قدرت سے کیے گئے وعدوں سے انحراف کا انجام !موجودہ صورتحالِ پاکستان

پروردگار نے تو اپنے بندوں سے فقط حقا ئق کے اقرار کی راہ پر چلنے کا مطالبہ کیا تھا ۔ماتم کہ مسلمان معا شروں نے حقائق سے فرار کی راہ ایجاد کر کے خود کو اس پر ڈال دیا ۔حقائق کے اقرار کا مطلب اللہ اور اس کے آخری رسول سید المرسلین ﷺ کے احکامات،اصولوںو مطالبات پر عملی طور پر عمل اور حقائق سے فرار کا مطلب مطالبات،اصولوں و احکامات پرزبانی و کلامی شعبدہ بازی ۔

اگر آپ جاننا چاہیں کہ اللہ کے نام پر پوری آن، بان، شان سے بنا پاکستان آج اس مقام پر کیوں کھڑا ہے ؟ تو مختصراً عرض ہے کہ انسان حقائق سے فرار کی راہ اختیار کر لے تو وہ مجموعہ اغلاط بن کر رہ جاتا ہے اورپھر قدرت کاہر حالت میں دنیا میں توازن قائم رکھنے کا قانون حرکت میں آنے لگتا ہے کہ وہ مجموعہ اغلاط بنے ،اورمنہ موڑے ہوئے بندوں کو آزمائشوں میں ڈال کر،صدموں میں جھونک کر اسی طرح سبق سکھانے کا انتظام کرتی ہے کہ وہ جب اس کے احکامات سے کنارہ کشی فروزاں ہو گئی ،نظریات ،ایمان،عقائد ،تصور حیات ،نصب العین اس کی مرضی کے مطابق نہ رہے تو اس کا نتیجہ عاقبت نا اندیش مانند نیشِ عقرب ایسے مسلمان حکمرانوں کے باعث ایک ہزار سال تک مسلمانوں کی سلطنت رہنے والے ہندوستان پر نہ صرف قبضہ بلکہ مسلمانوں کی گذشتہ محیر العقول عظمت پر موجودہ عبرت العقول ذلت کی صورت میں نکلا۔

اگراللہ کی حکمرانی ،اسی کے احکامات اور اسی سے اٹھنے والے تقاضوں کو اپنے کسی خاص مقصد و نظریات کی بنیادوں میں رکھ دیا جائے تو کامرانی ضرور ملتی ہے ۔14 اگست 1947 ءکو رمضان المبارک کی 27 ویں رات ایسی کامرانی۔وہ جب رات کے بارہ بج چکے تھے ،ریڈیو ہندوستان خوشی و مسرت کے ڈونگرے برسا رہا تھا تو قدرت سے کئے گئے جی ہاں !”قائد اعظم کے وعدوں کا ردعمل پاکستان“کے معرض ِ وجود میں آنے والی عظیم الشان کامرانی کا اعلا ن ہوتا ہے ۔در حقیقت برصغیر کے نا شکرے مسلمان حکمران کی غلطیوں سے سبق حاصل کر کے ،اللہ تعالٰی سے پاکستان کو اسلام کی تجربہ گاہ بنانے کا نظریاتی وعدہ کر کے ، مسلمان معاشروں کی بنیادیں اسلام کے لازوال اصولوں پر استوار کرنے کا وعدہ کر کے ،قائد اعظم نے مفکر اسلام علامہ اقبال کے خواب کی دھن پر اسلام کی جیت کے نغمے بکھیر کر اس حا صل کیے گئے خطہ کو انگریزوں اور ہندوﺅں کے بے رحم خمار سے نکال کر حاصل کی عظیم الشان پاکستان ایسی کامرانی۔۔۔!

قائداعظم اور ان کے جانشینوں کے قفسِ حقیقی میں منتقل ہوجانے کے بعد ان کے قدرت سے کیے گئے’ وعدوں کے ردعمل پاکستان ‘کو بے وفا حکمرانوں نے نظریہ پاکستان سے رو گردانی کرکے موجودہ صورتحال میں لا کھڑا کیا ۔کیا جنرل سکندر مرزا نے پاکستان کو اسلامی ،معاشی طور پر مفلوج کرنے کی بنیاد نہیں اٹھائی ؟کیا ایوب خان نے پاکستانی دریاوﺅں کا پانی انڈیا کو بیچ کر ہمیں دو گھونٹ کے لیے ترسا نہیں دیا؟ کیا ذوالفقار علی بھٹو نے یہ نعرہ نہیں لگایا کہ ادھر تم اورادھر ہم جو پاکستان ٹوٹنے کا موجب ٹھرا؟کیا جنرل یحییٰ خان نے مغربی پاکستانیوں پر ظلموں کے پہاڑ توڑ تے ہوئے دشمنوں کی راہ آسان نہیں کی؟کیا اسلام کے نام لیواجنرل ضیاء نے امن کے دشمن کلاشنکوف کو پاک سرزمین کا کلچر نہیں بنا دیا؟ کیا میاں نوازشریف نے غریبوں کے ٹیکس پر بیرون ملک علاج ،اربوں ڈالروں کی کرپشن سے پاکستانیوں پر ظلموں کے پہاڑ نہیں توڑے؟کیا الطاف حسین نے معا شرے کی رگ سیاست کو بھتہ خوری کے ذریے تعفن زدہ نہیں کر دیا؟کیا جنرل مشرف پاکستان کو یہود و نصاری کا بیڈ روم نہیں بنا گیا؟کیا آصف زرداری اور یو سف رضا ءگیلانی نے کرپٹ ترین ،غیر محفوظ ترین ممالک کی اولین فہرست میں پاکستان کو شامل نہیں کر دیا؟ کاش کوئی کہ دے سب جھوٹ ہے؟۔۔۔!
دل جلتا ہے جاں جلتی ہے ارماں سراپا جلتے ہیں
ہر سو اک آگ سی روشن ہے اب اور چراغاں کیا ہو گا۔۔۔!

ہم واقعی ہرنی کے پیچھے بھاگنے والے کتوں سے بھی زیادہ سنگدل بن چکے ہیں ان کے دل تو ہرنی کی دل سوز چیخ سن کر دہل جاتے اورقدم رک جاتے ہیں مگر ہم روز اپنے پاکستانیوں کوانصاف کے لیے رلتے، بھوک سے خودکشیاں،مظلوموں کی سسکیاں،،بیوروکریٹس کی نا حق خرچیاں ظالم حکمرانوں کے اللے تللے ،پٹواراور پولیس کی سنگدلیاں روز دیکھتے سنتے پڑھتے ہیں اورپھر پاکستان سے محبت کادعوٰی بھی کرتے ہیں۔یہ شرم سے ڈوب مرنے کا نہیں عہد نبھانے کا وقت ہے۔آصف زرداریوں،الطاف حسینوں،یوسف رضا گیلانیوں،نوازشریفوں کا ووٹ کے ذریعے بائیکاٹ کرکے جاگنے کاوقت ۔جب تک اول الذکر راستے پر چلتے ہوئے قیام پاکستان سے قبل قائد اعظم کے 101 بار اور بعد ازاں 14 بار اللہ تعالیٰ سے کیے گئے وعدے کہ پاکستان کے سیاسی ،معاشی ،معاشرتی ڈھانچے کی بنیاد اسلام کے اصولوں پر رکھی جائے گی کو ہم لوگ پورا نہیں کر لیتے ہمہ تن گوش ہو کر سن لیجئے پاکستان کبھی ترقی نہیں کر سکتاکیوں کہ ہم نے اللہ سے وعدہ خلافی کی ہے اور وہ وعدہ خلافی کو سخت نا پسند کر تا ہے۔اللہ کی آخری کتاب کہتی ہے بے شک میرے محبوب ترین بندے وہ ہیں جو حق کا ساتھ دیتے ہیں ۔ کوئی بتلائے کہ عمران خان کے سوا کرپٹ زدہ متبادل کے طور کیا اور کوئی پاکستان کا حقیقی نجات دہندہ موجود ہے ؟ہمیں اب چاہنا ہے کہ پاکستان کے حالات کا گردشِ پیمانہ اول الذکر راہ کی طرف موڑ کر اپنے اپنے ذاتی مفا دات سے دامن چھڑاتے ہوئے اس راہِ حق پر گامزن ہو جائیں جس پر اللہ کی ہم سے وابستہ امیدیں رینگ رہیں ،جو متقا ضی ہیں کہ جس نظریہ کی بنیاد پر ہم نے وطنِ عزیز حاصل کیا تھا اس پر حقیقی صورت میں عمل کشی کی جائے ۔کاش اے کا ش ورنہ صدمے ہی صدمے۔!!!
Sajjad Azhar Peerzada
About the Author: Sajjad Azhar Peerzada Read More Articles by Sajjad Azhar Peerzada: 4 Articles with 3536 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.