اپنے ہی بچے کھانے والی ناگن

بھارت کے بانی ”گاندھی جی “ کی قاتل ‘راشٹریہ سویم سیوک سنگھ

بھارت کو ”ہندو راشٹر “ میں تبدیل کرنے کے منصوبے پر عمل پیرا ہندؤں کی جنونی تنظیم راشٹریہ سویم سیوک سنگھ بھارت کو اقلیتوں سے پاک ”اسرائیل “ جیسی سلطنت بنانا چاہتی ہے بھارت مستقبل میں دنیا کے امن کے لئے اتنا ہی بڑا خطرہ بن سکتا ہے جتنا اس وقت اسرائیل ہے صیہونیت و صلیبیت کے ”مسلم کش منصوبے “ کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کےلئے بھارت کو ہندو راشٹر میں تبدیل کرنے کا اسرائیلی و امریکی منصوبہ

بھارتی ”را “ اسرائیلی ”موساد“ اور امریکی ”سی آئی اے “ اور برطانوی M-16ایشیا میں بھی اسرائیلی طرز کی مملکت کا قیام کا چاہتی ہیں جہاں سے ایشیا کے مسلمانوں کے خلاف جارحیت کا ارتکاب کیا جاسکے

یہ بات دنیا پر مکمل طور پر آشکارا ہے کہ جنونی ہندؤں پر مشتمل ہندوستان ایک ایسی ریاست ہے جس میں مذہبی منافرت کے ذریعے اقلیتوں کا استحصال ہی نہیں کیا جاتا بلکہ چھوت چھات کے ذریعے خود ہندؤں میں بھی تفرقے اور طبقے پیدا کرکے انسانیت کی تذلیل کے بھی وہ اسباب پیدا کئے گئے ہیں کہ دورِ جہالت کے قدیم رسوم و رواج بھی شرماجائے۔ یہی وجہ ہے کہ قیام بھارت کے ساتھ ہی ہندوستان پر ایسی قوتوں نے قبضہ کرنا شروع کردیا جو ”بھارت “ کو ایک جمہوری مملکت کی بجائے ایک ہندوریاست یعنی ”ہندو راشٹر“ بنانا چاہتی ہیں ایک ایسی ہندو مملکت جس میں ماسوائے ہندؤں کے کسی اور مذہب کے پیروکاروں کو رہنے کا کوئی حق نہ ہو اور ہندؤں کو بھی ذات پات و درجات کے مطابق حقوق حاصل ہوں یعنی ہندو جتنی نچلی ذات یا کمتر طبقے سے تعلق رکھتا ہو وہ اتنا ہی حقوق سے محروم ہو جتنا برتر ‘ طاقتور اور سرمایہ دار طبقے و اعلیٰ ذات سے تعلق رکھتا ہو اتنے ہی زیادہ حقوق اسے حاصل ہوں ‘دوسرے لفظوں میں جنونی ہندو”بھارت “ کو ”کرگس “ و ”کووں “ پر مشتمل ایسی ریاست بنانے کے خواہشمند ہیں جہاں برہمنوں یعنی نوچ نوچ کر کھانے والے ”کرگسوں “ کی حکمرانی ہو اور انہیں اقتدار کے ساتھ ساتھ ہر طرح کا اختیار بھی حاصل ہو جبکہ ”شودروں “کی حیثیت ”کوے “ جیسی ہو جو کرگس کی بسیار خوری کے بعد ”مردار “ کے بچے کھچے حصے کو کھاکر اپنی بھوک مٹانے کی کوشش میں ”صفائی “ کا سبب بنیں جبکہ انہیں شکار کرنے اور تازہ شکار کھانے کا کوئی حق اور اختیار حاصل نہ ہو اور اس بچے ہوئے ”مردار “ کے ہر حصے پر الگ ”ذات“ کا حق ہو یعنی کرگس کی بھوک مٹنے کے بعد ”مردار “ کے بچے ہوئے حصے کے نرم و نازک اور لذیذ حصوں پر اس سے نچلی ذات کا ‘ اس کے بعد سخت گوشت پر دوسری ذات کا ‘ انتڑیوں پر اس سے نچلی ذات کا حق ہو اور ہڈیاں و غلاظت کے ڈھیر شودروں کو دیئے جائیں۔ یہی وجہ ہے کہ جب برِصغیر کی تقسیم کے بعد پاکستان و ہندوستان جیسے دو آزاد مسلم و ہندو ممالک وجود میں آئے تو ہندوستان کے ہندو جنونیوں نے مسلمانوں کے قتل عام کی جو بھیانک تاریخ رقم کی دنیا میں اس کی نظیر نہیں ملتی اور جب بھارت کے بانی و سیاسی رہنما گاندھی جی نے سیاسی مفادات اور عالمی اثرات سے بچنے کے لئے ان جنونی ہندؤں کو مسلمانوں کے قتل عام سے روکنے کی کوشش کی تو ہندو جنونیوں پر مشتمل ایک دہشتگرد تنظیم ”آر ایس ایس “ (راشٹریہ سیوم سیوک سنگھ ) نے انہیں بھی موت کے گھاٹ اُتار کر اس بات کو ثابت کردیا کہ ہندو جنونیت پسندی اس ناگن سے بھی زیادہ خطرناک ہے جو اپنے ہی بچے کھا جاتی ہے ۔

اس حوالے سے برطانوی تاریخ نویس الیکس وان ٹنزل مین کی کتاب ”دی انڈین سمر:“ (سیکریٹ اسٹوری آف این اینڈ آف این امپائر)میں M16 اور چند خفیہ برطانوی دستاویزات کی وضاحت کی ہے جو اس بات کو ثابت کرتی ہیں کہ تقسیم ہند کے موقع پر اور پھر ستمبر 1947 ءمیں دہلی کے اندر برپا ہونے والے فرقہ ورانہ فسادات دراصل ہندوستانی فوج کے سابق افسروں کی مدد سے آر ایس ایس کے ذریعے برپا کئے گئے تھے جو اس بات کو ثابت کرنے کے لئے کافی ہے کہ نہ تو ہندو دہشت گردی نئی ہے نہ راشٹریہ سیوک سنگھ کا جنون اور نہ ہی” مالیگاں بم دھماکوں“ اور ”سمجھوتہ ایکسپریس دہشتگردی “ میں ملوث پروہت اور پرگیہ سنگھ نئے ہیں یہ سلسلہ قیام بھارت سے چل رہا ہے اور ہنوز و تاحال جاری ہے اور شاید اس وقت تک جاری رہے گا جب تک سامراجی قوتیں اپنے مفادات کےلئے بھارت اور ہندو سامراج کو مسلمانوں کے لہو سے جنونیت کا تلک لگانے کی اجازت دیتی رہیں گی اور ہم بھارت کو پڑوسی ہی نہیں بلکہ دوست ملک قرار دے کر اس کی ہر جارحیت کو خموش لب کے ساتھ برداشت کرنے کا صریحاً کافرانہ عمل جاری رکھیں گے کیونکہ یہ فرامان خداوندی ہے کہ ” ظلم ہوتا دیکھ کر اسے بزور شمشیر نہ روکنے والا ایمان کے اولین درجہ سے محروم ہوتا جارہا ہے “ اور بھارتی جنونی ہندو ہندوستان میں جو بھی کچھ کررہے ہیں اس پر دنیا کے تمام اسلامی ممالک کی خاموشی اور بالخصوص عرب و پاکستان کے مسلمانوں کی خاموشی اس بات کا ثبوت ہے کہ ہم ایمان کے اولین درجے سے محروم ہوچکے ہیں ۔

دہشت گردی اور بھارت میں موجود اقلیتوں کا استحصال و قتل عام 1947 سے ہی” آرایس ایس“ کا کلچر رہا ہے ایسی بہت سی دستاویزات ہیں جو اس بات کو ثابت کرتی ہیں کہ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے جدِ امجد ”گولو الکر “نے یوپی کے مسلم علاقوں پر حملہ کرنے کے لیے برطانوی افسروں سے سازباز کررکھی تھی اور تقسیم ہند کے ساتھ ہی ہندو جنونیت کا جو ننگا ناچ کیا گیا اس سے ” کالی ماتا “ بھی یقینا شرماگئی ہوگی کیونکہ بیک وقت 20لاکھ انسانوں کی قربانی و بھینٹ تو اس نے بھی کبھی نہ لی ہوگی ۔

”آر ایس ایس “ کے مسلح دلوں (دستوں ) کےلئے بھگوان کی سی حیثیت رکھنے والا گولوالکر وہی ہے جس نے ”شری رام کو بھگوان“ ماننے سے انکار کردیا تھا اور انہیں صرف ایک”مہاپرش“کہہ کر بالکل اسی طرح ”رام بھگوان “ کی توہین کی تھی جس طرح ”راون “ نے کی تھی اس کا مطلب واضح ہے

کہ ”گولوالکر “ اور ”راون “ میں یقینا کوئی خاص فرق ہوگا نہ ہی ان کی فطرت و اعمال ایک دوسرے سے مختلف ہوں گے ۔

ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ بھارت کے انتہا پسند ہندؤں اور مسلم دشمن جنونی تنظیموں کو صرف بھارت سرکار کی ہی نہیں بلکہ امریکہ ‘ برطانیہ اور اسرائیل کی بھی مکمل حمایت و معاونت حاصل ہے ۔جس کا ثبوت راجیشو ردیال (آئی سی ایس) کی سوانح عمری ”اے لائف آف اور ٹائمس“ میں بھی ملتا ہے کہ ہندوستان کی برطانوی حکومت اور آرایس ایس(راشٹر یہ سویم سیوک سنگھ)کے درمیان تعلقات کے اس قدر پختہ تھے کہ برطانوی حکومت نے آرایس ایس کو بھارت کے ایسے شہروں اور گاﺅں کے تفصیلی نقشہ جات بھی فراہم کئے تھے جہاں مسلمانوں کی اکثریت کے باوجود انہیں انتہائی آسانی سے قتل کیا جاسکتا تھا ۔

راجیشور دیال اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ ” 1946 کے ابتدائی ایام کی ایک کاک ٹیل پارٹی میں بھارت میں موجود برطانوی چیف سیکریٹری نے ایک دن اچانک مجھ سے کہا تھا کہ میں یوپی کا اگلا ہوم سیکریٹری بن سکتا ہوں ایسی حالت میں ”میں “پہلا ہندوستانی افسر ہوتا جو اس عہدہ پر فائز ہوتا کیوں کہ اب تک یہ عہدہ برطانوی افسروں کے لیے مخصوص ہوا کرتا تھا اور اس کے لئے برطانوی افسر نے یہ شرط عائد کی کہ ہوم سیکریٹری کی حیثیت سے مجھے مسلمانوں کو ہر طرح سے کچلنا ہوگا “۔

ایک اور جگہ راجیشور دیال لکھتے ہیں کہ تقسیم ہند کے بعد جب برصغیر میں فرقہ وارانہ تناﺅ اپنے عروج پر تھا تو ویسٹرن ریجن کے ایک لائق آفیسر اور بلا کے ماہر ڈپٹی انسپکٹر جنرل بی بی ایل جیٹلی راز دارانہ طریقے سے میرے گھر پہنچے۔ان کے ساتھ دو افسران بھی تھے جو اپنے ساتھ ایک تالہ لگا ہوا اسٹیل کا ٹرنک (بکسہ) بھی لائے تھے جب اس بکسے کو کھولا گیا تو اس کے اندر سے اس علاقہ کے مغربی اضلاع میں بڑے پیمانے پر فرقہ وارانہ فسادات اور قتل و غارت گری کرانے کی گہری سازش کا پردہ فاش ہوا اور اس کے ثبوت بھی ملے۔اس بکسے کے اندر پوری ہوشیاری سے بنائے گئے بلو پرنٹ اور پیشہ ورانہ طریقے سے بنائے گئے مسلم علاقوں اور رہائش گاہوں کے نقشے ملے جن میں ان مقامات کی خاص طورپر نشاندہی کی گئی تھی ان کا غذات میں اس بات کی بھی پوری تفصیل موجود تھی کہ ان علاقوں تک کیسے پہنچا جائے اس کے علاوہ اس قسم کے دیگر مواد بھی تھے ۔ یہ ٹرنک آر ایس ایس کے ایک خفیہ ٹھکانے پر چھاپے کے دوران برآمد ہو اتھا جس سے اس کی گھناﺅنی سازش کا پتہ چلتاتھا۔میں ان متعصبانہ ثبوتوں کو لے کر جیٹلی کے ہمراہ وزیر اعلیٰ گووند پنت کے پاس پہنچا اور ایک بند کمرے میں ہم نے انہیں اسٹیل کے بکسے میں موجود تمام ثبوت بھی دکھائے اور ”آر ایس ایس“ کی اس سازش کے ماسٹر مائنڈ ملزم شری گوالولکر کو گرفتار کرنے پر زور دیا جوکہ اس وقت اس علاقے میں ہی موجود تھا لیکن پنت صاحب نے اس پورے معاملے کو کابینہ کے سامنے رکھنے کا فیصلہ کیا کانگریس کے اندر” آر ایس ایس“ سے ہمدردی رکھنے والے لوگ موجود تھے اور خود قانون ساز اسمبلی کے صدارتی افسر‘آتما گووند کھیر بھی ان ہمدردوں میں سے ایک تھے اور ان کے بیٹوں کے بارے میں سب کو معلوم تھا کہ وہ آرایس ایس کے رکن ہیں لیکن قدم صرف اتنا اٹھایا گیا کہ گولوالکر کو گرفتار کرنے کے بجائے انہیں ایک خط لکھ کر بھیجا گیا جس میں ان کے خلاف پکڑے گئے ان ثبوتوں کے بارے میں ان سے صفائی مانگی گئی ۔

راجیشور دیال کی مذکورہ کتاب میں پیش کئے گئے ثبوت اس بات کو ظاہر کرتے ہیں کہ بھارت میں اقلیتوں کے استحصال ‘ ان کے خلاف جرائم کے ارتکاب حتیٰ کہ ان کے قتل عام تک میں ملوث ہندو انتہا پسند تنظیموں کو بھارت سرکار کی مکمل آشیرباد ہی حاصل نہیں ہے بلکہ صلیبیوں اور صیہونیوں کی امداد بھی حاصل ہے تاکہ وہ بھارت ”ہندو راشٹر “ میں تبدیل کرکے ایشیا میں ”اسرائیل “ طرز کا ایک اور ایسا ملک قائم کرنے میں کامیاب ہوجائیں جہاں اقلیتوں کا کوئی وجود ہی نہ ہوں اور جو اپنے ارد گرد موجود مسلمانوں کی نسل کشی کے ذریعے صیہونیت و صلیبیت کے ”مسلم کش منصوبے “ کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں اس کا ممدو معاون ثابت ہوسکے ۔ 
Imran Changezi
About the Author: Imran Changezi Read More Articles by Imran Changezi: 63 Articles with 62580 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.