وزیراعظم کا چارسال دوماہ چند دن کااقتدار

آہ آہ.. .!!وزیراعظم کا چارسال دوماہ چند دن کااقتدار،حکمرانوں کارویہ اورغریبوں کی آہ وفغاں
پی پی پی کے %80 منشورکی تکمیل ، مسائل کی چکی میں پستے عوام ،حکمران چین کی مصنوعی بانسری بجا نے کے بجائے....؟؟

سُنوسُنو...سُنوپاکستانی عوام کان کھول کر اور دل پر ہاتھ رکھ کر سُنو...آہ آہ...!!مسائل کی چکی میں پستے اپنے عوام کی فکر میں گھلتے اور اِنہیںتسلیاںدیتے ہمارے وزیراعظم سیدیوسف رضا گیلانی نے اپنے اقتدار کے چار سال دوماہ اور چنددن گزارلئے ہیں(مزیدگزارنے اور اپنی مدت پوری کرنے کی ضد کے ساتھ اپنے انوکھے عزم پر قائم ہیں )اور اِس طرح اِنہوں نے ملک کے لمبے عرصے تک رہنے والے وزیراعظم کا اعزاز حاصل کرکے ملکی تاریخ میں اپنا نام سُنہرے حروف میں لکھوالیاہے یقینایہ اعزاز اِنہیں ہی حاصل ہے کہ اُنہوں نے اپنے اقتدار کے اِ س سارے عرصے کے دوران عوام کی اُمنگوں روٹی ، کپڑااور مکان کے برعکس کیااور کیسے اقدامات کئے ہیں...؟ آج اِس سے بھی کون ہے جو واقف نہیں ہے کہ اِن کے اِس سارے اقتدار کے دوران ملکی معیشت اور عوام کا کیا حال ہواہے ...؟؟اوراِنہوں نے عوام اور ملک کو کیا دیاہے ..؟اور اِس پریہ بھی سب جانتے ہیں کہ آج ملک کے غریب عوام کی آہ وفغاں کوئی سُننے والا نہیںہے ...عوام مسائل کی چکی میں پس کر رہ گئے ہیں اِس پربھی چارسال دوماہ اور چنددن جمہوری اور جمہوریت کا مالاجپنے والے ہمارے وزیراعظم سیدیوسف رضاگیلانی ہیں کہ اُنہوں نے معروف ٹی وی اینکر پرسن اور سینئیر صحافی حامد میر کو دیئے گئے اپنے ایک انٹرویومیں والہانہ انداز سے اِس کا انکشاف کرکے سب کو حیران اور ششدر کردیاہے کہ ہم نے اپنے دورِ اقتدار میں پاکستان پیپلزپارٹی کے منشور پر80فیصدعمل کردیاہے اور اِس سارے عرصے میں ہم نے ملک اور عوام کے لئے اتنے دیر پامنصوبے متعارف کرادیئے ہیں کہ اِن سے ملک اور عوام میں جلد مثبت اور تعمیر تبدیلی نظرآئے گی “۔

اگرچہ اِس پر ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اِن کے اِس دوراقتدار میں کئے گئے ایسے کون سے دیرپامنصوبے ہیں ...؟جو اِن کی حکومت نے عوام کی فلاح و بہبود اور ملک کی تعمیر و ترقی کے خاطر متعار ف کرائے ہیں اور بقول وزیراعظم کے اِن منصوبوں کے مثبت اور تعمیری نتائج جلد عوام میں نظر آئیں گے تو اِس پر ہم یہ بھی عرض کرناچاہیں گے کہ وزیراعظم صاحب آپ تو بیشک ایک جمہوری حکومت کے طویل ترین عرصے تک رہنے والے وزیراعظم ہیںمگر آپ نے اپنے اِس دورِ اقتدار میں عوام کے لئے حقیقی معنوں میں ایساکچھ نہیں کیا ہے جس کے ثمرات عوام تک پہنچتے اور عوام کو ریلیف ملتا ۔وزیراعظم صاحب!آپ کچھ نہ کرتے اپنے گزشتہ چار پیش کئے گئے بجٹوں میں مہنگائی کو کم کرنے کے اقدامات کرتے اور تنخواہ دار مزدوروں طبقے کی تنخواہوں میں ایک ہزار کے بجائے بس پانچ ، سات ہزار کا تسلسل کے ساتھ اضافہ ہی کرتے رہتے تو ملک کے غریب عوام کی حالتِ زار بھی سنبھل جاتی اور ملک سے غربت بھی ختم ہوتی جاتی اور دوسری طرف آپ اپنے اِس سُنہرے دورِ اقتدار میں ملک سے بڑھتی ہوئی کرپش اور لوٹ بازاری کو کنٹرول کرنے کے اقدامات کرتے تو ممکن ہے کہ ملک سے لوٹ بازاری اور رشوت خوری کا ناسور بھی ختم ہوجاتا اور ساتھ ساتھ آپ اپنی توجہ سنجیدگی سے ملک میںپیداہونے والے توانائی ،بجلی اور گیس کے بحرانوں کے حل کی جانب بھی مبذول کرتے اور کراتے رہتے تو ہوسکتاہے کہ دورآمریت سے آپ کو ملنے والے یہ بحران بھی ختم ہوہی جاتے جو آج ایک سنگین شکل اختیار کرچکے ہیں خیر چھوڑیں ہم کس کس کا ذکرکریں آپ نے تو اپنے اِس طویل ترین چار سال دوماہ اور چنددن کے اقتدار میں کسی بھی معاملے کو سنجیدگی سے لیا ہی نہیں ہے اگر سنجیدگی سے لے لیتے تو سب کچھ ہوسکتاتھا مگر شاید آپ نے عوام اور ملک کے خاطر کچھ اچھاکرنے کا سوچاہی نہیں ۔

بہر حال ..!ہم یہاں آپ کے انٹرویومیں کہے گئے کسی اور نقطے پر تو بحث و تکرار نہیں کریں گے سوائے ایک مسلے کے فوری حل کے لئے آپ سے ضرور اپیل کریں گے وہ یہ کہ وزیراعظم سیدیوسف رضاگیلانی صاحب...! آپ اپنی عوام کو مسائل کی چکی میں پیس کر چین کی خود ساختہ بانسری بجانے کے بجائے فوری نوعیت کے حل طلب مسائل پر ضرور توجہ دیں ایک یہ کہ ملک بھر میں بجلی اور گیس کے بحرانوں کی وجہ سے ملکی ترقی اور خوشحالی کے راستے رک گئے ہیں ہماری صنعتیں اور کارخانے بندہورہے ہیں بیروزگاری بڑھتی ہی جارہی ہے جس کی وجہ سے کرائم کی شرح میں بھی روزانہ اضافہ دیکھنے میں آرہاہے ابھی اِس کی جانب جس قدرجلد ہوسکے تو سنجیدگی سے توجہ دیں اِس مسلے کا حل الیکشن کے دنوں کے لئے نہ رکھ چھوڑیں کہ جب انتخابات کے دن سر پر ہوں گے تو عوام کو اپنا کارنامہ دکھانے کے لئے بجلی اور گیس کا بحران ختم کرکے اِن سے ووٹ حاصل کریں گے اور جب عوام جیسے ہی الیکشن والے روز اپنا ووٹ ڈال کر آئیں گے تو اپنے موجودہ منصوبے کے تحت پھر اُسی شام یا رات سے بجلی اور گیس کا بحران شروع کردیں گے اور دوبارہ اقتدار میں آکر عوام کو بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ میں ایساجکڑ دیںگے عوام کو کچومر بن جائے گا آج جس طرح ملک بھر میں بجلی اور گیس کی طویل دورانیے تک لوڈشیڈنگ کا عذاب عوام پر نازل کیاجارہاہے ایساہی یا پھر اِس سے بھی زیادہ دردناک عذاب دینے والی بجلی اور گیس کے لوڈشیدنگ پھر شروع کردی جائے گی۔

ہمارے موجودہ حکمرانوں کی ناقص پالیسیوں اور فرسودہ حکمت عملیوں کی وجہ سے ملک کی 19کروڑ عوام کی حالت جو اِن دنوں ہوگئی ہے ایسی اِس سے قبل کبھی نہیں ہوئی تھی اِس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے موجودہ حکمران جنہیں حادثاتی طورپر اقتدار ملاہے یہ اِس کے حقدار تو نہیںتھے مگر اللہ جنت نصیب کرے ہماری بی بی متحرمہ بے نظیر بھٹو شہیدصاحبہ کو جن کی شہادت کے بعد اِنہیں اقتدار ملا جو اِس کے بہت کم ہی اہل تھے اِس پر ہم یہ کہتے ہیں کہ آج اگر ہماری بی بی متحرمہ بے نظیر بھٹو صاحبہ زندہ ہوتیں اور یہ ہمارے پیارے وطنِ عزیز پر اپنے حکمرانی کررہیں ہوتیںتو ایک ہم ہی کیا ملک کے 19کروڑ عوام اِن کی حکمرانی سے مطمین ہوتے کیوں کہ حکمرانی کے جتنے بہترین گُرسے شہیدرانی متحرمہ بے نظیر بھٹوصاحبہ واقف تھیں آج اِن کی پارٹی میں کوئی بھی ایسانہیں جسے حکمرانی کے رموز آتے ہوں معاف کیجئے گا صدرمملکت آصف علی زرداری صاحبہ آپ کی سیاسی فہم وفراست اور مصالحت پسندی اپنی جگہ مگر آپ میں بھی وہ بات کہاں جو ہماری بی بی متحرمہ بے نظیر بھٹو صاحبہ میں تھی ۔

ہاں البتہ..! کبھی کبھی آپ کے اپنے تئین کئے گئے کچھ اقدامات اور فیصلوں کو دیکھ کر ضرور ایسالگاکہ جیسے آپ میں متحر مہ والی سیاسی اور مدبرانہ فہم و فراست آگئی ہے مگر بعض معاملات میں پھر اگلے ہی دوچار روز میں یہ بھی محسوس ہوا کہ نہیں ابھی ہمارے صدر محترم بھی اُن جیسی فہم وفراست کے معاملے میں ذراسے کچے ہیں اِنہیں اپنے اندر متحرمہ جیسی فہم وفراست پیداکرنے میں مزید وقت لگے گا(جس کے لئے اِنہیں آئندہ پانچ سال تک مزید صدر رہناہوگا)اور جہاں تک بات ہے وزیراعظم سیدیوسف رضاگیلانی کی تو اِن کے کیاکہنے ہیں جی...؟؟اِن کا توآج کسی سے مقابلہ ہی نہیں ہے اِن کے خطابات اوربیانات سُن اور پڑھ کر اور اِن کے ضدی ہونے پر کبھی یوں لگتاہے کہ جیسے یہ برف سے زیادہ ٹھنڈے ہیں اور کبھی یہ محسوس ہوتاہے کہ یہ جیسے آگ اور سورج کی تپش سے بھی زیادہ گرم ہیں اِن کی اِن کیفیات میں یہ کہنا کچھ مبہم سا ہے کہ یہ کس مزاج کے وزیراعظم ہیں۔

اگرچہ یہ حقیقت ہے کہ ہمارے وزیراعظم سیدیوسف رضاگیلانی کوبات گھومانے اور اِدھر سے اُدھر کا مطلب نکالنے کا فن تو خوب آتاہے مگر دوسری جانب یہ سامنے والے کی بات کو جھٹلانے اور اِسے چکری دینے میں بھی مہارت رکھتے ہیں اِن کی اِسی منفرد اورسب سے جدامہارت نے انہیں ملک کے سب سے طویل ترین عرصے تک رہنے والے وزیراعظم کے اعزاز سے ہمکنار کردیاہے۔اور دوسری طرف ملک کے مفلوک الحال اور آہ وفغاں کرتے عوام ہیں کہ جب اپنے مسائل کے حل کے خاطر اِن سے رجوع کرتے ہیں تو یہ اپنے کندھے اُچکاتے اور کّنی کٹاتے ہوئے نکل جاتے ہیں جو اِن کا اپنا ایک انداز ہے اور اِس پر بھی وہ یہ کہتے ہیں کہ ہم نے اپنے دورِ اقتدار میں پاکستان پیپلز پارٹی کے %80منشور پر عمل کرکے ملک اور عوام کے لئے خوشحالی اور ترقی کا سامان کر لیا ہے۔آخر میں ہم اِن کے اِس کہے پر ڈھیر سارے سوالیہ نشان بنانے ........؟؟؟؟؟؟؟؟؟کے کچھ نہیں کرسکتے ہیں۔
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 973386 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.