دفاع پاکستان کونسل کو انتخابی اتحاد بنائیے
(M Jehan Yaqoob, karachi)
دفاع پاکستان کونسل کے چیئرمین و
جے یو آئی(س)کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے ایک بارپھرواضح کیاہے کہ دفاع
پاکستان کونسل کے کسی قسم کے سیاسی عزائم نہیں ہیں اورنہ ہی مستقبل قریب
میں ہم اسے کوئی انتخابی اتحادبنانے کاارادہ رکھتے ہیں۔
دفاع پاکستان کونسل ،کاوجود امریکہ کی جانب سے حقانی نیٹ ورک کے ٹھکانوں
کونشانہ بنانے بالفاظ دیگرافغانستان وعراق کے بعدنیاجنگی دنگل وطن
عزیزپاکستان میں برپاکرنے کے اعلان کے ردعمل کے طورپرہواتھا،تاہم یہ ایک
باقاعدہ اتحادتھا،جس میں شامل ہرجماعت اورہرفریق کوپورے اہتمام کے ساتھ کئی
کئی گھنٹے کی ملاقاتوں میں قائل کیا گیا اورمنصوبہ بندی اور بڑی محنت کے
بعد اسے بہت ہی سنجیدہ لوگوں نے سنجیدہ انداز میں، ایک سنجیدہ کام کے لیے
تشکیل دیاتھا۔دفاع پاکستان کونسل نے ہجوم اوربھیڑاکٹھی کرنے کی بجائے ایک
نظریے کوسامنے رکھااوروہ تھا… اسلامی نظریہ، اساس پاکستان، احساس پاکستان،
مضبوط پاکستان ،دفاع پاکستان اور سب سے بڑھ کر وجود پاکستان کا نظریہ ۔اب
تک کی صورت حال میں بلاخوف تردیدکہاجاسکتاہے کہ کونسل نے اس نظریے سے
سرموبھی انحراف وروگردانی نہیں کی ہے،یہی وجہ ہے کہ اگرایک طرف اس کے قیام
کے موقع پراس کے ساتھ شامل ایک آدھ جماعت اسے داغ مفارقت دے چکی ہے تودوسری
طرف اس میں متعددجماعتیں شامل بھی ہوچکی ہیں۔
شایدیہ اس کونسل کے اغراض ومقاصدکی جامعیت وافادیت ہی ہے کہ جس کی بناپر
اپنے قیام کے روزاول سے ہی کونسل شہرت ومقبولیت کے بام عروج پرہے اور کونسل
نے مختصر عرصے میں شہرت کی جن بلندیوں کو چھولیا ہے،اس کی مثال کستان کی
سیاسی تاریخ میں کم ہی دیکھنے میں آئی ہے۔ اس کے عوامی جلسوں اوراجتماعات
میں عوام کے جم غفیرکودیکھ کریہ تاثرپیداہوتاہے کہ چہروں کی تبدیلی
اورچندخاندانوں کی حکمرانی سے تنگ وبے زارعوام دفاع پاکستان کونسل
کواپنانجات دہندہ سمجھتے اوراس بات کے متمنی ہیں کہ ملک کی زمام اقتداراس
کونسل کے ہاتھوں میں ہو۔کیوں کہ پاکستان عوام ،جتنی بھی بھولی سہی،اب اسے
یہ بات اچھی طرح سمجھ میں آچکی ہے کہ ہمارے سیاستدان ووٹ توہم سے لیتے ہیں،
مگر عمل درآمد کے لیے ڈکٹیشن امریکا ،بھارت اور دیگر غیر مسلم بلکہ اسلام
دشمن قوتوں سے لیتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ آئے دن نت نئے بحرانوں کاشکارہے اور
عوام چکی کے دو پاٹوں کے بیچ پھنس کر پستے جارہے ہیں۔عوام کوماضی کی بڑی
جماعتیں ہوں ،تحریک انصاف ہویالسانی جماعتیں ،کسی سے بھی خیرخواہی کی توقع
نہیں ،کیوں کہ سب کی ڈور''کہیں اور''سے ہلائی جاتی ہے،یہی وجہ ہے کہ یہ
تمام جماعتیں ''ہاتھی کے دانت کھانے کے اوردکھانے کے اور''کی پالیسی پرعمل
پیراہیں۔اس پرمستزادامریکہ وانڈیانوازی کے ایجنڈے پرسب متفق ہیں۔
ایسے حالات میں عوام کی نگاہوں کا دینی سیاسی جماعتوں بالخصوص دفاع پاکستان
کونسل کی اٹھ جاناایک فطری امرہے۔ایک عوامی رائے یہ بھی ہے اورکچھ غلط بھی
نہیں،کہ دفاع پاکستان کونسل انتخابی سیاست میں اترے توماضی کی متحدہ مجلس
عمل سے زیادہ ووٹ لے سکتی ہے۔انتخابات کابگل بجایاجاچکاہے۔صف بندیاں شروع
ہیں۔ملی یکجہتی کونسل کے جسدمردہ میں روح پھونکی جاچکی ہے۔بادی النظرمیں
ہرآئے روزیہ خدشہ قوی سے قوی ترہوتاجارہاہے کہ اگرہماری دینی جماعتیںماضی
کی طرح ٹکڑیوں ہی میں بٹی رہیں توایک بارپھرایک بہت بڑی اسٹریٹ پاوررکھنے
کے باوجودکوئی نمایاں کامیابی حاصل کرنے سے محروم رہ جائیں گی،جس کافایدہ
سیکولرایجنڈارکھنے والی جماعتوں کوہوگااورایک بارپھرحدسے حدصرف چہروں کی
تبدیلی کے علاوہ انتخابات سے کوئی دوسرانتیجہ حاصل نہ ہوسکے گااورنئی حکومت
،خواہ کسی بھی جماعت کی ہو،سابقہ پالیسیوں کوجوں کاتوں جاری رکھے گی،ملک
بحرانوں کی نذرکرکے حکمران سیرسپاٹوں میں مصروف ہوجائیں گے اورہربرائی
کوسابقہ حکومت کے کھاتے میں ڈال کرخودبری الذمہ ہوجائیںگے،جیساکہ موجودہ
حکمران کرتے آرہے ہیں۔انجام کارپہلے سے زیادہ ملک غیروں کی غلامی میں اپنے
قیام کی منزل سے کوسوں دورچلاجائے گا۔خاکم بدہن ،اگرایساہواتومیدان خالی
چھوڑدینے کی وجہ سے ہماری دینی قیادت پربھی اس کی ذمہ داری عایدہوگی ۔
ہماری ناقص رائے کے مطابق اس منظرنامے میں سنجیدہ دینی و سیاسی قیادت پربہت
بڑی ذمہ داری عاید ہو تی ہے۔وطن کاحقیقی دردرکھنے والی دینی قوتوں کا ایک
طویل مدتی اتحاد وقت کی اہم ضرورت ہے ، لہذا ہماری دفاع پاکستان کونسل کی
قیادت سے دردمندانہ اپیل ہے کہ انتخابی دنگل سے لاتعلقی کااعلان کرکے
سیکولرقوتوں کے لیے میدان خالی نہ چھوڑیے۔ماناکہ آپ نے کونسل میں شامل
جماعتوں کے الیکشن لڑنے پرکوئی قدغن نہیں لگائی،مگرانفرادی حیثیت سے الیکشن
میں حصہ لینے ،یاہم خیال امیدواروں کی حمایت کرنے سے وہ نتائج برآمدنہیں
ہوسکتے جوایک اتحادکے طورپرالیکشن میں حصہ لے کرحاصل کیے جاسکتے ہیں۔اس لیے
ضرورت اس امرکی ہے کہ دفاع پاکستان کونسل کو ایک انتخابی اتحاد میں تبدیل
کر دیا جائے،کیوں کہ یہ اتحادعوام الناس کے دلوں میں اتر چکا ہے، اور اس کی
محب وطن پالیسیوں سے سب متفق ہیں، لہذا اس کے امیدواروں کی جیت کے امکانات
بھی کافی روشن نظر آتے ہیں۔اس سے ایک قدم آگے بڑھ کرجمعیت علمائے اسلام
،ملی یکجہتی کونسل جیسی محب وطن جماعتیں ،جواپناواضح دستورومنشوراورووٹ
بینک رکھتی ہیں ،انہیں بھی اپنے ساتھ ملایااورعوام کویہ باورکرایاجائے کہ
محب دینی اور سیاسی جماعتوں کا اتحاد ہی ملک سے کرپشن کا خاتمہ کرکے
پاکستان کوایک اسلامی فلاحی ریاست اورماڈل ملک بناسکتاہے۔یہی اتحادامریکہ،
بھارت جیسے ازلی دشمنوں کی ریشہ دوانیوں کاقلع قمع کرکے پاکستان
کوخودمختارممالک کی صف میں نمایاں مقام دلاسکتاہے۔ہم سمجھتے ہیں
اگرایساہوجائے توکوئی وجہ نہیں کہ اس اتحادکو ایک قابل ذکر مینڈیٹ حاصل نہ
ہوسکے۔
اس حقیقت سے انکارممکن نہیں کہ دفاع پاکستان کونسل کوئی وقتی اتحاد،ایکشن
کمیٹی یاپریشرگروپ نہیں،جونیٹوسپلائی کامسئلہ حل ہوتے ہی دم توڑجائے،بلکہ
اس کا ایک مستقل دستورومنشورہے۔جیساکہ کونسل کے اغراض ومقاصدسے عیاں ہے کہ
اسلامی جمہوریہ پاکستان کو ناقابل تسخیر بنانے کے ساتھ ساتھ اسے ایک اسلامی
فلاحی ریاست بنانے کے لیے پرامن جدوجہد جاری رکھیں گے اور اس وقت تک چین سے
نہیں بیٹھیں گے جب تک قرارداد مقاصد کے مطابق اللہ تعالی کی حاکمیت قائم
نہیںہو جاتی اور پاکستان حقیقی معنوں میں اسلامی جمہوریہ نہیں بن
جاتا۔کیایہ منزل پارلیمینٹ میں نمائندگی کے بغیرحاصل ہوسکے گا؟نہیں
اوریقیناًنہیں،جیساکہ اب تک کی کونسل کی جدوجہدکاتجزیہ کرنے سے یہ بات عیاں
ہوجاتی ہے کہ ''آؤٹ ڈورجدوجہد''کے وہ نتائج نہیں ہوسکتے ،جو''ان ڈور''رہ
کرحاصل کیے جاسکتے ہیں۔کیاکوئی اس بات کاانکارکرسکتاہے کہ اس ملک کی تمام
بڑی جماعتوں کے چاہنے کے باوجوداگراس ملک کوسیکولرملک نہیں
بنایاجاسکاہے،تواس کامینڈیٹ ان علمائے کرام کوجاتاہے،جواسمبلیوں میں
موجودرہ کرجدوجہدکررہے ہیں۔حاصل یہ کہ دفاع پاکستان کونسل اپنے منشورکے
مطابق اسلامی جمہوریہ پاکستان کو ناقابل تسخیراسلامی فلاحی ریاست بنانے کے
لیے نتیجہ خیزجدوجہداسی صورت میں کرسکتی ہے،جب خوداسمبلیوں میں
موجودہو۔ورنہ بات صرف بیانات اوراحتجاجی مظاہروںسے آگے نہیں بڑھ سکے گی۔
نہ معلوم بایں ہمہ مولاناسمیع الحق کو بارباردفاع پاکستان کونسل کے انتخابی
اتحادبننے کی تردیدکیوں کرناپڑرہی ہے…کہیں وہ دفاع پاکستان کونسل میں شامل
ان جماعتوں کے ہاتھوں مجبورتونہیں،جن کاماضی میں سیاست اورانتخابی عمل سے
کبھی کوئی تعلق نہیں رہا،بلکہ وہ میدان جہادوقتال کے شہ سواررہے
ہیں۔اگرایساہے توہماری ان جماعتوں سے گزارش ہے کہ وہ وسعت ظرفی کامظاہرہ
کرتے ہوئے یہ کڑواگھونٹ پی لیں ۔اگروہ خودکسی قیمت پربھی یہ گھونٹ پینے کے
لیے تیارنہیں ہیں،توکم ازکم اتناضرورکرلیں کہ دفاع پاکستان کونسل کی
انتخابی سیاست میں سدراہ نہ بنیں،کہیں اپنی ترجیحات کومقدم رکھنے کی وجہ سے
دینی قیادت کے ہاتھ سے یہ موقع بھی نہ نکل جائے- |
|