عوام کی عدالت

اٹھارہ کروڑ عوام کے متفقہ ،منتخب،مقبول،جمہوری،عوامی وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی کو سپریم کورٹ سے تیس سیکنڈ کی علامتی سزا دیئے جانے پرپی پی پی کے راہنماؤں کے منع کرنے کے باوجود پاکستان بھر میں عوام کا احتجاج اس امر کا غماز ہے کہ اس فیصلے کواکثریت نے مسترد کر دیا ہے۔اٹارنی جنرل آف پاکستان عرفان قادر نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ غیر قانونی ہے۔عدالت کے پاس وزیر اعظم کو نااہل کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔سپیکر نے نوٹس نہ لیا تو یہ معاملہ یہیں ختم ہو جائے گا۔نااہلی کا ریفرنس بھیجنا سپیکر قومی اسمبلی کا اختیار ہے۔ وفاقی وزیر فردوس عاشق اعوان نے عدالتی فیصلے کو جمہوریت پر شب خون کے مترادف قرار دیتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نے سینہ تان کر پارٹی قیادت اور شہیدوں کی قبروں سے وفا کا حق ادا کر دیا۔ آج پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے۔پی پی پی ہمیشہ عدالتی استحصال کا شکار رہی ہے۔وفاقی وزیر نذر محمد گوندل نے کہا ہے کہ وزیر اعظم کو دی گئی سزا غیر آئینی،غیر قانونی اور غیر اخلاقی ہے۔پی پی پی کے راہنما شرجیل میمن نے کہا ہے کہ آج تک عدالتوں نے کسی فوجی آمر کو آئین شکنی کی سزا نہیں دی ہے۔وزیر اعظم کو جنرل پرویز مشرف کے آرڈیننس گیارہ جولائی2003 کے تحت سزا دی گئی ہے۔آئین میں وزیر اعظم کو استثنیٰ حاصل ہے۔گورنر پنجاب لطیف کھوسہ نے کہا کہ اس وزیر اعظم کو سزا سنائی گئی جس نے عدلیہ بحال کی۔وزیر اعظم کے وکیل بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ مختصر فیصلے میں وہ بات آگئی جس کا سارے فسانے میں کہیں ذکر نہیں ہے۔

پی پی پی کی وفاقی حکومت کو گرانے کیلئے شروع دن سے ہی سازشوں کا بازار گرم کر دیا گیا تھا۔وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی کو ہتھکڑیاں لگوانے کی خواہشیں رکھنے والے اور انہیں چیر پھاڑ کھانے کیلئے چاقو چھریاں تیز کرنے والے سیاسی مخالفین،میڈیا مالکان اورخفیہ قوتوں نے بحرانوں پر بحران پیدا کرکے حکومت جانے کی تاریخوں پر تاریخیں دینے کا غیر جمہوری رویہ اپنا رکھا تھا۔میڈیا پر عدالتیں لگانے والوں نے اعلیٰ عدلیہ پر دباؤ میں بے حد اضافہ کر رکھا تھا۔سپریم کورٹ کے فیصلے کے فوراً بعد مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف اور تحریک انصاف کے قائد عمران خان نے بلا سوچے سمجھے وزیر اعظم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا ۔حالانکہ اس نامعقول فیصلے کے خلاف وزیر اعظم کو تیس دن کے اندر انٹر کورٹ اپیل کا حق حاصل ہے۔حکومت کی اتحادی جماعتوں نے عدالتی فیصلے کے بعد وزیر اعظم گیلانی کو حق پر ڈٹے رہنے پر مبارکبادیں دیں ۔سپریم کورٹ کا فیصلہ منظر عام پر آنے کے فوراً بعدپاکستان بھر میں عوام نے اسے مسترد کرکے سارے ملک میں زبردست احتجاج کیا اور عوام کی عدالت نے سید یوسف رضا گیلانی کو بے گناہ قرار دے دیا۔

یہ حقیقت اظہر من الشمس ہے کہ ہمارے معاشرے میں کوئی بھی ادارہ بشمول پارلیمنٹ مقدس گائے نہیں ہے۔سپریم کورٹ میں بھی کوئی فرشتے نہیں بلکہ عام انسان بیٹھتے ہیں جوعوام کے خون پسینے سے جمع کردہ لاکھوں روپے ماہانہ تنخواہیں،معقول مراعات،قیمتی پلاٹ اور کافی زیادہ پنشن وصول کرکے انصاف فراہم کرنے کے ذمہ دار ہیں۔ماضی میں عدلیہ نے ڈکٹیٹروں کی داشتہ کا کردار ادا کرکے جمہوریت اور عوام دشمن فیصلوں سے سپریم کورٹ کو عوام کی نظروں سے گرا دیا تھا۔عالم اسلام کے محبوب اور مقبول ترین راہنما،کروڑوں عوام کے منتخب سابقہ وزیر اعظم قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو کے عدالتی قتل کا فیصلہ بھی ساری دنیا نے مسترد کر دیا تھا۔ماضی میں اعلیٰ عدلیہ نے ہمیشہ فوجی جرنیلوں اور ڈکٹیٹروں کے تحفظ کیلئے نظریۂ ضرورت کابے دریغ استعمال کیا۔پاکستان کی تاریخ میں کبھی بھی اعلیٰ عدلیہ نے آمروں کو آئین شکنی کی سزا نہیں دی جبکہ منتخب عوامی وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے تین بار سپریم کورٹ میں پیش ہو کراپنی بے گناہی ثابت کرنے کی عاجزانہ کوششیں کیں۔وطن عزیز کے غیر جانبدار حلقوں نے اس عدالتی فیصلے پرنا پسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے قانونی تقاضے پورے نہ کرنے کا الزام لگایا ہے۔ملتان سے صوبائی اسمبلی کے ضمنی الیکشن میں عوام کی عدالت نے مسلم لیگ ن کی چھوڑی ہوئی نشست پر پی پی پی کے نامزد امیدوار عثمان بھٹی کو مسلم لیگ ن کے نامزد امیدوارمعین قریشی کے خلاف کامیاب کراکے اپنا فیصلہ سنا دیا ہے۔ پی پی پی کے مخالفین کی سر توڑ کوششوں،اندرونی اور بیرونی سازشوں اور منفی پراپیگنڈے کے باوجود ابھی تک عوام پیپلز پارٹی کو کامیاب کرکے مخالفین کے سینوں پرلوہے کے مونگ دلتے جا رہے ہیں۔ عوام کی عدالت ہمیشہ پی پی پی کے حق میں جبکہ اعلیٰ عدلیہ ہمیشہ پی پی پی کے خلاف غیر مقبول سیاسی فیصلے کرکے خود کو متنازعہ بنارہی ہے۔عوام کی عدالت اور سپریم کورٹ کی عدالت سے بالا ترین خدا تعالیٰ کی عدالت بھی ہے جس میں ایک دن ہم سب نے پیش ہو کر اپنے اپنے اعمال کا شفاف حساب دینا ہے۔اس لئے ہمیں زندگی کے تمام فیصلے سوچ سمجھ کرکرنے چاہئیں۔
اک دن حساب ہو گا کہ دنیا کے واسطے
کن صاحبوں کا مسلک رندانہ چھٹ گیا
Mian M. Arshad Bazmi
About the Author: Mian M. Arshad Bazmi Read More Articles by Mian M. Arshad Bazmi : 16 Articles with 13297 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.