خیبر ایجنسی کی پولیٹیکل
انتظامیہ نے راتوں رات مشہور ہونے والے امریکی ہیرو اور پاکستانی غدار
ڈاکٹر شکیل آفریدی کو 33 برس قید کی سزا سنا دی۔ سزا سنائے جانے کے فوراً
بعد امریکہ نے ڈاکٹر شکیل آفریدی کی سزائے قید کے ایک سال کے عوض پاکستان
کی ایک ملین ڈالر امداد کم کردی یعنی امداد میں کل کمی 33ملین ڈالر ہوگی۔
یاد رہے کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی نے امریکہ کے لئے جاسوسی کرتے ہوئے ایبٹ آباد
میں امریکی آپریشن کے لئے راہ ہموار کی تھی اور ایک جعلی پولیو ویکسی نیشن
مہم چلا کر مبینہ طور پر اسامہ بن لادن کے خاندان کا ڈی این اے لیا تھا
کیونکہ رپورٹس کے مطابق امریکہ ایبٹ آباد آپریشن سے پہلے یہ بات کنفرم کرنا
چاہتا تھا کہ ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن ہی رہائش پذیر ہے، چنانچہ ڈاکٹر
شکیل آفریدی نے محکمہ صحت کی کچھ خواتین ورکرز کو استعمال میں لاتے ہوئے اس
جعلی پولیو مہم کا اجراءکیا اور امریکہ کی اس آپریشن کے لئے مدد کی۔
بعدازاں پاکستانی ایجنسیوں کے علم میں جب یہ بات آئی تو ڈاکٹر شکیل آفریدی
پکڑا گیا اور بالآخر چند روز پہلے اسے 33 سال قید کی سزا سنا دی گئی۔ کیا
ڈاکٹر شکیل آفریدی کی سزا پوری ہوگی؟ یا اسے اعلیٰ عدالتوں میں کسی قسم کا
ریلیف مل جائے گا یا امریکہ ریمنڈ ڈیوس کی طرح اسے بھی یہاں سے چھڑوا کر لے
جائے گا؟ ان سوالوں کا جواب تو تھوڑے عرصے بعد مل جائے گا لیکن کچھ لوگ یہ
بھی کہہ رہے ہیں کہ یہ بھی ”ریٹ“ بڑھوانے کا ایک طریقہ ہے، امریکہ کے ساتھ
نئے معاملات طے کرنے کا ایک ٹول (Tool) ہے ، جیسے ہی امریکہ سے معاملات طے
ہوں گے، ”تنخواہ“ بڑھا دی جائے گی یا کم از کم کٹوتی ختم ہوجائے گی تو
ڈاکٹر شکیل آفریدی کو امریکہ ”ایکسپورٹ“ کردیا جائے گا۔ڈاکٹر شکیل آفریدی
کا مستقبل کیا ہوگا، وہ پاکستانی جیلوں میں اپنی باقی زندگی گذارے گا یا
امریکہ جاکر عیاشی کرے گا، اس سوال کو فی الحال یہیں چھوڑ دیں کہ اس سے اہم
سوال ابھی باقی ہے۔
اہم سوال یہ ہے کہ کیا ڈاکٹر شکیل آفریدی اسامہ آپریشن کے حوالے سے اکیلا
ہی غداری کا مرتکب ہوا یا کوئی اور شخصیات اور ادارے بھی اس میں شریک تھے؟
2مئی 2011 کے اگلے ہی دن ہمارے صدر صاحب نے امریکی اخبار میں جو آرٹیکل
شائع کروایا وہ بھرپور مبارکباد کا تھا، آج کے سزا یافتہ اور تب کے متفقہ
وزیر اعظم نے بھی مبارکبادیں پیش کیں اور تو اور کچھ عرصہ قبل ہی ہمارے نام
نہاد وزیر دفاع (کیونکہ وہ اکثر امریکہ اور دیگر آقاﺅں کا دفاع کرتے پائے
جاتے ہیں)نے بھی یہ بیان داغا تھا کہ اسامہ آپریشن پاکستانی ایجنسیوں اور
امریکہ کا مشترکہ آپریشن تھا، اگر ایسا ہی تھا تو نشانہ صرف ڈاکٹر شکیل
آفریدی ہی کیوں؟ اگر اسامہ کی جاسوسی کرنا، اسے مبینہ طور پر ٹریس کرنا اور
اس مقصد کے لئے امریکہ کی مدد کرنا غداری کے مترادف ہے تو بڑے لوگوں کو
معافی کیوں؟ جو شخصیات اور جو ادارے عرصہ دراز سے اس ملک میں امریکی
ایجنٹوں کا کردار ادا کررہے ہیں، جو ان کے لئے ”بھاڑے کے ٹٹو“ بنے ہوئے
ہیں، جو ڈرون حملوں کے ذریعے بے شمار معصوم پاکستانیوں کے قتل عام پر گہری
خاموشی اختیار کئے رکھتے ہیں اور نیٹو سپلائی بھی اس وقت ”معطل“کرتے ہیں جب
آگ اور بارود کی وہی آگ فوجیوں کو اپنی لپیٹ میں لیتی ہے جو اس سے پہلے عام
لوگوں کو وحشت بھری موت سے ہمکنار کیا کرتی تھی....!
ہم سب لوگ انفرادی سطح پر اور بحیثیت مجموعی دوغلے ہیں، ہمارے معیار دوغلے
ہیں، ہم اپنے لئے یا اپنے ساتھیوں اور اپنے دھڑے والوں کے لئے ایک معیار،
ایک اصول رکھتے ہیں جبکہ دوسروں کے لئے دوسرا۔ ہمیں اس وقت کوئی دکھ، کوئی
رنج نہیں ہوتا جب قبائلی علاقوں میں ڈرون حملے ہوتے ہیں اور معصوم لوگ چشم
زدن میں لقمہ اجل بن جاتے ہیں لیکن اس وقت ہم امریکہ سے بھی ٹکر لینے کو
تیار ہوجاتے ہیں (وقتی طور پر ہی سہی....) جب ہمارے ”پیٹی بھائی“ ایسی ہی
کارروائی کا نشانہ بنتے ہیں۔ ہم یہ چاہتے ہیں کہ پورا پاکستان عدالتوں کا
احترام بھی کرے اور ان کے احکامات پر عمل بھی لیکن اگر ہمارے خلاف سپریم
کورٹ کوئی حکم جاری کرتی ہے تو نہ وزیر اعظم اس کی پرواہ کرتے ہیں نہ کوئی
اور حکومتی عہدیدار یہاں تک کہ سپیکر کا ادارہ جو غیر جانبدار ہوا کرتا تھا
اب وہ بھی ذاتی مفادات کے لئے استعمال ہورہا ہے اور اعلیٰ عدلیہ کو ”چیلنج“
کررہا ہے۔
اگر ڈاکٹر شکیل آفریدی مجرم ہے (اور یقینا مجرم ہے، میں اس کی وکالت ہرگز
نہیں کررہا) تو باقی ”شریک مجرموں“کو بھی پکڑا جانا چاہئے، انہیں بھی
سزائیں ملنا چاہئیں، وہ کیوں آزاد ہیں ،کیوں دندناتے پھر رہے ہیںاور ہمارے
سینوں پر مونگ دل رہے ہیں؟ لیکن ایک بات مجھے پریشان کر دیتی ہے کہ اگر یہی
فارمولا باقی ”غداروں“ پر بھی لگ گیا تو پاکستانی جیلیں ان مجرموں کی
”مہمان نوازی“ کے لئے کم پڑ جائیں گی، کہیں ایسا نہ ہوجائے کہ بڑی بڑی
”کروفر“ والی عمارتوں کو جیلوں کا درجہ دینا پڑ جائے کیونکہ جاسوس اور غدار
تو ان گنت ہیں، صرف شکیل آفریدی تو نہیں، آپ بتائیں کیا کہتے ہیں، کیا وہ
اکیلا ہی غدار ہے؟ |