ہم کرائے پہ دستیاب ہیں

اپنی اپنی سوچ اور طرز فکر کی بات ہے کچھ لوگوں کے نزدیک بے آسرا اور بے رنگ بیوگی سے بیسوا کا رنگین اور شب زدہ جیون بہتر ہوتا ہے اور کچھ کے خیال میں بیوہ کی پاکباز و باوقار زندگی انسانیت کا حسن۔ تحریک پاکستان کے زمانے میں دو قول بہت مشہور ہوئے تھے ایک بلبل ہند کہلائی جانے والی مشہور کانگریسی رہنما سروجنی نائیڈو کا قائداعظم کے بارے میں کہ جناح وہ شخص ہے جسے کسی بھی قیمت پر بھی نہیں خریدا جا سکتا دوسرا قائداعظم کا باچا خان کے لیے کہ وہ دو منزلہ شخص جس کی اوپری منزل ہمیشہ کرائے کے لیے خالی رہتی ہے وہ ماضی کی باتیں ہیں اور تاریخ کا حصہ جب شخصی طور پہ بالائی منزلیں کرائے پہ مل جاتی تھیں لیکن زمینی منزل پہ تب بھی قبضہ اصل مالکان اور رہائشیوں کا ہی بر قرار رہتا تھا۔ اب بدلتے وقت نے سارے پیمانے بدل دیے ہیں۔ علامہ اقبال نے غلام قدر روہیلہ کے لیے کہا تھا روہیلہ کس قدر ظالم، جفا پیشہ ستمگر تھا لیکن پھر اسی روہیلہ سردار کی زبان سے یہ حقیقت بھی آشکارا کرادی تھی کہ غیرت نام تھا جس کا گئی تیمور کے گھر سے غیرت سو جائے تو کبھی نہ کبھی جاگ اٹھتی ہے لیکن جب ایک بار بک جائے تو عمر رفتہ کی طرح پھر نہیں واپس نہیں آتی، لٹی ہوئی عصمت اور ٹوٹے آئینے کی کیا قدر و قیمت، ویسے بھی جب باڑ ہی کھیت کو کھانے لگے تو کیسی فصل اور کہاں کا گندم کیسا جو۔ سلالہ چوکی کے سانحے کے بعد ہماری پارلیمنٹ جس کے جمہوری منتخب وزیر اعظم حال ہی میں دورہ برطانیہ میں سی این این کو دیے گئے اپنے انٹرویو میں جمہوریت اور کرپشن کو ہم معنی قرار دے چکے ہیں اور 33 فیصد پاکستانیوں کو ملک کے ناگفتہ بہ حالات سے بیزار ہونے پر ملک چھوڑنے کا خواہشمند ہونے کی بات پہ اپنی خوشدلی اور کوئی روک ٹوک نہ ہونے کا مژدہ جانفرا سنا چکے ہیں۔ اسی پارلیمنٹ نے اپنی گزشتہ قراردادوں کی پامالی کے باوصف بڑے حوصلے اور بلند آہنگ کے ساتھ نیٹو سپلائی کھولنے کے لیے تین بنیادی شرائط عائد کی تھیں 1- ڈرون حملوں کی بندش 2- امریکہ کی طرف سے معذرت 3- سپلائی کے ٹرانسپورٹ پہ معاوضہ، متبادل روٹ کے استعمال پہ آنے والی لاگت اور تاخیر کو پیش نظر رکھتے ہوئے تیسری شرط امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے لیے انتہائی معقول اور سستا سودا تھا۔ امریکی معذرت بھی لگی لپٹی ہو ہی جاتی، اصل رکاوٹ ڈرون حملوں پہ امریکا کا اصرار اور غیر لچکدار موقف تھا۔ نیٹو کے جنرل سیکریٹری نے ہفتہ بھر پہلے دھمکی دی تھی کہ اگر نیٹو کی سپلائی بحال نہ کی تو شکاگو کانفرنس میں شرکت کا اعزاز ہمیں نصیب ہوگا نہ ہی مالی امداد کی چھتری ہمارے سر پہ رہے گی، اس سے پہلے امریکی افواج کے سربراہ جو یقینا ہمارے سیاسی اور فوجی سربراہوں سے زیادہ باخبر ہوتے ہیں انہوں نے یہ اطلاع دے دی تھی کہ ہمارا یار وفا شعار مئی کے وسط تک کھلے دل اور پھیلے ہوئے ہاتھ کے ساتھ اپنی شاہراہیں نیٹو کنٹینرز سے پامال ہونے کے لیے کھول دے گا۔ ابھی ہماری کوئی ایک شرط بھی پوری نہیں ہوئی اور اشک شوئی کا سامان ہوا بھی نہ تھا کہ اچانک ہمارے ارباب حکومت پہ القا ہوا کہ ہم دنیا کے 48 ملکوں کے خلاف صف آرا ہیں اور جس سپلائی لائن کی بندش قومی غیرت اور مفادات کے عین مطابق تھی اب اس کی فوری بحالی ملک کی بقا اور قوم کی حیات کے لیے ناگزیر ہے۔ پھر یکایک نیٹو کی طرف سے زبانی طور پہ ہی غیر مشروط طور شرکت کا سندیسہ بھی آ گیا وہ بھی ان کے نام نہیں جن کی زبان خود کو سربراہ حکومت کہتے نہیں تھکتی بلکہ صدر کے نام جو خود پہ بے اختیار اور نمائشی ہونے کی تہمت لگاتے رہتے ہیں۔ شاید تثلیث کے فرزندوں کے لیے روح القدس کا پیغام آ گیا ہو جو ان کے قلب و نظر کو بدل گیا۔ کرسچین سائنس مانیٹر امریکا کا بڑا ہی معتبر جریدہ ہے اور اس نے ہماری حیثیت کو یوں طشت از بام کیا ہے کہ پاکستان کی قیمت 365 ملین ڈالرز سالانہ ہے اور واشگٹن پوسٹ نے نیٹو کنٹینرز کی نقل و حرکت کی صورت میں لوٹ مار کے حصہ دار عسکری اداروں، پولیس اور حکومت کی نشان دہی کی ہے۔ ہمیشہ اپنے عوام کو بیخبر رکھنے والے اقتدار کے مراکز اور ان کے ترجمان تواتر سے یہ راگ الاپ رہے ہیں کہ ابھی اس ضمن میں کوئی فیصلہ نہیں ہوا جبکہ ٹھیک اسی دوران امریکی وزارت خارجہ کا ترجمان ان کے منہ پہ طمانچہ مارنے کے مصداق یہ اعلان کر رہا ہے کہ سمجھوتہ ہو چکا ہے لیکن اس کی تفصیل منظر عام پہ نہیں لائی جا سکتیں۔ سیدھی اور سچی بات یہ ہے کہ ہم ہمیشہ کرائے کے لیے دستیاب رہتے ہیں بات صرف معاوضہ کی ہوتی ہے ورنہ اٹک کا پل اور درہ خیبر پار کرنے والے ہوں یا بحیرہ عرب کے کی لہروں پہ سوار ہو کر آنے اور ہمارے ساحلوں پہ لنگر انداز ہونے والے غیر ملکی ہوں ہم ان کی شاہراہ اور بار باربرداری کا ذریعہ ہیں۔ جب کہ اس بار تو ہمیں حفاظت و چوکیداری کا فریضہ انجام دیتے ہوئے صرف فاٹا ہی میں نہیں بلکہ کراچی سے طورخم اور چمن تک اپنی وفاؤں کو ثابت کرنے کے لیے پھر سے اپنے ہی لوگوں کو فتح کرنا ہوگا۔
(بقیہ جاری ہے)
Rana M Bilal Rana M Bilal
About the Author: Rana M Bilal Rana M Bilal Read More Articles by Rana M Bilal Rana M Bilal: 19 Articles with 12908 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.