نہ قاتل پکڑا جائے گا۔۔۔ نہ معافی مانگیں گے

”مشرف میری ماں کا قاتل ہے ۔ وہ میری والدہ کی جان کو لاحق خطرات سے نہ صرف آگاہ تھا بلکہ ماضی میں انہیں دھمکی بھی دے چکا تھا۔“ پیپلز پارٹی کے جواں سال چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے جو ان دنوں امریکہ کے آٹھ روزہ دورے پر ہیں، سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ”القاعدہ نے طالبان کو بے نظیر بھٹو پر حملہ کی ہدایات دیں ۔جبکہ صدر پرویز مشرف نے حملے کے بارے میں جانتے ہوئے بھی ان کی سیکیورٹی کو سبوتاژکیا ۔بلاول بھٹو زرداری اگر اپنے والد محترم صدر آصف علی زرداری سے سوال پوچھ لیتے کہ اباجی میری ماں کے قاتل کو پروٹوکول کے ساتھ گارڈ آف آنر دے کے رخصت کیوں کیا؟ سپریم کورٹ میں جاری محترمہ بے نظیر بھٹو کے قتل کیس کی سماعت سے اس قدر عدم دلچسپی کیوں ؟ 33سال پرانا ذوالفقار علی بھٹو کا کیس کھول کر تاریخ کی غلطی درست کرانے کی بجائے محترمہ بےنظیر بھٹو قتل کی کیس کی صحیح تفتیش نہ کرنے میں کون سی قوتیں رکاوٹ اور کیا امر مانع تھا؟یہ وہ سوالات ہیں جن کا جواب بلاول بھٹو زرداری کو ان کے والد محترم جناب صدر آصف علی زرداری ہی دے سکتے ہیں یا رحمن بابا۔ جن سے ہمارے سزا یافتہ وزیر اعظم بھی ڈرتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ وہ رحمن بابا کا نام باوضو ہو کر لیتے ہیں تاکہ کوئی آفت نہ نازل ہو جائے۔بلاول بھٹو کے لیے یہ سوال تشنہ جواب ہی رہیں گے۔

البتہ انہوں نے ایک مطالبہ صدر اوباما سے بڑے نپے تلے الفاظ میں کچھ اس کیا تھا کہ ”میں صدر اوباما سے پرزور مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ حوصلہ دکھائیں میں یہ سمجھتا ہوں کہ اوباما اپنی الیکشن مہم پر ہیں اگر یہ وہی شخص ہے جس نے امید اور تبدیلی کے پیغام کے ساتھ دنیا کو متاثر کیا تھا ۔تو اسے یاد رکھنا چاہیے کہ انتخابات کے ووٹو ں سے افغانستان میں نیٹو مشن زیادہ اہم ہے ۔لہذا وہ حالات کی سنگینی کا احساس کرتے ہوئے سلالہ چیک پوسٹ پر ہونے والے حملے پر پاکستان سے معافی مانگیں۔“

بلاول بھٹو کے مطالبے کا جواب بغیر کسی تاخیر کے کچھ اس طرح دیا گیا کہ ”سلالہ پرہونے والے حملے پر اظہار افسوس کر چکے ہیں۔لہذا معافی کا کوئی سوال ہی نہیں۔تاہم امریکی انتظامیہ پر امید ہے کہ نیٹو سپلائی کھول دی جائے گی۔“کیونکہ اب ہمارا مطالبہ معافی نہیں بلکہ پانچ ہزار ڈالر فی کنٹینر ہے۔اس پر امریکی سینیٹر جان مکین نے کہا کہ نیٹو سپلائی کھولنے کے بدلے فی کنٹینر رقم کا مطالبہ بھتہ خوری ہے۔جبکہ امریکی سینیٹ نے پاکستان کو دی جانے والی امداد میں بھی کٹوتی کا بل منظور کر لیا ہے ۔دوسری جانب اسامہ بن لادن کی تلاش میں امریکی خفیہ ایجنسیوں کی مدد کرنے والے ڈاکٹر شکیل آفریدی کی 33سال سزا پر امریکہ کی طرف سے شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان کی امداد میں 33ملین ڈالر کی کٹوتی کی منظوری بھی دے دی ہے۔ شکاگو میں ہونے والی نیٹو کانفرنس میں بھی سوائے ذلت اور رسوائی کے ہمارے ہاتھ کچھ نہیں آیا ۔جبکہ افغان صدر حامد کرزئی کو ٹھیک ٹھیک پذیرائی ملی۔اوباما نے روس سمیت ایساف کی مدد کرنے پر وسطی ایشیائی ریاستوں کا شکریہ ادا کیا جبکہ پاکستان کا تذکرہ کرنا مناسب ہی نہیں سمجھا۔

یہ ہے وہ صلہ جو ہمیں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن اسٹیٹ کاکردار ادا کرنے پر دیا گیا۔حکومت کی طرف سے جاری کردہ اقتصادی سروے رپورٹ کے مطابق 2001سے 2011تک پاکستان کا معاشی نقصان 68ارب ڈالر سے تجاوز کرچکا ہے۔جبکہ چالیس ہزار سے زائد قیمتی جانیں اس جنگ کی نذر ہو چکی ہیں۔جواب میں جو سلوک پاکستان کے ساتھ ”ہمارے پیارے “دوست امریکہ کی طرف سے روا رکھا جا رہا ہے ۔وہ ہماری خارجہ پالیسی کے لیے ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔بلاول بھٹو زرداری عملی سیاست میں بھر پور کردار ادا کرنے کا عزم کیے ہوئے ہیں سیاست کے خارزار اور گھناﺅنے چکروں سے ناآشنا یہ24سالہ نوجوان برسر اقتدار جماعت کے چیئرمین کی حیثیت سے آئندہ انتخابی مہم میں عوام کے سامنے اپنی حکومت کی کیا کارکردگی لے کر جائے گا؟جو اپنی ماں کے قاتلوںکو کیفر کردار تک نہ پہنچاسکا وہ قوم کے دکھوں کا کیا مداوا کرے گا؟
Syed Abid Gillani
About the Author: Syed Abid Gillani Read More Articles by Syed Abid Gillani: 24 Articles with 18569 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.