چوہدری مجید صاحب یہ کرپشن و ناانصافی کیوں دکھائی نہیں دیتی

آزاد کشمیر میں قائم موجودہ حکومت جو کرپشن میں اپنا کوئی ثانی نہیں رکھتی ،اس حکومت کی انتقامی کاروائیوں کا سلسلہ جاری و ساری ہے ،دیانت دار اور فرض شناس آفیسران کو کھڈے لائن کرنے اور سرکاری وسائل کو بے دریغ استعمال کیا جانے لگا ہے ، وزراءحکومت نے دیانت دار آفیسران کو ذاتی مفاد کیلئے کھڈے لائن لگانے اور سرکاری وسائل کا ناجائز و بے دریغ استعمال کا سلسلہ عروج پر کر رکھا ہے ۔ موجودہ حکومت جو وفاقی حکومت کے تمام احکامات کو بجا لانے میں دیر نہیں کرتی اورمجید حکومت کی کرپشن کے قصے زبان زد عام ہیں ایک طرف سینئر وزیر چوہدری یاسین کے تحفظات ہیں جن کو کسی بھی طور پر معمولی نہیں لیا جا سکتا دوسری طرف موجودہ حکومت کے اہم حصہ دار سابق وزیر اعظم بیرسٹر سلطان محمود چوہدری مجید حکومت کی کارکردگی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے اسے الٹی میٹم بھی دیتے رہتے ہیں اس لیے بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کے مجید حکومت پر لگائے جانے والے سنگین الزامات کو کسی بھی صورت نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ، وزیر اعظم جو اکثر کارکنان و میڈیا پر برستے و گرجتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں کی اصلیت یہ ہے کہ جب وزیر اعظم اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے حکومتی انتظامات کو چلانے کیلئے بیورورکریسی میں سے کسی کے تبادلے کا نوٹیفیکیشن ہی کر دیں تو دوسرے ہی لمحے ان کے ہی دستخط شدہ نوٹیفکیشن کو منسوخ کر دیا جاتا ہے اور نیا نوٹیفکیشن جاری کر دیا جاتا ہے جس سے ان کی کمزور حکومت سب کے سامنے نمایاں ہو جاتی ہے ، باوثوق ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ایک طرف تو بعض وزراء نے وفاق میں اپنے تجارتی پارٹنر تلاش کر لیے ہیں جن کے ذریعے محکمہ جات کو پرائیویٹائیزڈ کر کہ مال بنانے کا بڑا ذریعہ بنایا جا رہا ہے دوسری طرف جو محکمے فائدے میں بھی چل رہے ہیں ان سے دیانت دار آفیسران کو کھڈے لائن لگا یا جا رہا ہے تا کہ ان انتظامی اور مالیاتی پوسٹوں پر اپنی مرضی کے بندے بھرتی کر کے کام آسان کیا جا سکے ،اس رپورٹ کی تیاری کے دوران کئی انکشافات سامنے آئے جن سے مجید حکومت کی بے حالی اور بد انتظامی کا اندازہ بخوبی لگایا جا سکتا ہے رپورٹ تیار کرنے کے دوران علم ہو اکہ ڈڈیال سے تعلق رکھنے والے برطانیہ پلٹ وزیر حکومت واجدالرحمان مبینہ طور پر مال بنانے میں مصروف عمل پائے گئے ہیں،حکومتی وزیر واجد الرحمان جو برطانیہ میں رہتے ہوئے بھی سیاست میں خاصے ایکٹو رہے ہیں موجودہ حکومت میں وہ اوور سیئر ز کی سیٹ پر ممبر آزاد کشمیر اسمبلی منتخب ہوئے ہیں جن کو بعد میں محکمہ وائلڈ لائف اینڈ فشریز کی وزارت دے دی گئی ۔ باوثوق ذرائع نے بتایا ہے کہ واجد الرحمان مبینہ طور پر نجی محفلوں میں یہ کہتے ہوئے سنے گئے ہیں کہ انہوں نے اس وزارت کو حاصل کرنے کیلئے 5کروڑ روپے خرچ کیے ہیں اب قارئین ہی یہ بہتر فیصلہ کر سکتے ہیں کہ چوہدری مجید حکومت کہ یہ اہم وزیر پانچ کروڑ روپے کو متعلقہ وزارت سے ہی پورا کرنے کی حکمت عملی بنائیں گے یا کہیں اور سے خسارا پورا کرکہ منافع ڈبل کرنے میں صرف کریں گے۔با وثوق ذرائع نے بتایا ہے کہ وزیر موصوف واجد الرحمان نے سابق ڈائیریکٹر وائلڈ لائف آزاد کشمیر جاوید ایوب کو جن کا تعلق راولاکوٹ سے بتایاجاتاہے کو ذاتی اعناد کی بنیاد پر محکمہ سے او ایس ڈی کروانے کی کوشش کی جس کی واضح مثال یہ ہے کہ انہوں نے محکمہ کے سیکریٹری چوہدری منیر کو بھی کسی خاطر میں نہ لاتے ہوئے بائی پاس کرتے ہوئے سابق ڈائیریکٹر کو او ایس ڈی کرنے کی درخواست چیف سیکریٹری تک پہنچائی تھی جس کو چیف سیکریٹری نے متعلقہ آفیسر کی فرض شناسی دیکھتے ہوئے منظور کرنے سے انکار کر دیا۔محکمانہ سیکریٹری چوہدری منیر سے جب ذرائع نے اس واقع کی تصدیق کرنی چاہی تو انہوں نے صرف اتنی تصدیق کی کہ جاوید ایوب کو او ایس ڈی بنانے کیلئے ان سے رابطہ نہیں کیا گیا۔ ذرائع اس تبادلے کی دو وجوہات بتاتے ہیں ایک یہ کہ کہ وزیر موصوف کے کچھ دوستوں و رشتہ داروں نے سیر سپاٹہ کرنے کیلئے وزیر موصوف سے گاڑی مانگی تو انہوں نے محکمہ وائلڈ لائف کے ڈائیریکٹر جاوید ایوب سے اپنے پرسنل اسسٹنٹ کے ذریعے کچھ وقت کیلئے گاڑی مستعار لی،یہ گاڑی محکمہ وائلڈ لائف کی طرف سے ڈائریکٹر جاوید ایوب کو استعمال کیلئے دی گئی تھی، تحقیق کرنے پر علم ہوا کہ گاڑی کانمبر MD-572 ہے اور اس گاڑی کے محکمانہ ڈرائیورکا نام راشد ہے اس گاڑی کو موصوف وزیر واجد الرحمان کے دوست و رشتہ دار سیر سپاٹے کیلئے استعمال کرتے رہے مزید تحقیق کرنے پر علم ہوا کہ وزیر موصوف کے د وست احباب اس گاڑی سے پیر چناسی،تتہ پانی،مری ،راولپنڈی اور اسلام آباد گھومتے رہے ہیں،دوسرے مرحلے میں وزیر موصوف نے میرپور میں وائلڈ لائف کی قیمتی زمین کو مبینہ طور پر بیچنے کا منصوبہ بنایا ا س منصوبہ کو تکمیل تک پہنچانے کیلئے وزیر موصوف نے محکمہ کے کسی بھی آفیسر کو مطلع کیے بغیر اپنے کارندوں کے ذریعے میرپور میں محکمہ کی زمین کی پیمائش شروع کر وادی جب اس پیمائش کا علم ڈپٹی ڈائیریکٹر کو ہوا تو انہوں نے ان کارندوں کو محکمہ کی زمین فوری طور پر چھوڑنے کا حکم دیا اور دوسری جانب انہوں نے اپنے استعمال کی محکمانہ گاڑی واپس مانگی تو وزیر موصوف واجدالرحمان سیخ پا ہو گئے اور متعلقہ آفیسر کو معطل کروانے کی کوشش کی ذرائع بتاتے ہیں کہ وزیر وائلڈ لائف اینڈ فشریز واجدالرحمان نے غیر اصولی طور پر محکمہ کے سیکریٹری جو چوہدری منیر ہیں جو بائی پاس کرتے ہوئے ڈائیریکٹر جاوید ایوب کو او ایس ڈی بنانے کیلئے سمری وزیر اعظم کو بھیج دی ذرائع بتاتے ہیں کہ اس سمری کو چیف سیکریٹری نے ڈائیریکٹر جاوید ایوب کی دیانت داری اور فرض شناسی کو ملحوظ خا طر رکھتے ہوئے نامنظور کر دیا ، متعلقہ آفیسر سے رابطہ کرنے پر آفیسر مذ کور نے تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا لیکن اصرار کرنے پر انہوں نے صرف اس امر کی تصدیق کی کہ مجھے او ایس ڈی کرنے کی کوشش کی گئی تھی جس کو چیف سیکریٹری نے ناکام بنا دیا اور اب ان کا تبادلہ بطور چیف پلا ننگ اینڈ ڈیویلپمنٹ کر دیا گیا ہے ذرائع نے مزید تحقیق کی تو معلوم ہوا کہ سابق ڈائیریکٹر جاوید ایوب نے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے جب چارج سنبھالنے پہنچے تو معلوم ہوا کہ جس پوسٹ پر انہیں بھیجا گیا ہے یہ پوسٹ محکمہ میںموجود ہی نہیں ہے متعلقہ آفیسر نے محکمانہ گاڑی کے حوالے سے کسی بھی قسم کا تبصرہ کرنے سے صاف انکار کر دیا اور کہا کہ متعلقہ محکمہ ہی اس کا بہتر جواب دے سکتا ہے جب کہ محکمہ کے نچلے اور درمیانے درجے کے ملازمین سے معلومات لی گئی تو انہوں نے اس امر کی تصدیق کر دی مختصراً یہ کہ ایک اور قابل و دیانت دار آفیسر کو کھڈے لائن کر دیا گیا جس پر آزاد کشمیر بھر کی بیوروکریسی میں بھی شدید تشویش پائی جاتی ہے ، سابق ڈائیریکٹر جا وید ایوب کے اس طرح تبادلے کے حوالے سے اور وائلڈ لائف کی میرپور میں موجود زمین کی فروخت کے حوالے سے متعلقہ وزیر وائلڈ لائف اینڈ فشریز واجد الرحمان سے اس حوالے سے فون پر معلومات لی گئیں تو انہوں نے جاوید ایوب کے حوالے سے بتایا ان کو سابق وزیر اعظم عتیق خان نے ڈائیریکٹر لگایا تھا لیکن مجھے میں ان کی کارکردگی سے مطمئین نہیں تھا جس کی وجہ سے میں نے ان کا تبادلہ کروایا ہے انہوں نے مزید بتایا کہ سابق ڈائیریکٹر کے ساتھ ان کی کوئی ذاتی اعناد نہیں ہے لیکن وہ ایک ایسے شخص کو اس سیٹ پر نہیں بٹھا سکتے جو محکمہ کی کاردگی کو بہتر نہ کر رہا ہو انہوں نے وزارت کو خریدنے کے حوالے سے کہا کہ ایسا کچھ نہیں ہے مجھے پیپلز پارٹی کے کارکنان نے یہاں تک پہنچایا ہے ،زمین کی فروخت کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ میں نے 100کنال پر چڑیا گھر بنانے کی تحریک کر دی ہے جس کیلئے فنڈز بھی منظور ہو چکے ہیں جن کی تفصیلات موجودہ ڈائیریکٹر سے لی جا سکتی ہیں ، انہوں نے کہا کہ میں پر وقت احتساب کیلئے تیار ہوں، انہوں نے کہا کہ منگلا ڈیم میںقیمتی النسل مچھلیوں کی پیداوار ہو رہی تھی لیکن سابق نا اہل انتظامیہ سے پوچھیں کہ وہ مچھلیوں کی پیداوار کہا ں ہیں ۔ سابق ڈائیریکٹر جاوید ایوب کے تبادلے کے حوالے سے تاثرات جاننے کیلئے جب چیئرمین ایمپلی مینٹیشن کمیشن سردار نعیم شیراز سے فون پررابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ کسی کا کہیں بھی تبادلہ کیا جا سکتا ہے آفیسران کو چاہیے کہ دیانت داری سے کام کرتے ہیں اور تبادلوں کی فکر نا کیا کریں یہی تبادلے کبھی آفیسران کے حق میں ہوتے ہیں اور کبھی نہیں ،جاوید ایوب کا جس جگہ تبادلہ کیا گیا ہے اگر وہاں پہلے سے پوسٹ موجود نہیں ہے تو محکمہ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ ان کو بہتر ایڈجسٹ کرے ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ وفاق اور وزراءکے ہاتھوں یرغمال وزیر اعظم جو اکثر بیانات دیتے رہتے ہیں کہ کرپشن کرنے والوں کو پھانسی پر لٹکا دیں گے اور خو د کو احتساب کیلئے ہر وقت پیش کرنے کے دعوے کرتے ہیں جب کہ قلم کاروں کو یہ تک کہہ دیتے ہیں کہ جو مرضی لکھیں انہیں فرق نہیں پڑتا کیا یہ کمزور وزیر اعظم چوہدری مجید موصوف و زیر حکومت واجدالرحمان کے خلاف کوئی کاروائی کر پاتے بھی ہیں اور آیا یہ بھی دیکھنا یہ ہے کہ احتساب بیورو آزدکشمیر اس کے بارے میں کیا عملی کاروائی کرتا ہے یہ تو وقت ہی بتائے گا ۔
Kh Kashif Mir
About the Author: Kh Kashif Mir Read More Articles by Kh Kashif Mir: 74 Articles with 60059 views Columnist/Writer.. View More