چالیس فیصد جعلی ‘ 30% اصلی
ووٹوں اور عوام کی مہربانیوں سے متفقہ طور پر منتخب ہونے والے ”جمہوری“
۔۔۔”وزیر اعظم“ جناب سید یوسف رضا گیلانی بلاخر سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے
کے بعد واقعتاََ ”ملزم“ سے ”مجرم“ قرار پائے‘ اس ضمن میں موصوف یوسف رضا
گیلانی اپنی 30 سیکنڈ کی ”تاریخی“ سزا بھی بھگت چکے ہیں جو کہ کمرہ عدالت
میں ہی پورے ہو گئے تھے‘ سزا کاٹنے اور سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے بعد
”عزت مآب جناب سید یوسف رضا گیلانی“ جن پر پاکستان پیپلز پارٹی کی مکمل
آشیر باد اور صدر پاکستان” جناب آصف علی زرداری “ کی خصوصی نظر کرم بھی ہے
کے کان پر جوں تک نہ رینگی اور وہ خود کو ”وزیر اعظم“ سمجھتے ہوئے برطانیہ
کے سرکاری دورے پر بھی روانہ ہوئے‘ ان تمام باتوں کےساتھ ساتھ قوم کو یہ
بات ہمیشہ یاد رکھنی چاہئے کہ پاکستان پیپلز پارٹی اور اس کے ”شہید“ راہنما
ہمیشہ سے عدلیہ کا ”احترام“ کرتے آئے ہیں اور آئندہ بھی ”اسی“ طرح عدلیہ کا
”احترام “ کرتے رہیں گے‘ عدلیہ کے” احترام “کی جتنی مثالیں پاکستان میں
ملتی ہیں شاید ہی کسی اور ملک میں ملتی ہوں‘ پاکستان پیپلز پارٹی(یہ ایک
الگ بات ہے کہ اب پیپلز کی پارٹی نہیں رہی) عدلیہ کے احترام میں ہمیشہ
دوسری پارٹیوں پر سبقت لے جاتی رہی ہے اور لے جاتی رہے گی‘ پاکستان پیپلز
پارتی کے رہنما اور ”وزیر اعظم“ پاکستان یوسف رضا گیلانی گزشتہ کچھ عرصے سے
عدلیہ سے ”محبت “ اور عدلیہ کے ”احترام“ میں کچھ اس طرح مگن ہو گئے تھے کہ
خود عدلیہ کو وزیر اعظم کی” مجنومانہ“ (مجنوں جیسی) حرکات و سکنات پرکڑی
نظر رکھنی پڑی ‘ عدلیہ کو” وزیر اعظم “کی” محبت “اور عدلیہ کے” احترام“ میں
”مجنومانہ “حرکات پر اس لئے بھی اعتراض تھا کہ کہیں عدلیہ بدنام نہ ہو جائے
اور لوگ یہ نہ کہنے لگیں کہ” عدلیہ بدنام ہوئی وزیر اعظم تیرے لئے“ اسی لئے
اعلیٰ عدلیہ نے وزیر اعظم کی” مجنومانہ“ حرکتوں اور عدلیہ کے” احترام“ میں
بڑھتی ہوئی ”پینگوں“ کا نوٹس لے لیا ۔
خیر عدلیہ کے” احترام “اورعدلیہ کی” محبت“ کے مارے ہوئے ”وزیر اعظم “کو
ملزم سے مجرم قرار دے کر 30 سیکنڈ کی سزا سنا دی گئی اور یوں موصوف” وزیر
اعظم“ کی پارٹی کے رہنما کہنے لگے کہ یہ تو نا انصافی ہے کہ آئین و قانون
کی سر بلندی کیلئے ”وزیر اعظم “ نے عدلیہ کا احترام کیا اور انہیں اس کی
سزا دے دی گئی۔ اس طرح ایک مرتبہ پھر پاکستان پیپلز پارٹی اور موصوف” وزیر
اعظم“ سید یوسف رضا گیلانی عدلیہ کے” احترام“ میں سب پر بازی لے گئے ‘
قارئین کو یہ بھی یاد رکھنا چاہئے کہ عدلیہ کے” احترام “کا اس سے قبل جو
عالمی ریکارڈ بنایا گیا تھا وہ بھی موصوف” وزیر اعظم“ کی پارٹی کے رہنما”
عزت مآب جناب ڈاکٹر بابر اعوان“ کی” احترامی“ حرکتوں کا نتیجہ تھا یعنی”
وزیر اعظم“ نے عدلیہ کے” احترام “کا جو ریکارڈ توڑا ہے وہ اس وجہ سے بھی
اہم ہے‘ ماہرین کے مطابق ڈاکٹر بابر اعوان نے عدلیہ کے” احترام “کا جو
ریکارڈ بنایا تھا وہی کافی تھا‘ یعنی ماہرین مختصراََیہ کہہ رہے تھے کہ
ڈاکٹر صاحب کا” احترامی“ ریکارڈ کوئی نہیں توڑ سکتا لیکن ماہرین کی یہ رائے
بھی ماضی کی طرح غلط ثابت ہوئی اور” وزیر اعظم “ریکارڈ توڑنے میں کامیاب و
کامران رہے۔
موصوف” وزیر اعظم“اور ان کے حواری جس طرح توہین عدالت کو” احترامِ“ عدالت
کا لیبل لگانے میں مصروف ہیں اسے دیکھ کر تو یہی لگتا ہے کہ آنے والے دنوں
میں توہین عدالت کے کیس کی بجائے” احترام عدالت “کے کیس عدالتوں میں چلیں
گے ‘ چہیتے وزیر جس رح بار بار صدارتی استثنیٰ اور عدلیہ کے ”احترام“ کی
باتیں کر رہے تھے اسے دیکھتے ہوئے” نامور سیاستدان“ قاضی حسین احمد کے”
سیاسی و اسلامی خون“ نے جوش مارا اور انہوں نے یہ کہہ کر قصہ ہی ختم کر دیا
کہ تاریخ کا پہلا استثنیٰ” شیطان“ نے مانگا تھا“۔۔۔۔خیر کوئی کچھ بھی کہتا
رہے موصوف” وزیر اعظم“ سید یوسف رضا گیلانی تمام باتوں سے بے نیاز عوام کی”
خدمت“ کرنے میں مصروف ہیں اور وہ ”عوامی خدمت“ کے سلسلے میں ہی برطانیہ گئے
تھے‘ کسی کو اعتراض ہوتا ہے تو ہوتا رہے وہ تو اسی طرح” عوامی خدمت“ کرتے
رہیں گے اور اپنی اس ”عوامی خدمت“ کے ذریعے” جمہوریت“ کو سرخرو کرتے رہیں
گے ‘ ”وزیر اعظم“ یوسف رضا گیلانی کسی قسم کے دباﺅ کو برداشت نہیں کرتے اور
ہمیشہ جمہوریت کو سرخرو کرنے کیلئے دن رات کام کرتے رہتے ہیں‘ اہلیان ملتان
نے ”وزیر اعظم “کو جو ووٹ دیئے تھے انہیں اس کا کیا خوب صلہ ملا کہ لوڈ
شیڈنگ کے خلاف احتجاجی مظاہرے میں راستہ بند ہونے کی وجہ سے ایک کمسن اپنی
ماں کے بازﺅوں میں اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا اور جمہوریت سرخرو ہو
گئی۔۔۔۔۔۔۔ |