جناب آصف علی زرداری صاحب آپ کچھ
کہتے ہیں یا آپکا انداز بیاں ہی شاعرانہ ہے میرا مطلب ہے کہ غزل یا بہرحال
آپ جو بھی عرض کریں غریب عوام کو اس سے کوئی غرض نہیں کیونکہ آپ جو کہتے
ہیں اس پر عمل تو کرتے نہیں آپ نے اب تک غریب عوام سے جتنے وعدے کیئے ہیں
بعض اوقات ان وعدوں کے بارے میں خود ہی فرمادیتے ہیں کہ میرے وعدے کوئی
قرآن و حدیث کی آیات تو نہیں وغیرہ وغیرہ آج کل آپ پھر غریب عوام کیلئے
ارشاد فرمارہے ہیں کہ عوام کو جو لوگ سڑکوں پر لانے کیلئے اکسا رہے ہیں وہ
ناکام ہوجائیں گے مگر ایسا ہرگز نہیں ہے جناب صدر اگرچہ آپ غریب عوام میں
آکر ان کے حالات نہیں دیکھ سکتے تو کم از کم میڈیا کے ذریعے سے ہی غریب
عوام کے حال زار دیکھتے ہوئے ان پر رحم فرمائیے۔موجودہ بجلی اور گیس کی
اذیت ناک لوڈشیڈنگ اور حالیہ بجلی گیس اور پٹرول کی قیمتوں میں کمر
توڑاضافہ ختم کیجئے آپ آسمان کو چھوتی ہوئی مہنگائی اور بے روزگاری کا
خاتمہ کرنے کی بجائے غریب عوام کا خاتمہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔غریب اور بے
روزگار لوگ اپنے بھوکے پیاسے اور ننگے بچوں کو اٹھا کر خود ہی ہر گلی محلے
سے اکٹھے ہوکر اپنے اپنے شہروں اور قصبوں میں آپکی حکومت کے خلاف جلوس اور
ریلیاں نکال رہے ہیں جلسوں اور ریلیوں میں بجلی گیس کی لوڈشیڈنگ اور
مہنگائی کے بارے میں غریب اور بے روزگار لوگوں کے جذبات اور آہ زاریاں آپکی
نظر کرتا ہوں۔
صدرا غصہ جان وی دے
مہنگائی نوں تھلے آن وی دے
ووٹ تے ساتھوں لے لئے نی
ہن روٹی کپڑا مکان وی دے
کاروبار ٹھپ کر دتا ای
دیہاڑی سانوں لان وی دے
آف ہی مہنگی کردا جاویں
ہن بتی کرآن وی دے
چلہے ہو گئے نیں پاپی چولو
موہرہ گھر پکان وی دے
سر تے کد تک چکی پھریئے
منجھی کدھرے ڈھان وی دے
ساہواں تے وی لالئے ٹیکس
سکھ دا ساہ آن وی دے
ٹریارﺅبھاویں روز دبئی توں
دیس دے ول دھیان وی دے
جے نہیں دیس دا پیسہ بنھے
خط وی لکھ بیان وی دے
کہٹر ی گل د ا بدلہ لینا ایں
جاری کر فرمان وی دے
جینا مرنا کر چھڈیا ای آﺅکھا
پیکیج کوئی آسان وی دے
ساحر نوں بند کر لیئں جیلے
پر سچی گل سنان وی دے
جناب صدر، مہنگائی اور بے روزگاری کے باعث سٹریٹ جرائم کی شرح میں اضافہ
ہوتا جارہا ہے اور یہ سلسلہ پورے ملک میں پھیلتا جارہا ہے عالی جاہ آپ کی
4سالہ بادشاہت میں لوگ کس قدر فاقہ کشی پر مجبور ہوئے ہیں کہ آئے دن غربت
کے ستائے ہوئے لوگ خودکشیاں کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں جناب صدر ذرا غورا
کیجئے کہ آپ نے بانی پیپلزپارٹی شہید ذوالفقار علی بھٹو اور محترمہ بے نظیر
بھٹو شہید کی پارٹی کے عوامی نعرہ”روٹی کپڑا اور مکان“کے وعدے کو کہاں تک
پورا کیا ہے جناب صدر:آپ کبھی کسی ہسپتال میں جاکر غریب مریضوں کی حالت زار
دیکھیں اور انکی آہ پکار سنیں اور اگر آپ کا ضمیر زندہ ہوا تو یقیناآپ اپنے
اور اپنی کابینہ کے چہیتوں کی مجرمانہ غفلت و لاپرواہی پر ضرور ملامت کریں
گے اور18کروڑعوام کے ساتھ ظلم و زیادتی کرنے والوں میں خود کو محسوس کریں
گے عالی جاہ:گواہی تو2آدمیوں کی ہی کافی ہوتی ہے۔اللہ تعالیٰ کی عدالت میں
آپکو اور آپکی کابینہ کے وزیروں اور مشیروں کو چودھری اعتزاز احسن یا کوئی
اور وکیل بچانے کیلئے آگے نہیں بڑھے گا۔اور نہ ہی آپ کے اندرونی بیرونی
بینک اکاﺅنٹس میں جمع شدہ دولت آپ کی سفارش کرے گی۔ہمیشہ کی بادشاہت صرف
اور صرف اللہ تعالیٰ کی ہے جبکہ دنیاوی بادشاہت کا اقتدار چند دنوں کا ہے
آج4سال سے زیادہ کا عرصہ ہوگیا ہے سوئس بینکوں سرے محل لندن کے پارک لینڈ
فلیٹس اور فرانس و سپین کی اراضی کے معاملات ہی حل ہونے میں نہیں آتے۔عوام
بیچارے کتنا صبر کریں۔ ووٹوں کے بدلے میں آپ نے عوام کو لوڈشیڈنگ اور
مہنگائی انعام میں دے کر عوام کا شکریہ ادا کرنے کی بجائے18کروڑ عوام کے
گھروں کے چولہے ٹھنڈے کرکے نجانے کس بات کا غصہ ٹھنڈا کررہے ہیں۔
صدرصاحب:روزگار کے تمام ادارے ملیں فیکٹریاں اور کارخانے بند کردیئے گئے
ہیں کیونکہ یہ تمام ادارے بجلی اور گیس کے ذریعے چلتے ہیں غریب اور مزدور
طبقہ مہنگائی کی چکی میں پس کے رہ گیا ہے آپ بیچاری غریب عوام کو اتنا
بتادیں کہ ان سے آپ نے کس بات کا بدلہ لیا ہے 18کروڑ عوام کب تک اندھیروں
میں ڈوبی رہے گی طالب علموں کے ساتھ بھی بہت ظلم ہوا ہے ان کے امتحانی دنوں
میں بھی لوڈشیڈنگ کم نہیں ہوئی۔اب جو بھی طلبہ و طالبات اپنے اپنے امتحانی
پرچوں میں فیل ہونگے یقیناً انکی بددعائیں بھی آپکے اکاﺅنٹ میں جمع
ہونگی۔صدر صاحب فروری2008ءمیں جب آپکی پارٹی کو اقتدار ملا تھا مہنگائی کی
شرح12فیصد تھی جو آپکے دو ر کے پہلے 6ماہ میں بڑھ کر25فیصد ہوگئی۔2011ءکے
بجٹ میں ہدف 10فیصد کم رکھا گیا تھا یعنی زیادہ سے زیادہ 9فیصد لیکن اسٹیٹ
بینک آف پاکستان کی سالانہ رپورٹ 2011ءکے مطابق سال رواں میں افراط
زر12.5فیصد ہوگا اور اگر آپکی حکومت کے4سالوں میں واقع ہونے والے مجموعی
مہنگائی کو لے لیا جائے تو وہ10فیصد سے زیادہ ہے۔اس طرح آپکی حکومت کا
دعویٰ ہے کہ ملک کی برآمدات 125ارب ڈالر سے بھی بڑھ گئی ہےں جبکہ اصل حقیقت
یہ ہے اس اضافے کی وجہ سے برآمدات میں اضافہ نہیں ۔عالمی منڈی میں کپاس کی
قیمت میں اضافہ ہے جو98سینٹ فی پونڈ سے بڑھ کر2ڈالر اور40سینٹ ہوگئی
تھی۔اور جس کی وجہ سے برآمدات میں3.5ارب ڈالر کا اضافہ ہوگیا تھا اب قیمتیں
پھر گر گئیں اور گزشتہ تین ماہ برآمدات میں نمایاں کمی ہوئی ہے اسی طرح
زرمبادلہ کے ذخائر کا دعویٰ بھی ایک مغالطے پر مبنی ہے18ارب کا جو دعویٰ
کیا گیا ہے وہ بھی عوام کے ساتھ دھوکہ ہے یہ تو صورت حال جون2011ءکی ہے
مارچ2011ءمیں جناب صدر آپ خطبات فرمارہے ہیں یہ ذخائر صرف16ارب ڈالر تھے
اور ان میں بھی ساڑھے سات ارب ڈالر آئی ایم ایف سے حاصل شدہ قرض ہے جس کی
ادائیگی آپکی حکومت شروع کرچکی ہے صدر صاحب اس کا ذکرآپ نے نہیں کیا کہ جب
آپ برسراقتدار آئے تھے ملک پر بیرونی قرضے کا دباﺅ 40ارب ڈالر تھا جو ابھی
بڑھ کر61ارب ڈالر ہوگیا ہے یعنی 21ارب ڈالر کا اضافہ آپکے دور حکومت میں
ہوا ہے اگر ملک کے اندرونی قرضوں کو لیا جائے تو ان میں100فیصد سے بھی
زیادہ اضافہ ہوا۔2007ءمیں اندرونی اور بیرونی قرضوں کا حجم 4800ارب روپے
تھا جو2011ءمیں بڑھکر10400ارب ڈالر ہوگیا ہے اوراگر جاری سال کے نئے قرضوں
کو بھی شامل کرلیا جائے تو قرض کا مجموعی بوجھ12ہزارارب روپے کے قریب ہے
صدر صاحب آپکی حکومت نے قرضے کی اس دلدل میں پھنسا کر ملک کو معاشی طور پر
بدحال کردیا ہے آپ نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے ہمارے دور میں بجلی کی پیداوار
میں3300میگاواٹ کا اضافہ ہوا ہے اس بات میں بھی کوئی سچائی نہیں ہے اگر
اضافہ ہوا ہے تو بجلی کی لوڈشیڈنگ کیوں جاری ہے بجلی کی پیداواری صلاحیت تو
کسی وقت بھی کم نہیں تھی۔ملک19ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرسکتا ہے مگر عملاً
پیداور 10سے12ہزار میگاواٹ کے درمیان ہورہی ہے جو کچھ موقع پر8اور9ہزار
میگاواٹ تک گر چکی ہے اس کی اصل وجہ بدانتظامی اور کرپشن ہے حکمرانوں کی
عیاشیوں اور شاہ خرچیوں کی وجہ سے بھی یہ مسئلہ دن بدن بگڑتا جارہاہے اب اس
کے سوا کوئی دوسرا راستہ نظر نہیں آتا کہ جلد ازجلد نئے منصفانہ اور شفاف
انتخابات کا انعقاد کیا جائے تاکہ قوم دیانتدار اور باصلاحیت قیادت کو
حکومت چلانے کی ذمہ داری کی امانت سونپ سکے۔ایسی قیادت کو جو اپنے ذاتی
مفادات سے بالاتر ہوکر ملک اور قوم کے مفاد میں کام کرے ۔اور18کرو ڑ عوام
کو اس جان لیوا مہنگائی اور مشکلات سے نجات دلائے اور سیاست کو عبادت کے
جذبے سے انجام دے تاکہ پاکستان کی اس منزل کی طرف روانی کویقینی بنایا جائے
جس کے لئے حضرت علامہ اقبالؒ اور حضرت قائداعظم محمد علی جناحؒکی قیادت میں
برصغیر کے مسلمانوں نے شروع کی تھی۔(پی ایل آئی) |