برف پگھلنا شروع ہو گئی ۔ہمارے
ملک کی سالمیت کے ٹھیکیدار پھر سے اپنی سپلائی کی بحالی کے چکروں میں
ہیں۔امریکہ کا موقف صاف ہے کہ جو کچھ غلطیاں ان کی فوج (امریکن) سے ہوئیں
وہ غلطیاں ہر گز نہیں تھیں اور وہ اس پر معافی ہر گز نہیں مانگیں گے۔ان کے
مطابق ہمارا نقصان ضرور ہو ا ہے اور وہ اس نقصان کے بدلے (ڈالر) اور امداد
دینے کو تیار ہیں لیکن شرط وہی ”کڑی“ ہے کہ ان کی سپلائی جس میں تیل ،خوراک
اور اسلحہ شامل ہے اس کو سرحد کے آر پار ہونے میں کوئی رکاوٹ نہیں آنی
چاہیئے۔
خبروں اور اطلاعات کے مطابق امریکہ نے کہا ہے کہ پاک امریکہ تعلقات کے
حوالے سے جاری پاکستانی پارلیمانی بحث کے ختم ہونے کا انتظار ہے اس کے بعد
ہی نتائج کو مد نظر رکھ کر کوئی قدم اٹھایا جائیگا۔نیٹو سپلائی کی بحالی کے
لئے پاکستان سے مذاکرات کیلئے تیار ہیں۔امریکی وزارتِ دفاع کے ترجمان جارج
لٹل نے ایک بیان میں کہا ہے کہ فوجی سربراہان کی ملاقات میں دونوں ممالک کے
درمیان فوجی تعلقات پر بات چیت ہوئی۔ ترجمان نے کہا کہ سلالہ چیک پوسٹ کے
واقعے کے بعد یہ پہلی اعلیٰ سطح کی ملاقات ہے تاہم ان کا کہنا تھا کہ فوجی
افسران کے روابط قائم رہے ہیں۔انہوں نے کہا ’یہ راستہ امریکہ کے لیے اہم
ہے۔واضح رہے کہ افغانستان میں امریکی اور نیٹو افواج کی رسد کھولنے اور
امریکہ سے از سرِ نو سفارتی تعلقات کے تعین کے بارے قومی سلامتی سے متعلق
کمیٹی کی سفارشات پر بحث کے لیے پاکستانی پارلیمان کا مشترکہ اجلاس طلب کیا
گیا ہے۔قومی سلامتی کی کمیٹی کی جانب سے پیش کی گئی سفارشات میں امریکہ سے
پاکستان کی سرحدی چوکی پر فضائی حملے پر معافی مانگنے اور ڈرون حملے بند
کرنے جیسے مطالبات بھی شامل ہیں۔ذرا سوچنے کی بات تو یہ ہے کہ اس وقت کراچی
کے حالات بہت ہی خراب ہیں اور نیٹو سپلائی سے کہیں زیادہ کراچی میں امن کی
صورت حال قائم کرنے کی سخت ضرورت ہے۔
جسے کہتے ہو حکومت یہ سیاست چل رہی ہے
مرے دیس میں خوب منافقت چل رہی ہے
اک طرف چاردن کافیشن شو ہے جاری
اک طرف ہلاکت پہ ہلاکت چل رہی ہے
جب کہ ایک طرف کراچی میں قتل و غارت جاری ہے تو دوسری طرف حسن کے پرستاروں
نے اس قیامت خیز گھڑی میں چار روزہ فیشن شوکا پروگرام چلا رکھا ہے جہاں نیم
عریاں لباس میں سجی ہوئی حسن کی پریاں اپنا ”بزنس“ اپ کر رہی ہیں۔کتنے شرم
کی بات ہے کہ نہ تو کوئی ان کو روکنے والا ہے اور نہ ان کو کوئی عقل ہے کہ
جس شہر میں لاشوں پہ لاشیں گرائی جارہی ہیں ،جہاں لوگوں کی املاک اور
گاڑیوں کو جلایا جا رہا ہے وہاں ان ”دوشیزاﺅں“ نے حسن کی بارش کر دی ہے۔
اب لکھیں بھی تو کیا لکھیں ،سمجھائیں بھی تو کس کو سمجھائیں۔۔۔ہم خود نجانے
کب ٹھیک ہونگے،ہماری ناکامی کی بڑی وجہ ہی یہی ہے کہ عملاً دوغلے ہیں۔ہمیں
پتہ ہے کہ کیا درست ہے اور کیا غلط لیکن پھر بھی ہمارا قدم ”غلطیوں“ کی طرف
ہی پڑتا ہے۔۔۔۔۔۔۔ایم کیو ایم ،پیپلز پارٹی اور اے این پی یہ تینوں پارٹیاں
جب چاہیں کراچی میں امن قائم ہو سکتا ہے۔ جب تک یہ تینوں پارٹیاں مل کر ایک
ٹیبل پر بیٹھ کر پورے کراچی کی عوام کو متحد نہیں کریں گی تو کراچی کا سکون
واپس آنے کا ہرگز کوئی سوال پیدا ہی نہیں ہوتا۔
پاک فوج کے سربرا ہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے امریکی عسکری قیادت پر واضح
کیا ہے کہ نیٹو سپلائی کی بحالی کا حتمی فیصلہ پارلیمنٹ کرے گی۔ا مریکی
کانگریس میں بلوچستان پرقرارداد پاکستان کودباﺅمیں لانے کی بھونڈی کوشش ہے۔
پاکستانی فوج کے اس بہترین موقف کی ہم بھی حمایت کرتے ہیں لیکن بحیثیت سچے
پاکستانی سچے دل سے یہ بات ضرور لکھنا چاہیں گے پاکستان کو کسی قیمت پر بھی
نیٹو سپلائی بحال نہیں کرنی چاہیئے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ اس سپلائی کی بحالی
یا امریکہ کی جعلی معافی سے پاکستانی چوکی پر شہید کئے گئے نوجوان کی واپسی
ممکن نہیں۔پاکستانی سرحدوں کی خلاف ورزی کی سزا ہم امریکہ کو نہیں دے سکتے
تو پھر سے نئی ”لو سٹوری“ کیوں چلائیں۔جب امریکہ ڈالر بھیک یا ادھار دیکر
کر اپنی ہر جائز اور ناجائز خواہش پوری کرائے گا تو پھر ہمیں پاکستان کی
آزادی کا ”سودا“ ہر گز نہیں کرنا چاہیئے۔جب ہمیں پتہ ہے کہ پارلیمنٹ میں
اکثریت ”پیپلز پارٹی“ کی ہے تو پھر حزب اختلاف کی بات کون سنے گا۔یہاں پر
حزب اختلاف اگر چاہے بھی تو عوام کی ترجمانی نہیں کر سکے گی ۔بہر حال
اپوزیشن اور اتحادی سیاسی جماعتوں کو پاک فوج کے شانہ بشانہ ہو کر نیٹو
فورسز کی سپلائی کی بحالی یا بندش کا فیصلہ ملکی مفاد میں کرے۔کئی ایسے
معاملات جہاں ملکی سالمیت کو خطرہ ہو اور جہاں قوم و ملک کا وقار مجروع
ہوتا ہو وہاں کچھ لو اور کچھ دو کی پالیسی سے باز رہنا ہی بہتر ہوتا
ہے۔ہماری حکومت اور انتظامیہ کو فی الفورکراچی پر غور وغوض کی ضرورت ہے
نیٹو کی سپلائی اتنی ضروری نہیں جتنا کہ ملک میں اندرونی امن کی ضرورت
ہے۔ہو سکے تو انڈیا سے کشمیر اور دہشت گردوں سے بلوچستان ،خیبر پختونخواہ
کو بچاﺅاور ہم سب کے لئے یہی بڑی کامیابی کہ ہم امریکہ اور نیٹو سے نجات
حاصل کریں۔
نت ہوتے ہیں سرحدوں پہ ڈرون حملے
یہی تو امریکن شرافت چل رہی ہے
قیامت کے دن ہمارے حکمرانوں اور دانشوروں سے یہ نہیں پوچھا جائے گا کہ نیٹو
سپلائی بحال کیوں نہیں کی بلکہ یہ پوچھا جائے گا کہ تم نے مسلمان ہوتے ہو
ئے ایک غیرت مند مسلم حکمران کا ثبوت کیوں نہیں دیا؟ |