امریکی ریاست نیواڈا میں گوگل انجینئیرز کی
جانب سے تیار کی جانے والی بغیر ڈرائیور کے چلنے والی خودکار کار اب خواب
نہیں رہی بلکہ گوگل کو اس بغیر ڈرائیور کار کا لائسنس بھی مل گیا ہے ، گوگل
نے ٹویوٹا پرایس کار میں کچھ تبدیلیاں کر کے ایک ایسی کار تیار کی ہے جو
بغیر ڈرائیور کے چلتی ہے ، گوگل سمیت کئی دیگر کمپنیاں بھی خودکار ڈرائیور
کار چلنے والی کاروں پر کام کررہے ہیں اور لیکن ابھی تک صرف گوگل کو ہی
ریاستی حکومت کی جانب سے لائسنس جاری کیا گیا ہے، گوگل نے اس کار کی پہلی
ڈرائیوایک ہائی وے پر کی جس میں لاس ویگاس کی مشہور شاہرہ بھہ شامل ہے ،
گوگل انجینیئرز نے اس کار کی پہلی تجرباتی ڈرائیوز فرانسکو میں کی گئی جو
گولڈن گیٹ سے ہوتی ہوئی چند مشہور مقامات سے گزرتی ہے جبکہ یہ سب تجربات
تربیت یافتہ ڈرائیورز کی نگرانی میں کیئے جا رہے تھے تاکہ خودکار سسٹم اور
سافٹ ویئرمیں خرابی کی صورت میں خود چوکس رہے، اس کار میں انسٹال کیئے گئے
سافٹ کے انجینیئر سبیس چئین تھرون کے مطابق خود کار چلنے والی اس کار نے
بغیر کسی حادثے، خرابی، نقصان کے ایک لاکھ چالیس ہزار کلومیٹر کا فاصلہ طے
کیا،اب امریکی ریاست کیلیفورنیا خود کار چلنے والی گاڑیوں کو لائسنس کے
اجرا کے لیئے اپنے قانون میں تبدیلیاں کر رہی ہے جبکہ نیواڈا نے لائیسنس کے
اجراء کے لیئے مارچ میں ہی اپنے قانون میں کچھ تبدیلیاں کی تھی، کیلیفورنیا
کے سینیٹر بل پیش کرتے ہوئے کہا کہ کمپیوٹر سینسرز اور دیگر آلات سے
خودچلنے والی گاڑیاں ماحول کو ٹھیک سے بھانپ سکتی ہیں اور گاڑی کو محفوظ
اور ٹھیک سے چلا سکتی ہیں جبکہ زیادہ ترحادثات اور ایکسیڈینٹس انسان کی
غلطیوں سے ہی رونما ہوتے ہیں۔ |