چار اپریل اس عظیم پاکستانی
راہبربلند پایہ سیاسی مدبر اورمقبول ترین قومی مفکرقائد عوام شہید ذوالفقار
علی بھٹو کا یوم شہادت ہے جس نے اپنے ویژن اورغریب عوام کی طاقت سے وطن
عزیز میں تعمیر و ترقی اور خوشحالی کا انقلاب برپا کرکے پاکستان کو عظیم سے
عظیم تر بنانے کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہ کیا۔جس نے سر زمین بے آئین کو
متفقہ ، قومی، عوامی آئین سے سرفراز کیا۔جس کوآمریت پسند ججوں،جمہوریت دشمن
جرنیلوں،عوام دشمن جاگیرداروں،قلم فروش جرنلسٹوں، اسلام دشمن ملاؤں ، نام
نہاد سیاستدانوں،خفیہ ایجنسیوں اور ملٹری و سول بیوروکریسی نے قتل کے جھوٹے
مقدمے میں نظریۂ ضرورت کے تحت ملی بھگت کرکے امریکی حکمرانوں کی ایما پر
پھانسی چڑھا دیا۔پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی چیئر مین،سابقہ وزیر
اعظم،تیسری دنیا کے عظیم راہنما، امت مسلمہ کی پہلی عالمی اسلامی سربراہ
کانفرنس کے منتخب چیئرمین،ایٹمی پاکستان کے بانی ،عوام کے محبوب ترین سیاسی
ہیروقائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹوکا عدالتی قتل کرنے والوں نے نہ صرف
پہلی منتخب جمہوری حکومت کا قتل عام کرکے وطن عزیز پر آمریت کی طویل سیاہ
رات مسلط کرکے ملک و قوم کوتباہیوں اور بربادیوں کا نشانہ بنا ڈالا بلکہ
عالم اسلام کو عالم کفر کے زیر نگوں کرکے صلیبی جنگوں کیلئے راستہ ہموار
کرکے عراق،افغانستان اور دیگر اسلامی ممالک کو تورابورابنانے کا راستہ کھول
دیا گیا۔یزیدی جنرل ضیا نے شیطانی قوتوں کے تعاون سے روس کے خلاف جہاد کے
بہانے امریکی ڈالروں کے لالچ میں ساری دنیا کے انتہا پسندوں کوجمع کرکے
امریکہ کو دنیا کی واحد سپر طاقت بناکر اسلام اور مسلمانوں کی تباہی اور
بربادی کی بنیادیں رکھ دیں۔ضیا کے آمرانہ دور حکومت میں نہ صرف اسلام کے
نام پرفرقہ بندی،انتہا پسندی ، منشیات،ہیروئن،کلاشنکوف کلچر اور غیر جماعتی
سیاست کو رواج دیا گیا بلکہ بھٹو کے عدالتی قتل کے بعدپی پی پی کے ہزاروں
نظریاتی جیالوں کو کوڑوں،شاہی قلعوں،جیلوں اور عقوبت خانوں میں وحشیانہ
تشدد کے ذریعے زندہ درگور کر دیا گیا۔
ہر سال مارچ کے آخری ہفتے میں پاکستان پیپلز پارٹی تحصیل گوجرانوالہ کے
نظریاتی صدر میاں محمد عاصم خان کی رہائش گاہ سیٹلائیٹ ٹاؤن گوجرانوالہ میں
قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹوکی برسی کے سالانہ فقید المثال پروگرام
میں شرکت کیلئے گوجرانوالہ سے گڑھی خدا بخش لاڑکانہ جانے والے قافلے کی
تیاریوں میں جیالے کارکنوں کے ذوق و شوق ،والہانہ وابستگی،اور جوش و جذبے
کا عالم قابل دید ہوتا ہے۔اس مرتبہ بھی میاں محمد عاصم خان اپنے شیر دل
سجیلے لخت جگر میاں محمد ارقم خان ایم پی اے اور بے شمارجیالے کارکنوں کے
ہمراہ قائد عوام کوانکے لافانی ،تاریخی،عالمی، قومی سیاسی کردارپر خراج
تحسین پیش کرنے اوربرسی کی سالانہ مذہبی تقریبات میں شرکت کرنے کیلئے
تیاریوں میں دن رات مصروف ہیں۔میاں محمد عاصم خان کو اللہ تعالیٰ عمر خضر
عطا کرے ،ان کی بھٹو ازم سے والہانہ وابستگی انفرادی اور مثالی ہے۔
میرے لئے یہ تاریخ ساز اعزازنہائت گراں قدر اور روح افزا ہے کہ میں نے1971
میں شیرانوالہ باغ گوجرانوالہ کے باہر جی ٹی روڈ پر انتخابی جلوس کے دوران
فخر ایشیا قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو سے دو مرتبہ گلے مل کرروحانی مسرت
کشیدکی۔پہلے دن جب وہ لاہور سے جی ٹی روڈ کے ذریعے جناح اسٹیڈیم گوجرانوالہ
کیلئے لاکھوں غریب عوام کے فقیدالمثال انتخابی جلوس کی قیادت کرتے ہوئے
عوامی سیلاب کے ساتھ شیرانوالہ باغ پہنچے تومیں نے اپنے ہاتھ میں پکڑے
انتخابی نشان تلوارکے بہت بڑے ماڈل کو جی ٹی روڈ کے درمیان رکھ دیا۔ قائد
عوام نے کارڈرائیور غلام مصطفی کھر کو کار روکنے کا حکم دیا،وہ کار سے نیچے
اترے اور مجھے گلے سے لگا لیا۔میں نے انکی ہیشانی پر بوسہ دیا۔انہوں نے
میری کمر تھپتھپاتے ہوئے حوصلہ افزائی کیلئے جوش و جذبے کی تعریف کی ۔بعد
ازیں انہوں نے جناح اسٹیڈیم گوجرانوالہ میں عظیم الشان تاریخی جلسے سے خطاب
کیا۔دوسرے دن پھرقائد عوام اسی شان سے سیالکوٹ جانے کیلئے انتخابی جلوس کے
ہمراہ جب شیرانوالہ باغ پہنچے تو اس ناچیز کی دل بستگی کیلئے دوبارہ کار سے
اتر کربغکگیر ہوئے تو میں نے ان کی اس گردن پر فرط جذبات میں بوسہ ثبت کر
دیابعد ازیں جس میں یزید وقت جنرل ضیا کے جلاد تارا مسیح نے پھانسی کا
پھندا ڈالا تھا۔قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو نے مجھے نوجوانی میں حوصلہ
دیکر چٹان بنا ڈالا۔ان سے ہونے والی اس یادگار ملاقات نے میری زندگی پر
گہرے نقوش ثبت کئے ۔فخر ایشیا ذوالفقار علی بھٹونہ صرف نہائت سحر انگیز،
معجزاتی ، کرشماتی اورحیران کن سیاسی شخصیت تھے بلکہ وہ تدبر،تفکر،ذہانت و
فطانت،عزم واستقامت اور بلند حوصلگی کا کوہ گراں تھے۔ وطن عزیز کے اس بطل
حریت نے امت مسلمہ کے اتحاد اورترقی کیلئے عملی اقدامات کرکے یہود و ہنود
اور نصاریٰ کے طاغوت بالجبروت کے سامنے اسلامی ممالک کی دیوار چین کھڑی کر
دی تھی۔وہ بھٹو جس نے غریبوں،مزدوروں، کسانوں اور نوجوانوں کو سیاسی شعور
بخشا۔مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے بعدٹوٹے پھوٹے ،بچے کھچے اور تباہ حال
مغربی پاکستان کی تعمیر نو کیلئے دن رات ایک کر دیا۔پاکستانی قوم کو شناختی
کارڈ اور پاسپورٹ کا اجرا کرکے اپنی پہچان بخشی۔ وہی عظیم بھٹو جس نے
امریکی عبرتناک دھمکیوں کو نظر انداز کرکے ایٹمی پروگرام شروع کرکے پاکستان
کو ناقابل تسخیرقوت بنایا۔وہ عظیم بھٹو جس نے مزارعوں کو ساڑھے بارہ،بارہ
ایکڑ زمین مفت فراہم کرکے جاگیر داری پر کاری ضرب لگائی۔جس نے مرزائیوں کو
غیر مسلم قرار دے کر ہزار سالہ ختم نبوت مسئلے کو حل کیا۔امت مسلمہ کے
اتحاد سے امریکہ کا تیل بند کرکے ایک نئے اسلامی بلاک کی بنیاد رکھی۔اسلامی
سربراہ کانفرنس کے ذریعے حرم کی پاسبانی کیلئے نیل سے لے کر تا بہ خاک
کاشغراتحاد امت کا بے مثال کارنامہ سر انجام دیا۔اسلامی ممالک کی خوشحالی
اور ترقی کیلئے عالمی اسلامی بنک کا قیام،بیروزگاری سے نجات کیلئے افرادی
قوت کی باضابطہ برآمد،پچانوے ہزار جنگی قیدیوں کی بھارت کی جیلوں سے رہائی
اور پچاس مربع میل علاقے کی واپسی،میٹرک تک مفت تعلیم کی فراہمی،ایٹمی بجلی
گھر،اسٹیل ملز،ہیوی مکینیکل کمپلیکس،الیکٹریکل کمپلیکس،کامرہ ری بلڈ فیکٹری،
زرعی اصلاحات،تعلیمی اصلاحات ، شہروں کے گرد بائی پاسزاور دیگر بے شمار اہم
کارنامے انجام دینے والے قائد عوام نے عوامی تعمیر و ترقی و خوشحالی کیلئے
مثالی اقدامات کئے۔ اگرانہیں مزید چند سال عوام کی خدمت کا موقع ملتا تو آج
پاکستان دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں ممتاز مقام حاصل کر چکا ہوتا۔اگر ان
کا عدالتی قتل نہ کیا جاتاتو عراق،افغانستان اور دیگر اسلامی ممالک کا یہ
حشر کبھی نہ ہوتا۔یزیدی قوتوں نے انہیں شہید کرکے یہ سمجھا تھا کہ عظیم
بھٹو مر گیا مگروہ شہید ہو کر ہمیشہ کیلئے زندہ و جاوید اور امر ہو گیا۔آج
بھی پاکستان کے کروڑوں غریب عوام کے دلوں میں بھٹو زندہ ہے۔
زندہ ہے بھٹو زندہ ہے ، زندہ ہے بھٹو زندہ ہے
کل بھی بھٹو زندہ تھا، آج بھی بھٹو زندہ ہے
یہ بازی خون کی بازی ہے یہ بازی تم ہی ہارو گے
ہر گھر سے بھٹو نکلے گا تم کتنے بھٹو مارو گے؟ |