امریکہ کا اصل ہدف ‘ دورہ بھارت
میں ہلیری کلنٹن کی ہرزہ سرائی اور وقت کی ضرورت !
امریکہ جب بھی کسی ملک پر حملہ کرنے کا ارادہ بناتا ہے تو پہلے اس ملک کے
سنجیدہ اور وفادار حکمرانوں کے خلاف طرح طرح کے الزامات لگاتا ہے جن کی
تائید اس کے ہمنوا ممالک کی جانب سے ہوتے ہی اس ملک کے عوام پر فضا سے راکٹ
اور زمین سے گولیاں اور بم برسنے لگتے ہیں جیسا کہ امریکہ نے عراق کے بعد
افغانستان کے ساتھ کیا اور پاکستان کے ساتھ کرنے کی منصوبہ بندی کررہا ہے
جس کیلئے امریکی خاتون مکروفریب میڈم ہلیری کلنٹن نے دورہ بھارت کے وقت
القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری کی پاکستان میں موجودگی کا شوشہ چھوڑا ہے
گوکہ پاکستان نے ہلیری کے اس بیان کی مذمت بھی کی ہے اور ایمن الظواہر کی
پاکستان میں موجودگی سے انکا ر بھی لیکن ہلیری نے جس مقصد کیلئے یہ شوشہ
چھوڑا تھا امریکہ نے اس کی تیاری شروع کردی ہے اور ایک بار پھر پاکستانی
سرحدوں کے اندر امریکی ڈرون حملوں کا عمل شروع ہوچکا ہے جس میں گزرتے وقت
کے ساتھ یقینا شدت آتی جائے گی جبکہ میڈم مکر و فریب کے مذکورہ بیان کا ایک
ایسے موقع پر بھارت جاکر دیا جانا جبکہ پاکستان اور بھارت کے درمیان
سفارتکاری میں تیزی آرہی ہے اور دوطرفہ تعلقات بحال و مستحکم ہونے کے آثار
بھی پیدا ہورہے ہیں اس بات کاثبوت ہے کہ القاعدہ رہنما کی پاکستان میں
موجودگی کے بیان کے ذریعے ہلیری کلنٹن نے پاکستان اور بھارت کے مابین غلط
فہمیوں کو جنم دے کر ان فاصلوں کو برقرار رکھنے کی کوشش کی ہے جو امریکی
مفاد میں ہیں اور میڈم نے پاکستا ن و بھارت کو دور کرنے اور ان کے درمیان
قائم دشمنی کو برقرار رکھنے کیلئے ایک انتہائی کامیاب سیاسی چال چلی ہے جس
کے بعد ایک بار پھر بھارتی میڈیا پاک بھارت تعلقات اور امن کا گیت چھوڑ کر
پاکستان پر الزام و بہتان لگانے لگے ہیں اور سمندری راستے سے چار پاکستانی
دہشت گردوں کے بھارت میں داخلے کی جھوٹی ومن گھڑت خبریں تک پھیلادی گئیں جن
میں ٹی وی چینلز پر دکائے جانے والے مبینہ دہشت گرد بے چارے وہ مزدور و
ملازمت پیشہ اور کاروباری افراد ہیں جو اس بھی پاکستان میں اپنی دکانوں پر
کاروبار کررہے ہیں اور جنہیں دو روز قبل ای ک ٹی وی چینل پر براہ راست
پروگرام میں پیش کرکے بھارت کو عقل و ہوش کے ناخن لینے اور امریکی سازش کو
سمجھنے کا پیغام دیا گیا ہے مگر جب ہم مسلم ممالک نے آج تک عقل و ہوش کے
ناخن نہیں لئے اور اتحاد و یکجہتی کے پیغام کو ربی کو سمجھ کر اپنی قوت کو
مجتمع نہیں کیا تو پھر سینکڑوں دیوی دیوتاؤں کی پوجا پاٹ مین منقسم بھارت
سے اس کی امید و توقع کس طرح کی جاسکتی ہے دوسری جانب ”میڈم مکرو فریب
“یعنی فرزند ابلیس حضرت امریکہ کی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے اپنے اسی
حالیہ دورہ ¿ ہند کے دوران کلکتہ کی ایک تقریب میں اسرائیل کے تخفیف اسلحہ
(این پی ٹی ) پر دستخط نہ کرنے کی حمایت میں اس بات کا بھی اعتراف کیا ہے
کہ ہم بھارت کو بھی این پی ٹی پر دستخط کیلئے آمادہ نہیں کرسکے ہیں جبکہ
ہلیری کی بھارت یاترا کا مقصد پاکستان و بھارت تعلقات میں آنے والے استحکام
میں دراڑیں ڈالنے ک ساتھ ساتھ بھارت ایران تعلقات میں بھی رخنہ اندازی تھی
ان کی خواہش ہے کہ بھارت ایران سے تیل کی درآمد کا سلسلہ موقوف کردے ۔
امریکہ کی اسلام دشمنی کوئی نئی بات نہیں ہے مگر اس کی قوت کی وجہ اسلامی
ممالک کی آپسی دشمنی ‘ فرقہ پرستی اورمسلم سیاستدانوں کا ہوس اقتدار ہے جس
کی وجہ سے اسرائیل جیسا حقیر اور امریکہ جیسا محتاج ملک بھی ہمیں اپنی مرضی
سے چلانے ‘ بہلانے ‘ پھسلانے ‘ لڑانے اور مٹانے میں کامیاب ہے اگر ایران
اور سعودی عرب اپنی ازلی دشمنی سے باہر نکل کر اسلام کے نام پر یکجا
ہوجائیں تو یقینا دنیا کے تمام ممالک ان کے ساتھ قدم سے قدم جماکر کھڑے ہوں
گے اور امریکہ یا اسرائیل کی جرات نہیں ہوگی کہ وہ ایران کی جانب میلی نگاہ
سے دیکھ سکے ‘ سعودی ریاستوں کی دولت کو اپنے قبضے میں رکھ سکے یا پاکستان
کی خلاف سازشیں اس پیرائے میں اگر دیکھا جائے تو مسلم دنیا کا اصل دشمن
امریکہ یا سرائیل نہیں بلکہ خود مسلم ممالک ‘ مسلم حکمران ‘ مسلم سیاستدان
اور بالخصوص سوعدی عرب اور ایران ہیں جن کی نفسانفسی ‘ دشمنی اور انانیت و
مسلک پرستی دنیا میں مسلمانوں کی زبوں حالی و پستی اور امریکہ و سرائیل کی
اجارہ داری وبرتری کا سبب بنی ہوئی ہے ۔
امریکہ اوراسرائیل نے جہاں ایک جانب دہشت گردی کی نام نہاد جنگ کے نام پر
عراق کے بعد افغانستان اور پاکستان کو معاشی تباہی کے دہانے پر پہنچادیا ہے
وہیں وہ پاک بھارت تعلقات کی بحالی اور قیام امن کی راہیں بھی مسدود کررہا
ہے کیونکہ پاکستان کے بعد اس کا اگلا ہدف ایران اور پھر ایران کے بعد دبئی
و شارجہ سمیت دیگر عرب ریاستیں اور بالخصوص سعودی عرب ہے کیونکہ صیہونی
لابی کا اصل ہدف ہمیشہ ہے مدینہ و مکہ ہی رہا ہے لیکن وہ جانتے ہیں کہ دنیا
بھر کے مسلمان مدینہ اور مکہ پر کسی بھی جارحیت کی صورت یکجا ہوجائیں گے
اسلئے پہلے وہ آہستہ آہستہ دنیا کے تمام مسلم ممالک کو معاشی تباہی سے
دوچار کررہا ہے کہ تاکہ وسائل سے محروم اور روزی روٹی کیلئے ترستے کمزور و
ناتواں مسلمان مکہ اور مدینہ پر جارحیت کے وقت احتجاج کے قابل ہی نہ ہوں
اسی لئے کویت ‘ عراق ‘ افغانستان اور پاکستان کے بعد اب ایران اقتصادی
پابندیوں کی زد میں ہے اور امریکہ و اسرائیل اور معاشی تباہی سے دوچار کرکے
اس کا حال عراق و افغانستان جیسا بنانا چاہتے ہیں تاکہ ایرانی سرزمین سے ہی
سعودی عرب اور دیگر عرب ریاستوں کو اپنا باجگزار بنایا جاسکے اور اس کام کی
تکمیل کی جاسکے جس سے محفوظ رکھنے کیلئے روزہ رسول کے گرد سیسہ پلائی دیوار
بنائی گئی ہے ۔ |