’’انکل پلیزمجھے گولی مت مارنااورمیرے
پاپاکولیکرنہیں جانا‘‘یہ دل خارش اور دہلادینے والے الفاظ اس معصوم بچی کے
ہیں جس کے چچا منصور مختار اور والد مسعود مختار کو گینگ وارکے مسلح دہشت
گردوں نے گزشتہ روز اعلیٰ الصبح ان کے گھر میں اندھادھند فائرنگ کرکے
بہیمانہ طریقے سے قتل کردیاتھا جب وہ اپنے گھر میں سورہے تھے،فائرنگ کے
دردناک واقعے میں مسعودمختاراہلیہ بھی شدیدزخمی ہوئیں جبکہ معصوم بچی بھی
اس وقت اپنے گھرمیں موجودتھی جس نے یقیناًسفاکانہ قتل کی واردات کواپنی
آنکھوں سے دیکھاہوگا۔زندگی اورموت کیاچیزہوتی ہے اس سے بے خبر معصوم بچی کے
منہ سے اس قسم کے الفاظ اس وقت نکلے جب فوٹوگرافرنے معصوم بچی کی تصویر
بنانے کیلئے کیمرانکالاجس کودیکھ سہمی ہوئی معصوم بچی ڈرگئی اوراس نے
فوٹوگرافرسے سہمے ہوئے لہجے میں روتے ہوئے کہاانکل پلیزمجھے گولی مت
مارنااورمیرے پاپا کو لے کرنہیں جانا۔یہ واقعہ اس لحاظ سے اپنی نوعیت کااہم
واقعہ ہے کہ اس میں پہلی مرتبہ دہشت گردوں نے گھرمیں گھس کرواردات کی
اورمعصوم ونہتے شہریوں کواپنی بربریت کانشانہ بنایا۔کراچی میں ٹارگٹ کلنگ ،دہشت
گردی کے واقعات کے بعد اس نوعیت کے واقعات امن پسندشہریوں کیلئے لمحہ فکریہ
ہیں اورحکومت وقت کیلئے سوالیہ نشان ہیں کہ اب لوگ اپنے گھروں میں بھی
محفوظ نہیں رہے۔
کراچی میں ایسے ناجانے کتنے ہی معصوم بچے ہیں جنہیں ان جرائم پیشہ ظالم
دہشت گردوں نے یتیمی کی کربناک زندگی گزارنے پرمجبورکردیاہے اوروہ اپنی
معصومیت پرخوف تاری کیے ہوئے حکومت اوران افرادسے سوال کررہے ہیں جوامن
وامان قائم کرنے کے ذمہ دارہیں کہ ان کاکیا قصور ہے جوان سے ان کے بڑوں
کوچھین لیاگیا۔دہشت گردی سنگین واقعات میں کراچی کے معصوم شہری توآئے دن
دہشت گردی کانشانہ بنتے رہے ہیں اورتقریباًہردن ہی پانچ دس افرادلقمہ اجل
بن جاتے ہیں لیکن آج تک ان معصوم شہریوں کے قتل میں ملوث جرائم پیشہ دہشت
گردگرفتارکیوں نہیں ہوئے۔آخرکراچی کے حالات کون اورکب درست کریگا؟ یہ وہ
سوالات ہیں جس کاجواب کسی کے پاس نہیں ہے کیونکہ آج کراچی میں جوحالات ہیں
اس کے ذمے داروہ تمام لوگ ہیں جو انتظامی امورمیں بلواستہ یابلاواستہ شامل
ہیں لیکن وہ اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کررہے۔
کراچی جوروشنیوں اوررونقوں کاشہر کہلاتاتھاآج جرائم کی آماجگاہ بناہواہے
جہاں خوف ودہشت اوربھتہ ولینڈمافیا کاراج قائم ہے اوریہ جرائم پیشہ عناصر
ایک کمپنی کی شکل اختیارکرچکے ہیں جوکراچی سے اربوں روپے روزکابھتہ وصول
کرتے ہیں اورنہ دینے کی صورت میں کسی کوبھی باآسانی نشانہ بناکراپنی دہشت
کے میناربلندکرتے نظرآتے ہیں لیکن پکڑے نہیں جاتے ،شیر شاہ کباڑی مارکیٹ
میں دہشت گردی کے المناک واقعے سے شہرہِ آفاق کی بلندیوں کو چھونے والے
لیاری گینگ وارکے دہشت گردوں سے شکل و صورت سے ہرشخص واقف ہے جنہیں
جدیدترین ہتھیاروں کے ساتھ انٹرنیٹ پربھی باآسانی دیکھاجاسکتاہے لیکن تمام
تر آسانیوں کے باوجود صرف اس لئے گرفتارنہیں کیاجاتاکہ ان کاتعلق موجودہ
حکمراں جماعت میں شامل بعض اعلیٰ عہدیداران سے ہے۔ یہ جرائم پیشہ دہشت
گردکراچی کے حالات کولمحوں میں اسے تبدیل کردیتے ہیں جیسے یہاں کبھی امن
نام کی کوئی چیزتھی ہی نہیں۔صبح گھرسے نکلنے والا معصوم شہری اس خوف کے
ساتھ گھرسے نکلتاہے کہ پتہ نہیں اس کے لئے شام ہوگی بھی یانہیں؟
معصوم بچوں کی دلخراش فریادوں سے بھلے حکمرانوں کے پتھردل نہ ہلیں لیکن ان
کی فریادیںیقیناعرش تک ضرورپہنچ رہی ہیں جہاں ربِ کائنات سن رہاہے اوراب وہ
وقت دورنہیں جب کراچی خوف ودہشت کی فضاء کے بادل ختم ہونگے اوردہشت گردوں
اور پشت پناہی کرنیوالے بھی اپنے منطقی انجام کوضرورپہنچیں گے ۔ |