جمعیة علما ءاسلا م نے 29اپریل
کو شھر کرا چی میں تحریک آ زا دی کے عظیم را ہنما ءشیخ الھند مو لا نا محمو
د الحسن ؒ کی یا د میں سیمینا ر منعقد کر نے کافیصلہ کیا ہے ۔جمعیة علما
ءاسلا م نے اس سے قبل 27جنو ری 2012ءکو با غ جنا ح میں ایک تا ریخی اسلا م
زند ہ با د کا نفرنس منعقد کی تھی اس کا نفرنس کو ایسی عوا می پزیرا ئی حا
صل ہو ئی کہ اس کے بعدبہا و لپو ر ، پشا ور ، سر گو دھا ، حضرو ، میں اسی
عنوا ن سے عظیم الشا ن اور تا ریخی کا نفرسیں ہو چکی ہیں اور اب 27مئی کو
صو بہ بلو چستا ن کے تا ریخی مقا م قلا ت میں اسی عنوا ن سے ہو نے وا لی کا
نفرنس کی تیا ریا ں زو ر وشو ر سے جا ری ہیں ،کرا چی سے اسلا م زند ہ کا
بلند ہو نے وا لا نعرہ ملک کے طو ل و عرض میں گو نج رہا ہے ۔اب کرا چی جما
عت نے 29اپریل کو دا رالعلو م دیو بند کے پہلے طا لبعلم تحریک آ زا دی کے
عظیم جر نیل شیخ الھند حضرت مو لا نا محمو د حسن ؒ کی یا د میں سیمینا ر
منعقد کر نے کا فیصلہ کیا ہے اور اسکے لئے امیر مر کزیہ مو لا نا فضل الر
حما ن اور دیگر اکا بر سے وقت لیا جاچکا ہے ۔کرا چی جما عت کا یہ فیصلہ در
حقیقت مر کزی جما عت کے اس فیصلے کی رو شنی میں کیاگیا ہے( جس کے مطا بق یہ
سا ل حضرت شیخ الھند کے نا م سے مو سو م ہو گا) جن حا لا ت میں جمعیة علما
ءاسلا م پو رے ملک میں حضرت شیخ الھند کے نا م سے پروگرا ما ت منعقد کر رہی
ہے وہ حا لا ت انتہا ئی نا گفتہ بہ ہیں ایک جا نب عا لمی سا مرا ج امریکہ
نے پو ری دنیاکے مسلمانو ں کو اپنے ظلم و ستم کا نشا نہ بنا تے ہو ئے ان پر
عر صہ حیا ت تنگ کر رکھا ہے اور پو ری دنیا کے حریت پسند مجا ہدین امریکہ
سا مرا ج کے خلا ف علم جھا د بلند کئے ہو ئے ہیں جبکہ دوسری طرف وطن عزیز
امریکہ سا مراج کی مدا خلت کی وجہ سے مقتل گا ہ کا منظر پیش کر رہا ہے ۔ڈرو
ن حملو ں کی صو رت میں بے گنا ہ انسا نو ں کو مو ت کے منہ میں دھکیل دیا جا
تا ہے اور انسا نی اعضا ءدو ر دور تک بکھر جا تے ہیں اور کبھی سا مرا ج اور
ُاسکے گما شتو ں کے ہا تھو ں اہل وطن کو با ہم دست و گریبا ں کر کے ان بے
گنا ہو ں کے خو ن سے ار ض وطن کو رنگین کیا جاتاہے ۔اور اسی طر ح امریکہ سا
مرا ج کے ایجنڈے کو پا یہ تکمیل تک پہنچا نے کی سعی کی جا تی ہے ،قر آ ن
کریم کے انقلا بی پرو گرا م اور درس حریت سے مسلما نو ں کو بے گا نہ کر نے
کیلئے مدا رس دینیہ اور مکا تب قر آ نی کو بد نا م کر تے ہو ئے انہیں دہشت
گر دی کے اڈ ے قرار دینے کیلئے مختلف حر بے استعما ل کئے جا تے ہیں ۔ان حا
لا ت میں ملک کی سب سے بڑی مذ ہبی وسیا سی جما عت جمعیة علما ءاسلا م کی طر
ف سے اس دور کے عا لمی سا مرا ج بر طا نیہ کو ملک بد رکر نے اور اسکی سلطنت
سکیڑنے وا لی تحریک آ زا دی کی عظیم شخصیت شیخ الھند مو لا نا محمو د الحسن
ؒ کے نا م سے مو سو م کر نا ایک مستحسن فیصلہ ہے ۔کیو نکہ آج کے دو ر میں
مسلما نو ں کو جن حا لا ت سے گزر ناپڑرہا ہے ان میں حضر ت شیخ الھند ؒ کی
شخصیت ایک رہبر کی حیثیت کی حا مل ہے ۔حضرت شیخ الھند جنہو ں نے اپنے استا
ذ محتر م حضرت مو لا نا قا سم نا نو تو ی ؒ کے قا ئم کر دہ مد رسہ دیو بند
سے فرا غت کے بعد جب مستند تدریس کو سنبھا لا تو انہو ں نے نہ صرف یہ کہ تد
ریسی خد ما ت سر انجا م دیں بلکہ اپنے اسلا ف کے مزا ج کے عین مطا بق ھندو
ستا ن کی آ زا دی اور انگریزکے تسلط کے خا تمہ کیلئے جو مثا لی جدو جہد کی
وہ ہمیشہ حریت اور آ زا دی کے متوا لو ں کیلئے مشعل را ہ ہے ۔حضرت شیخ
الھندؒ ہی نے اپنے شا گرد رشید اور تر بیت یا فتہ عظیم انقلا بی مو لا نا
عبید اللہ سند ھی ؒ کو کا بل بھیجا اور تحریک آ زا دی ہند کو بین الا قوا
می حیثیت سے منظم کر نے کا پلا ن تر تیب دیا اور اس کام کو اتنے خفیہ اندا
ز سے کیا کہ خو د کو حضرت مو لا نا عبید اللہ سند ھی کو بھی نہیں بتلا یا
کہ آ پ کو کا بل کس مشن پر بھیجا جا رہا ہے ۔ حضرت شیخ الھند ؒنے اپنے استا
ذ محترم حضرت مو لا نا قا سم نا نو توی ؒ کے مزا ج کے عین مطا بق تحریک
حریت کو ایسے منظم اندا ز میں آ گے بڑ ھا کہ بر طانو ی سا مرا ج کو ہندو
ستا ن میںاپنے اقتدا ر کا سو رج غرو ب ہو تے نظر آ نے لگا ۔ خو د انگریز نے
شیخ الھند ؒ کے گھرکو اتحا د اسلا می کا گھڑ قرا ر دیا ہے ۔حضرت شیخ الھند
ؒ نے بر طا نو ی سا مرا ج کے خلا ف نہ صرف یہ کہ علما ءاور دین دا ر مسلما
نو ں کو صف آ را ءہو نے کی تر غیب دی بلکہ عا م تعلیم یا فتہ نو جوا نو ں
کوبھی انقلا بی تحریک کا حصہ بنا یا ۔
دسمبر 1916میں عا لمی تحریک ریشمی رو ما ل کا را ز افشا ں ہو نے پر آ پ
حرمین شریفین سے اپنے شا گر دو ں شیخ الا سلا م مو لا نا سید حسین احمد مد
نی ؒ ،اسیر ما لٹا مو لا نا عزیر گل ؒ کے ہمرا ہ گرفتا ر کر کے ما لٹا جیل
بھیج دئے گئے جھا ں آ پ پر انگریز حکو مت نے تشدد کی انتھا کے سا تھ آ پ کے
قتل کیلئے کئی دفعہ منصو بے بنا ئے لیکن اللہ تعا لٰی نے آ پ کی حفا ظت فر
ما ئی ۔تین سا ل کی قید با مشقت سے آ پ کے پا یہ استقلا ل میں کو ئی لغزش
اور کمی آ نے کے بجا ئے مسلما نو ں کو آ زا د کرا نے اور ظلم و ستم سے نجا
ت دلا نے کے جذ بے میں شد ت اور تیزی آ گئی آ پ نے رہا ئی کے بعد وا پسی پر
علی گڑ ھ یونیورسٹی کا دو رہ کیا اور ان کے دلو ں میں آ زا دی کی رو ح پھو
نکی مسلما نو ں کے دین کی حفا ظت کیلئے مکا تب قر آ ن اور در قر آ ن کا
سلسلہ گلی گلی شرو ع کر نے کا حکم دیا حضرت شیخ الھند محمو د الحسن ؒ کی
رہا ئی کے بع19.20.21نو مبر 1990ءکو ان کی زیر صدا رت دہلی میں جلسہ ہواجس
کا خطبہ صدا رت آ ب زر سے لکھنے کے قا بل ہے حضرت شیخ الھند ؒنے در جہ ذیل
الفا ظ ار شا د فر ما ئے ۔ حضرا ت علما ءکرا م ،حا ضرین جلسہ میں او لا
جمعیة کے تما م اکائیو ں کے با احسن اسلو ب انجا م پا نے پر خدا ئے قا
دروتوا نا کا شکر ادا کر تا ہو ں اور ثا نیا عر ض ہے کہ اگر چہ میں نا قا
بل انکا ر عزر کی وجہ سے آ پ کے جلسو ں کی شر کت سے بظا ہر محرو م رہا لیکن
آپ یقین کیجئے کہ میرا دل آپ کے مجمعے سے بہت کم غا ئب ہوا ہے ۔آ گے ار شا
د فر ما تے ہیں آ پ رنجیدہ نہ ہو ں تو میں کہنا چا ہتا ہو ں کہ آ پکا علم و
تد وین اگر اب عا لم اسلا م کے خو فنا ک مصا ئب سے آ نکھ بند رکھنے کی اجا
زت دیتا تو آ ج دنیا ہما ری غیرت ایما نی اور شرا فت انسا نی دو نو ں کو
بیک وقت دفن کئے جا نے پر ما تم کنا ں ہو تی اور اگر اب بھی ہم تجا ویز پا
س کر کے اور صرف چند سا عت کی گر می محفل کی اپنی تما م تقریرو ں اور خطبو
ں کا ماحا صل سمجھ کہ منتشر ہو گئے تو ہماری مثا ل ٹیک اس مریض کی سی ہو گی
جو اکسیر شفا کی تکرا ر زبا ن سے با ر ہا کر تا ہے لیکن اسکااستعما ل ایک
دفعہ بھی نہ کر ے میں اس وقت آ پ سے رخصت ہو رہا ہو ں اور جو کچھ مجھے کہنا
تھاخطبہ صدا رت میں کہ چکا ہو ں اور مضبو ط مضمو ن مو لو ی شبیر احمد نے آ
پ کو آ ج ہی کے اجلا س میں سنا یا ہے اس کے ضمن میں میرے مقا صد اور محسو
سا ت نہا یت خو بی سے ادا ہو گئے ہیں ۔یہ اُ س عظیم انسا ن کے الفا ظ ہیں
جسے بر طا نو ی سا مرا ج نے ما لٹا کی اسا رت کے دو را ن ہر طر ح کی اذیتیں
دیکر اپنے را ستے سے ہٹا نا چا ہا مگر یہ بو ڑھا جر نیل آ ج بھی دنیا کو آ
زا دی اور حریت کا درس دے رہا ہے حضرت شیخ الھند ؒکی دنیا سے رخصتی کے بعد
آ پ کے تر بیت یا فتہ شا گر دو ں نے بر طا نو ی سا مرا ج کو یہا ں سے نکا ل
کر ہی دم لیا ۔اسی شھر کرا چی میں خا لقدینہ ہا ل آ ج بھی مو جو د ہے جس
میں حضرت کے شا گر د خا ص و تر بیت یا فتہ شیخ العر ب و العجم مو لا ناسید
حسین احمد مدنی ؒ نے انگریز جج کو للکا ر تے ہو ئے کہا کہ مجھے اپنے جرم کی
سزاکاعلم ہے اسلئے کفن دیو بند سے سا تھ لیا ہو ں اور پھر اسی شھر میں آ پ
کا خطبہ صدا رت پیش کر نے کی سعا دت حا صل کر نے وا لے شیخ الا سلا م مو لا
نا شبیر احمد عثما نی ؒ آسو دہ خا ک ہیں اور انہی کے حصے میں یہ سعا دت بھی
آ ئی انہو ں نے1947 ءمیں پا کستا ن کی آ زا دی کے بعد پا کستا نی جھنڈا
لہرا یا ۔
آ ج ملک کی سب سے بڑ ی سیا سی مذ ہبی جما عت جمعیة علما ءاسلا م حضرت شیخ
الھند ؒ کے نا م سے پو را سا ل کو مو سو م کئے ہو ئے ہے حضرت شیخ الھند ؒ
نے امت مسلمہ کی وحدت کیلئے حضرت شیخ الھند ؒ کے کر دار سے رہنما ئی حا صل
کی جا ئے اور عا لمی سا مرا ج سے آ زا دی کیلئے مسلما نو ں میں آ زا دی کا
جذ بہ پیدا کیا جا ئے ۔شھر کرا چی میں جھا ں پر علا قا ئیت ،لسا نیت اور فر
قہ وا ریت کے بد بو دا ر نعرو ں کی بنیا د پر مسلما نو ں کا گلہ کا ٹا جا
رہا ہے اور شھر کراچی مقتل گا ہ کا منظر پیش کر رہا ہے ان حا لا ت میں
جمعیة علما ءاسلا م کی کی جا نب سے شیخ الھند ؒ سیمینا ر کے انعقا د کا
فیصلہ مستحسن اقدا م ہے اس سیمینار کی کا میا بی اور اس کے درو س نتا ئج کے
حصو ل کیلئے امیر کرا چی قا ری محمد،نا ظم عمو می محمد اسلم غو ری اپنی پو
ری ٹیم کے سا تھ متحر ک ہیں اللہ کر ے کہ یہ سیمینا ر کرا چی شھر کیلئے با
را ن رحمت کا یہ پہلا قطر ہ ثابت ہو اور حضرت شیخ الھند ؒ کے نا م لیوا ﺅ ں
عقیدت مندو ں کے اتحا د کا سبب بنے (آ مین ) اللہ تعا لٰی ہما را حا می ونا
صر ہو ۔ |