قائد عوام شہید ذوالفقار علی
بھٹو کی ولولہ انگیز قیادت میں پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی،سرگرم،جانی و
مالی قربانیاں دینے والے غریب نظریاتی کارکنوں نے وطن عزیز کے چپے چپے میں
بہادری، استقامت، ایثار، صبر اور یقین کی ایسی ایسی شمعیں روشن کیں کہ
زمانہ انکی مثال نہیں پیش کر سکتا۔یہ وہ انتھک ،محنتی، جفاکش، مخلص اورپختہ
وابستگی رکھنے والے جیالے کارکن تھے جنہوں نے صرف دو سالوں میں پی پی پی کو
اسقدر منظم،متحرک،فعال اورمتحد کیا کہ پاکستان کے گھر گھر کوچہ کوچہ بستی
بستی گاؤں گاؤں، قصبے قصبے شہر شہرمیں پارٹی چھا گئی۔1968 میں قائم ہونے
والی پیپلزپارٹی نے1971 کا انتخابی مقابلہ تمام سیا سی مخالفین سے واضع
ترین تاریخی برتری سے جیت کر اقتدار حاصل کیا۔قائد عوام شہید ذوالفقار علی
بھٹو نے وزیر اعظم بنتے ہی ڈکٹیٹروں،جاگیرداروں، سرمایہ داروں،ملاؤں اور
چوہدریوں کے تسلط سے غریب مزدوروں، کسانوں، نوجوانوں، خواتین، دانشوروں،
صحافیوں، قلمکاروں، شاعروں اور فنکاروں کو نجات دلائی۔آزادئ فکر،آزادی
تحریر و تقریر، بنیادی انسانی حقوق کا تحفظ،عوامی تعمیرو ترقی اور خوشحالی
کے فلاحی منصوبوں کی تکمیل اور روٹی،کپڑا اور مکان کا نعرہ لگا کر شہید
بھٹو نے آمریت کے ہاتھوں پژمردہ عوام میں نئی زندگی کی لہر دوڑا دی۔انہوں
نے غریب کی عزت نفس بحال کی،محنت کشوں کی فلاح و بہبود کیلئے لیبر پالیسی
کا اعلان کیا۔کسانوں ،ہاریوں اور مزارعوں کو ساڑھے بارہ،بارہ ایکڑ مفت
اراضی اور دیگر سہولتیں فراہم کرنے کیلئے زرعی اصلاحات کا نفاذ کیا۔بے گھر
افراد میں پانچ پانچ مرلہ اراضی کے پلاٹ تقسیم کئے۔امت مسلمہ کی پہلی
اسلامی سربراہ کانفرنس کرکے اسلامی بلاک قائم کر دیا۔تیسری دنیا کے عظیم
قائد ذوالفقار علی بھٹو نے سامراج کے بے پناہ دباؤ کے باوجود ایٹمی پروگرام
شروع کرکے وطن عزیز کوعظیم سے عظیم تر بنا دیا۔یہی نہیں بلکہ وطن عزیزکی
سرزمین بے آئین کو1973 کا تاریخی ،پوری قوم کا متفقہ آئین پاکستان دے کر
ملک کی بنیادیں مضبوط اور مستحکم کیں۔کراچی اسٹیل ملز کا قیام،ہیوی مکینیکل
انڈسٹری،تربیلا ڈیم اوردیگر بڑی بڑی صنعتیں قائم کیں۔شناختی کارڈ اور
پاسپورٹ کا اجرأکرکے لاکھوں پاکستانی افرادی قوت کو بیرون ممالک
روزگاردئیے۔عوام کے پر زور اصرار پر قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دیا۔وطن کی
محبت میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھارتی وزیر خارجہ سورن سنگھ کو
کشمیر کے مسئلے پر جذباتی ہو کر تھپڑ مارنے والے عظیم بھٹو نے عالمی اسلامی
بنک قائم کرنے کا اعلان کرکے بین الاقوامی مسٹنڈوں کو زبردست ناراض کر
دیا۔عربوں کے تعاون سے تیل کے ہتھیار کا کامیاب استعمال کرکے دنیا کو ورطۂ
حیرت میں ڈال دیا۔ایک لاکھ پچانوے ہزار جنگی قیدیوں کو بھارت کی جیلوں سے
آزاد کرایا۔پچاس ہزار مربع میل پاکستانی علاقہ بھارت سے آزاد کرایا۔کہاں تک
سنو گے کہاں تک سنائیں ۔قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو مادر وطن کے عظیم
محسن تھے۔ انہوں نے پاکستانی عوام کی تعمیر و ترقی اور خوشحالی کیلئے
تاریخی اور مثالی کارنامے انجام دئیے۔ٹریڈ یونینز بحال کرکے عوام کو مکمل
آزادی سے ہمکنار کیا۔قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو کی قیادت میں پی پی
پی اور اسکی ذیلی تنظیموں کے عہدیداروں کی خود سوزیاں، قیدیں، کوڑے، شاہی
قلعے،تھانے،کچہریاں اور دیگر قربانیوں نے اسے بام عروج پر پہنچا دیا۔پی پی
پی کو ہمیشہ جتنا دبایا جاتا ہے یہ اتنا ہی قوت سے ابھر کر دوبارہ سامنے آ
جاتی ہے۔دنیا بھر کی تمام سیاسی پارٹیوں سے زیادہ سخت جان شہیدوں،غازیوں
اور مجاہدوں کی یہ عالمگیر جماعت قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو اور
محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کے مشن کی تکمیل کیلئے آج بھی کسی قربانی سے دریغ
کرنے کو تیار نہیں ہے۔پی پی پی کے کو چئیر مین اور صدر مملکت آصف علی
زرداری کوکچھ پتہ نہیں کہ پی پی پی کے بانی کارکنوں نے کیسی جانگسل جدوجہد
کرکے پارٹی کو اس مقام تک پہنچایا۔یہی وجہ ہے کہ انہوں نے پرانے نظریاتی
کارکنوں کوکبھی گھاس نہیں ڈالی ۔قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو اور
محترمہ بے نظیر بھٹو شہیدسے لے کر آصف علی زرداری تک جمہوریت کی بحالی کی
اس عظیم جنگ میں وطن عزیز کے جیالے کارکنوں نے قربانیوں کی وہ یادگار
مثالیں پیش کیں جو رہتی دنیا تک فراموش نہیں کی جا سکتیں۔پولیس کا بدترین
ظلم و تشدد حوصلے اور صبر سے برداشت کرنے والے ان پر اسرار سیاسی قلندروں
نے شاہی قلعوں،جیلوں،تھانوں اور عقوبت خانوں کے علاوہ کورٹ کچہریوں میں بھی
مخالفین کی زیادتیاں ذوق و شوق سے برداشت کیں۔گوجرانوالہ کے عظیم سیاسی
کارکنوں منور عاصم بھٹی،شیخ گل محمد،شاہد سرور گوہیر،زبیر شاد مرحوم کو
جنرل ضیا کی فوجی عدالتوں نے سزائے موت سنا کرانصاف کا قتل عام کیا۔غازی
منور عاصم بھٹی کی بیوی نے سزائے موت سن کر خلع لے لیا۔خود سوزیاں کرکے
تاریخ کا رخ موڑنے والے یعقوب کھوکھر،راشد ناگی اور دیگر جیالوں نے اپنی
عزیز ترین متاع حیات قربان کرکے پی پی پی کو دوام بخشا۔گوجرانوالہ کے
باشعور بانی سیاسی کارکن غلام جیلانی سہیل نے قربانیوں کی لازوال تاریخ
مرتب کی۔جیالوں کوآج کی طرح ان دنوں بھی عدالتوں سے انصاف نہیں ملتا
تھا۔پاکستان کی عدالتوں سے پی پی پی کے قائدین اور کارکنوں کو کبھی انصاف
نہیں ملا۔جیالوں کو اگر عدالتوں سے انصاف نہیں ملتا تو وہ برداشت کر لیتے
ہیں مگر اپنی ہی قربانیوں کے نتیجے میں بر سر اقتدار آنے والے اپنے ہی
پارٹی کے غیر نظریاتی، مفاد پرست،لوٹے اورسیاسی مسافروں کی بے اعتنائی
ناقابل برداشت ہے۔جن کارکنوں نے سیاسی جدوجہد میں اپنے کاروباروں کا نقصان
کیا اور پولیس سے آنکھ مچولی کھیلتے ہوئے اولاد کی ناخواندگی سے سمجھوتہ
کیا۔پنجاب کے جن کارکنوں کو مختلف ادوار میں سرکاری اور غیر سرکاری
ملازمتوں سے سیاسی وجوہات کی بنا پر جبری برطرف کیا گیا انہیں آج تک بحال
نہیں کیا گیا۔شہید قائد عوام اور شہید دختر مشرق کارکنوں کو ذاتی طور پر
جانتے تھے لیکن زرداری صاحب تو ایوان صدر کے بنکروں سے باہر آکر کارکنوں سے
ملنے سے گریز کرتے ہیں صرف سیاسی مداری ہی ان کی ساری توجہ اپنے سے ہٹنے ہی
نہیں دیتے،بتالیس سال سے پارٹی کیلئے مسلسل قربانیاں اور خدمات فراہم کرنے
والے ان تجربہ کارپر اسرار سیاسی قلندروں کو نظر انداز کرکے پی پی پی کے
ممبران اسمبلی اپنے ساتھ ہی ظلم کر رہے ہیں۔ ضلع گوجرانوالہ کے مثالی
قربانیاں دینے والے دوسو کارکنوں کی خدمات کاا عتراف کرتے ہوئے واپڈا ٹاؤن
میں محترمہ بے نظیر بھٹو نے رہائشی پلاٹ الاٹ کرنے کا اعلان کیا تاہم ضلعی
صدر عبداللہ ورک نے اپنی کارکن دشمنی کا مظاہرہ کرتے ہوئے انہیں ابھی تک
محروم کر رکھا ہے۔ کارکن جھولیاں اٹھا اٹھا کرآج بھی اسے بددعائیں دے رہے
ہیں۔ہم ان سطور کے ذریعے صدر مملکت آصف علی زرداری ،چیئر مین اوقاف آصف
ہاشمی اور پی پی پی وسطی پنجاب کے صدر چوہدری امتیاز صفدر وڑائچ سے مطالبہ
کرتے ہیں کہ جیالوں کے پلاٹوں کا انہیں جلد از جلد قبضہ دلا کر محترمہ بے
نظیر بھٹو کا مشن مکمل کریں۔ |