طاہر نقوی :کوﺅں کی بستی میں ایک
آدمی (افسانوں کا مجموعہ )،ادارہ ممتاز مطبوعات ،گلشن اقبال ،کراچی ،سال
اشا عت ،2010۔
طاہر نقوی کا شمار عالمی شہرت کے حامل ممتاز پاکستانی افسانہ نگاروں میں
ہوتا ہے ۔انھوں نے اردو افسانے کو عالمی ادب کے شاہ کار افسانوں کے پہلو بہ
پہلو لانے کے سلسلے میں جو گراں قدر خدمات انجام دی ہیں،وہ تاریخ ادب کاایک
نا قابل فراموش باب ہیں ۔یہ افسانوی مجموعہ جو کہ تیس منتخب افسانوں پر
مشتمل ہے اسے اردو افسانے کے ارتقا میں سنگ میل کی حیثیت حاصل ہے ۔اردو
افسانے میں حقیقت نگاری اور فطرت نگاری کی جو مضبوط اور مستحکم روایت موجود
ہے یہ افسانے اسی کی ایک کڑی ہیں ۔ایک رجحان سا ز ادیب کی حیثیت سے طاہر
نقوی نے حرف صداقت لکھنا اپنا نصب العین بنایا۔اس کتاب کے پہلے صفحہ پر درج
یہ تحریر مصنف کے اسلوب اور تخلیقی محرکات پر روشنی ڈالتی ہے :” تاریخ میں
ناموں کے علاوہ سب جھوٹ اور افسانے میں ناموں کے علاوہ سب سچ ہوتا ہے ۔“
طاہر نقوی کے افسانوں میں زندگی کی حقیقی معنویت کو اجاگر کرنے کی بھر پور
کوشش کی گئی ہے ۔انھوں نے زندگی کے تضادات ،اتفاقات ،حادثات ،سانحات اور بے
اعتدالیوں کے بارے میں اپنے تجربات ،مشاہدات اور احساسات کو نہایت دیانت ،خلوص
اور قوت سے پیش کیا ہے ۔ان کے شعور میں جو کیفیات رچ بس جاتی ہیں وہ ان کے
بارے میں کوئی لگی لپٹی نہیں رکھتے ۔الفاظ کو فرغلوں میں لپیٹ کر پیش کرنا
ان کے مسلک کے خلاف ہے ۔وہ حریت فکر کے مجاہد ہیں جو جبر کا ہر انداز مسترد
کر کے حریت ضمیرسے جینے کے لیے اسوہءشبیر کو اپناتے ہیں ۔ان کے افسانے پڑھ
کر قاری اپنے ذہن کی ترتیب اور تدوین اس انداز میں کرتا ہے کہ ہوائے جور و
ستم میں بھی شمع وفا کو فروزاں رکھنے میں مدد ملتی ہے ۔مواد اور ہیئت کے
اعتبار سے یہ تمام افسانے ہماری تہذیب ،ثقافت اور معاشرت کی صحیح عکاسی
کرتے ہیں ۔انھوں نے زندگی کی درخشاں روایات اور حیات آفریں اقدار کے تحفظ
کے لیے مقدور بھر کوشش کی ہے ۔ان کے تخلیقی عمل کی اساس ان کے داخلی اور
خارجی نوعیت کے تجربات ہیں۔انھوں نے داخلی محرکات اور خارجی کیفیات میں ایک
ایسا تواز ن پیدا کیا ہے جس کی بدولت ان کے افسانے قلب اور روح کی گہرائیوں
میں اترکر پتھروں کو بھی موم کر دیتے ہیں ۔طاہر نقوی کے اسلوب میں خلوص ،درد
مندی اور انسانی ہمدردی کے جذبات کی فراوانی ہے ۔مظلوم انسانیت اور مجبور
عوام کے ساتھ انھوں نے جو عہد وفا استوار کیا ،اس پر وہ بڑی ثابت قدمی سے
قائم ہیں ۔ان کے یہ افسانے ظالموں کے لیے عبرت کے تازیانے ہیں ۔اردو زبان و
ادب کو طاہر نقوی جیسے صاحب اسلوب افسانہ نگار پر ناز ہے جن کی مساعی جمیلہ
سے اردو ادب کی ثروت میں اضافہ ہوا اورقارئین ادب کو افکارتازہ کے وسیلے سے
ایک نئی دنیا کی سیر کرنے اورجہان تازہ تک رسائی کے مواقع ملے ۔اللہ کرے
زور قلم اور زیادہ۔
|
|