سال2011 میں ٹارگٹ کلنگ سے
تقریباً1500افراد مارے جا چکے ہیں یہ صرف 6مہینوں کا اعداد و شمار ہے باقی
پورے سال کا حساب توتقریباً2000سے اوپر ہوگا۔ یہ تعداد تو وہ ہے جوریکارڈ
میں ہے اور جو آﺅ ٹ آف ریکارڈ ہے اسکی تعداد تو شمار کرنے سے قاصر ہیں ۔یہ
مسئلہ پاکستان کے اکثر و بیشتر شہروں میں ہے۔ انسان اشرف المخلوقات ہے لیکن
ا نسان کی تذلیل اس دور میں اتنے کھلے عام ہورہی ہے کہ انسانیت بھی
شرماجائے۔ایک انسان کا قتل پورے انسانیت کا قتل شمارہوتا ہے۔
اس ٹارگٹ کلنگ کا ذمہ دار کو ن ہے ،اس بارے میں ایک عمومی سروے کیا گیا جس
میں کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ اس کا ذمہ دار باہر ممالک کی ایجنسیاں ہیں،
بعض کے نزدیک اس کا ذمہ دار حکومت خود ہے، بعض لوگ ذاتی دشمنیوں کو اس کا
ذمہ دار ٹھراتے ہیں ۔بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ ٹارگٹ کلنگ کی ذمہ دارسیاسی
جماعتیں ہیں۔
گیلانی ریسرچ فاؤنڈیشن ، گیلپ پاکستان کے ایک سروے کے مطابق اکثر لوگوں کا
کہنا ہے کہ ٹارکٹ کلنگ کا ذمہ دار51فیصد اندرون اور بیرون ملک کی ایجنسیاں
ہیں ،29 فیصد لوگوں نے سیاسی پارٹیوں کو ذمہ دار ٹھرایا ہے،8 فیصد لوگ یہ
الزام لینڈ مافیا کے سر ڈالتے ہیں اور 12فیصد لوگوں نے کہا کہ ہم نہیں
جانتے یا انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔
اس سروے کے تفصیلی جائزے سے معلوم ہوا کہ 31 فیصد لوگوں نے ٹارکٹ کلنگ کا
الزام امریکی ایجنسیوں پر،14فیصد نے بھارتی ایجنسیوں پر اور 6 فیصد لوگوں
نے پاکستانی ایجنسیوں پر لگایا ہے۔ساتھ ساتھ میں بعض لوگوں نے ٹارگٹ کلنگ
کی ذمہ داری سیاسی پارٹیوں کے سر کی ہیں۔یہ سروے پاکستان کے چاروں صوبوں کی
دیہی آبادی اور شہری آبادی کے 2723 مرداور خواتین سے مئی 2011میں لی گئی
تھی۔
اب سوچنے کی بات یہ ہے کہ آخر ایک مسلمان دوسرے مسلمان کی جان کیوں لے رہا
ہے؟ کیوں وہ ایک دوسرے کی عزت کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں؟۔ اس طرح کرنے سے کیا
تمام مسائل حل ہوجائیں گے ؟ کیا ملک امن کا گہوارا بن جائے گا؟کیا کسی کے
سہارے کو چھین کر ان کے دلوں کو سکون مل جا ئے گا؟ کسی کے تجارت کو نقصان
پہنچاکر اپنے آ پ کے اوپر مسلمان ہونے کا پروانہ کیسے جاری کر لیتے ہیں؟
انسان ہو کر درنگی اور وحشی پن کا مظاہر ہ کرکے اپنے آپ کو کہاں سے انسان
ثابت کر نے کی کوشش کر تے ہیں ؟ ان تمام سوالات کے جوابات دینے والا کوئی
نہیں ہے۔
عوام صرف ٹارگٹ کلنگ سے پریشان نہیں بلکہ اور بھی بہت مسئلے ہیں جس کی وجہ
سے پریشان ہیں جس میں مہنگائی، بھتہ خوری وغیرہ شامل ہیں۔ مگر حکومت نے اس
کی طر ف کوئی تو جہ ہی نہیں دینا چاہتا ۔ جب پاکستان کے اکثر علاقوں میں
سیلاب آیا اور لوگ بے گھر ہوئے تو حکومت نے اس کا کیا حل نکالا؟ اس وجہ سے
لوگ حکومت سے متنفر ہیں اورجو لوگ حکومت کو ٹارگٹ کلنک کا ذمہ دار ٹھراتے
ہیں اس کی بڑی وجہ لوگوں کا اس حکومت سے تنگ ہو نا بھی ہے، حکومت کو اس کے
لئے کوئی لائحہ عمل کرنا چاہیے تاکہ عوام اپنے جانوں کو محفوظ سمجھ سکیں ۔
جب مہنگائی اور ٹارگٹ کلنگ جیسے مسائل ہونگے تو لوگ جان جانے کی خوف سے گھر
وں سے نہیں نکلیں گے ،تو ان کے گھر کا چولھا کیسے جلے گا؟ اس کا اثر
کاروبار پر بھی ہوگا۔ ایک طرف ٹارگٹ کلنگ دوسری طرف کاروبارکا بند
ہونا،دونوں مسائل سے ملک کو شدید نقصان پہنچتا ہے۔ ٹارگٹ کلنگ سے عوام کی
جانیں ضائع ہونگیں تو اس خوف سے لوگ گھروں ہی میں بیٹھے رہیں گے اس کا اثر
کاروبار پر پڑھے گاتو کاروبار بند ہوجائیں گے ، اس کا اثر ملک کی معیشت پر
پڑھے گا جس کی وجہ سے معاشی طور پر ملک کے حالات بدترین ہوجاہیں گے ،جب
معاشی طور پر حالات بدتر ہوجائیں گے تو ملک خود بخود افراط کا شکار
ہوجائیگااور ملک میں مہنگائی عام ہوجائیگی،اور اس کا تجزیہ آج کل آپ بخوبی
کرسکتے ہیں۔ایک بات اور بھی یاد رکھ لیجئے کہ موت سے کوئی نہیں ڈرتا لیکن
جان کا رائیگاں جانا یہ کسی کو بھی قبول نہیں مرنا تو سب کو ہے لیکن کچھ کر
کے تو مریں، اور اس طرح کے معاملات میں تو جان رائیگاں جاتی ہے جس کی وجہ
لوگ گھروں میں رہنے کو ترجیح دیتے ہیں۔
تمام صاحب اقتداروں سے ایک استدعا کیا جاتا ہے کہ اپنے ملک کی طرف توجہ
دیکر اس کی حفاظت کریں اور جو چیز اس کے لئے نقصان دہ ہو ،اسے راستے سے
ہٹالیں ،اورہمارا ملک جواب امن کا پیاسا ہے یہ تمام دنیا کے لئے امن کا
مثالی نمونہ بن جائے۔
اﷲ عزوجل سے دعا ہے کہ ملک پاکستان کی ہر قسم کے آفات سے محفوظ رکھیں۔ آمین |