نیٹو کی سپلائی کے سلسلے میں
پاکستان پر مسلسل امریکی اور حمایتی ممالک کا دباﺅ رہا ہے ،امریکہ اور نیٹو
کے ممالک جانتے ہیں کہ پاکستان کی سیاسی انتشار اور بد نظمی ان کے کسی بھی
جارحانہ عمل پر رد عمل نہیں کرسکتے ،وہ یہ بھی جانتے ہیں کہ موجودہ سیاسی
ڈھانچہ اور پارٹیاں ان ہی کے حکم اور انتخاب سے طے کی گئی ہیں اور ہوتی
آرہی ہیں، جس کی ایک بھاری قیمت موجودہ اور سابقہ سیاسی گروہ کو ادا کی
جاتی رہی ہیں ۔۔۔۔اس کے ساتھ ساتھ بوٹ والوں کو قدم نہ اٹھانے پر مراعات
اور امداد سے نوازا گیا تاکہ وہ سیاسی میدان کو مسمار نہ کردیں۔۔۔ لیکن
عوام کئی دہائیوں سے پس رہی ہے اور اب پسنے کا عالم یہ ہے کہ جینے کی تمام
راہیں سلاسل کردی گئی ہیں۔۔۔ ۔ بے روزگاری، بے راہ روی، بے حیائی، بے شرمی،
شراب و شباب اور رقص و سرورکی محفلیں، خود غرضی و لالچ، اقربہ پروری و تعصب
اور نفرت کو ذہنوں میں ٹھونس دیا گیا ہے اور تو اور نوجوانوں کو تعلیم سے
دور رکھ کر چوری، ڈکیتی اور دیگر جرائم کا عادی بنادیا جس سے شہر بھر کا
سکون اور امن تہس و نہس ہوگیااور قانون کر رکھوالے جیسے سیاسی دباﺅ کی
بناءپر بے جان بت بن بیٹھے اس کے علاوہ پوری قوم کو بے غیرتی کا جامع
پہنادیا گیا ایسے میں دشمنان پاکستان اپنے مخصوص عزائم کوپائے تکمیل تک
پہنچا رہے ہیں کیونکہ نام نہاد اسلامی جماعتوں نے برقع پہن کر اپنے آپ کو
بری ذمہ قرار دینے کی ناکام کوشش میں لگے ہوئے ہیں اور اسی برقع کے سہارے
خفیہ طریقے سے غیر ملکی دولت حاصل کرنے میں کسی سے کم نہیں دیکھتے۔ ان نام
نہاد اسلامی جماعتوں نے نہ صرف پاکستان بلکہ اسلام کو جس قدر نا تلافی
نقصان سے دوچار کیا ہے شائد ہے کسی نے کیا ہو۔!! نیٹو سپلائی یوں تو جاری
ہوچکی ہے مگر اسے ابھی تک سرکاری سطح پر اعلان نہیں کیا گیا ہے، آئے روز اس
سلسلے میں میٹنگ کرکے عوام کو دلاسہ دے رہے ہیں کہ ہم سوچ و بچار کے بعد
فیصلہ کریں گے جو مغلوب ہوتے ہیں وہ خود سے کوئی فیصلہ کرنے کاحق نہیں
رکھتے ، ان کے فیصلے آقاﺅں کی جانب سے رونما ہوتے ہیںاور دنیا جانتی ہے کہ
پاکستان کے آقا کون ہیں۔۔۔!! اگر یہاں حزب اختلاف جماعتوں کی بات کی جائے
تو وہ بھی ان سے کسی طور کم نہیں۔۔ پاکستانی عوام اب تک ریمنڈیوس کے واقع
کو بھلا نہیں سکی ہے ، سب جانتے ہیں یہ ریمنڈیوس بلیک واٹر کا سرغنہ تھا
اور اس نے پاکستان کے تمام راز کو حاصل کرلیا تھا جس سے پاکستان کی سلامتی
کو نقصان پہنچ رہا تھا اور آج تک پہنچ رہا ہے ۔ حکومت وقت نے اُس وقت بھی
بھرپور انداز میں امریکی خفیہ ایجنسیوں کی مدد کی بس طریقہ کار مختلف تھا ۔
حکومتی کارندوں نے ہلاک پاکستانیوں کے اہل خانہ کو مجبور کیا کہ وہ دیت کی
شکل میں معاف کردیں ۔گو اب بھی امریکہ جانتا ہے کہ وہ اپنے عزائم کو ان
سیاستدانوں کے ذریعے آسانی سے حل کرسکتا ہے،پاکستان میں جمہوریت بھیانک شکل
اختیار کرچکی ہے اب ملک بھر میں توانائی و ترقی کا شدید فقدان پایا جاتا ہے
۔ اس عارضی فقدان کو بنیاد بناتے ہوئے وزراءو مشیران نیٹو سپلائی کی ضرورت
بتائیں گے گرچہ حقیقت یہ بھی ہو تو عمل قطعی درست نہ ہوگا۔ امریکہ نے
سپلائی کی بحالی نہ ہونے پر امداد پر بندش کا عندیہ دیا تو لمحہ بھر میں
موجودہ حکومت نے ہاں کردی۔ایک بار پھر حکومت وقت کو موقع میسر آیا امداد کو
سمیٹنے کا کیونکہ الیکشن بھی تو قریب ہیں یاد رہے سب ہاتھ دھوئیں گے حزب
جماعت اور حزب اختلاف۔۔۔۔!! |