حدیث شریف میں ہے کہ نبی کریم
علیہ افضل الصلوۃ والتسلیم نے گزشتہ امتوں کے ایک اطاعت گزار بندہ مومن کا
ذکر فرمایا کہ وہ تمام رات عبادت مں گزارتا تھا اور تمام دن جہاد میں مصروف
رہتا تھا۔ اس طرح ہزار مہنے گزارے تھے۔
مسلمانوں کو اس پر تعجب بھی ہوا اور اس کی مصروفیات پر رشک بھی آیا۔ اس پر
یہ سورہ مبارکہ ( سورۃ القدر) نازل ہوئی اور مسلمانوں کو شب قدر مرحمت
فرمائی گئی جو اجر و ثواب کے اعتبار سے ایک ہزار کے مسلسل امور طاقت سے
کہیں بہتر و افضل ہے۔ |