بے تکا کالم ہر گز ہرگز نہ لکھنے دیتی ۔ اگلے کئی روز تک پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر گرما گرم بحث میرا حوصلہ بڑھاتی رہی لیکن پھر آہستہ آہستہ دھول بیٹھنے لگی اور لوگ NRO کو بھولتے چلے گئے ۔

اب پتہ نہیں اعلیٰ عدلیہ کو بیٹھے بٹھائے کیا سوجھی کہ ”گڑھے مُردے “ اُکھاڑبیٹھی لیکن ”دودھ کا جلا چھاچھ بھی پھونک پھونک کر پیتا ہے“ کے مصداق اب کوئی پیشین گوئی کرتے ہوئے بھی ڈر لگتا ہے ۔ یہ ” مُلکی بادشاہوں“ کے کیسز ہیں جنہیں ”عدالتی بادشاہ “ سُن رہے ہیں اس لئے احتیاط لازم ٹھہری خواہ اس میں دو چار عشرے ہی کیوں نہ لگ جائیں ۔ البتہ یہ طے ہے کہ اگر ایسے کیسز میں مجھ جیسی کوئی مسکین ملوث ہوتی تو اعلیٰ عدلیہ نے کب کا ” پھڑکا“ دیا ہوتا ۔لیکن نہیں ۔۔۔۔۔۔۔ اگر میں ایسے کیسز میں ملوث ہوتی تو میں بھی ارب پتی ہوتی اور اعتزاز احسن یا بابر اعوان جیسے کروڑوں روپئے بطور فیس لے کر مجھے بھی کہہ دیتے کہ ”لگے رہو مُنّا بھائی “ ۔ اگر کوئی بد طینت اعتزاز صاحب سے پوچھ بیٹھتا کہ محترم آپ کا تو دعویٰ تھا کہ ”دھرتی ہو گی ماں کے جیسی “ اب کیا ہوا ۔ تو تُرت جواب ملتا کہ ہمارے لئے تو دھرتی ماں کے جیسی ہی ہے جو کروڑوں روپوؤں کی شکل میں ہمیں اپنی چھاتی کا خون پلا رہی ہے ۔ اگر تمہارے ساتھ اس کا سلوک ”سوتیلی ماں “ کے جیسا ہے تو ہمارا کیا قصور ؟ ۔ ہم نے یہی تو کہا تھا کہ دھرتی ماں کے جیسی ہو گی ۔اور بمطابق وزیرِ اعلیٰ بلوچستان ، ماں ، ماں ہوتی ہے ، سگی ہو یا سوتیلی ۔

اعلیٰ عدلیہ نے NRO کو کیا چھیڑا ، گویا دبستان کھُل گیا ۔ میمو گیٹ ، ایبٹ آباد کمشن اور توہینِ عدالت کے ساتھ ساتھ مہران بینک سکینڈل بھی ۔ گویا میڈیا کی پانچوں گھی میں ۔ اب نواز لیگ اور PPP کے نامی پہلوان رانا ثنا اللہ اور راجہ ریاض روٹی شوٹی کھا کر اور لسّی شسّی پی کر ایک بار پھر اکھاڑے میں اتر آئے ہیں ۔ اُدھر اپنے میاں نواز شریف بھی بڑے کائیاں ہیں ۔ وہ سستانے کے لئے ہمیشہ کسی ایسے ہی موقعے کی تلاش میں رہتے ہیں ۔ سو وہ حسبِ سابق و عادت لندن کھسک لئے اور گیلانی صاحب کو سپر دکر گئے میڈیا کے جنہوں نے کل سبزہ زار لاہور میں انہیں گھیر لیا لیکن انہوں نے بھی کھری کھری سنا کر صحافیوں کو لا جواب کر دیا ۔ گیلانی صاحب نے فرمایا
”ہم اپنے کام کر رہے ہیں جس کا
اعتراف ساری دُنیا کرتی ہے “

واقعی جس صفائی اور دیدہ دلیری سے وہ قوم کا مال ” نکرے“ لگا رہے ہیں اس کا اعتراف پوری دُنیا کرتی ہے اور جو نہیں کرتا ، و ہ گھٹیا ۔ یقین مانیئے کہ جب کبھی بھی گیلانی صاحب نے
” فنِ کرپشن کے تقاضے اور ہم “
نامی خود نوشت لکھی ۔ میں وثوق سے کہہ سکتی ہوں کہ وہ اس عالمِ آب و گِل کی واحد Best seller خود نوشت ہو گی جسے فوراََ ” گینیزبُک آف ورلڈ ریکارڈ “ کے لئے منتخب کر لیا جائے گا ۔ ویسے وہ محترم زرداری صاحب سے کچھ Tips لے کر اس خود نوشت کو ”طلسم کدے“ میں بھی تبدیل کر سکتے ہیں ۔ وہ مگر ایسا کریں گے نہیں کیونکہ وہ بھی ”گدی نشین“ ہیں اور خوب جانتے ہیں کہ آقا کبھی کمیشن لینا نہیں بھولتے ۔ محترم گیلانی صاحب نے یہ بھی فرمایا کہ
” لوگوں کو پتہ ہے کہ جو کچھ بھی
ملے گا ، ہم سے ہی ملے گا “

قُربان جائیے اس ماہِ منور کی مانند تاباں سچائی کے ۔ جی تو چاہتا ہے کہ باہر نکل کر ”گیلانی کھپے ، گیلانی کھپے“ کے بلند آہنگ نعرے لگاؤں ۔ واقعی انہوںنے جو فرمایا وہ پتھر پہ لکیر ہے کہ ظاہر ہے جنہوں نے کھایاہو گا ، اگر کچھ ملے گا تو انہی سے ۔ کوئی ہے جو اتنی دیدہ دلیری سے ”مالِ مسروکہ“ کا اپنے پاس ہونے کا دعویٰ کر سکے ؟ ۔ شاید ”جیالا پن“ اسی کا نام ہے اور اگر جیالے یہ کہتے ہیں کہ
”ہم سا ہو تو سامنے آئے “ ۔۔۔۔۔ تو کچھ غلط بھی نہیں کہتے ۔

اور آخر میں حاکمانِ وقت کے حضور پنجہ استبداد میں پھڑپھڑاتی خلقِ خُدا کی یہ دُہائی کہ
تم رکھ نہ سکے اپنی جفاؤں کا بھرم بھی
تُم نے میرا اُمید سے کم ساتھ دیا ہے
اے قافلے والو! میری ہمت کو سراہو
ہر چند کہ زخمی ہیں قدم،ساتھ دیا ہے
Prof Riffat Mazhar
About the Author: Prof Riffat Mazhar Read More Articles by Prof Riffat Mazhar: 893 Articles with 643558 views Prof Riffat Mazhar( University of Education Lahore)
Writter & Columnist at
Daily Naibaat/Daily Insaf

" پروفیسر رفعت مظہر کالمسٹ “روز نامہ نئی ب
.. View More