پاکستان کے چھپے دشمن۔۔۔

 یہ حقیقت ہے کہ ہمارے کھلم کھلا دشمن بھارت، انگلستان، رشیا اور امریکہ ہیں مگر کچھ ایسے بھی ممالک ہیں جو مسلم تو ہیں مگر پاکستان کے خیر خواہ نہیں اور یہ بظاہر پاکستان کی مدد کرتے نظر بھی آتے ہیں کیونکہ ان کے مفادات اسی میں ہیں ان میں ایران، متحدہ عرب امارات، افغانستان اور سعودی عرب شامل ہیں۔۔۔میری اس تحریر سے شائد قائرین کو ناگوار تعجب میں کریں لیکن حقیقت کچھ اس طرح سے ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ایران جانتا ہے کہ پاکستان کا مکران اور دیگربلوچستان کے ساحلی اور باڈر کے علاقے ایران سے جاملتے ہےں یہ پاکستانی علاقے قدرتی طور پر ایران کے علاقوں سے نیچے ہیں اسی سبب اگر پاکستان اپنی قدرتی وسائل کو برﺅے کار لاتا ہے تو ایران پیٹرول اور دیگر نعمت سے ہاتھ دھو بیٹھے گا یہی وجہ ہے کہ وہ بلوچستان میںذخائر کی تلاش اور وسائل کو الجھانے میں دیگر مخالف ممالک کا پس پشت ساتھ دیتا ہے ۔ متحدہ عرب امارات جو ایک خشک ریگستان پر واقع ہے جہاں کا موسم انتہائی سخت گرم ہے وہاں پر حکومت امارات نے مصنوعی بلڈنگوں اور پارکوں کاکا جال بچھا کر دنیا کو اپنی جانب گامزن کرنے کی کوشش کرتا رہا ہے ، امارات بالخصوص دبئی جانتا ہے کہ اگر پاکستان کے شہر کراچی کو سکون اور امن فراہم کیا تو یہ امارات کو پیچھے چھوڑ دیگا کیونکہ کراچی کو قدرتی طور پر مناسب موسم میسر ہے جس بناءپر بغیر ایئر کنڈیشن کے رہ سکتے ہیں اور یہاں چاروں قدرتی موسم بھی میسر ہیں اسی سبب یہ شہر کراچی ایک آئیڈیل سٹی کے طور پر ابھر سکتا ہے اس کے علاوہ یہ امارات کی نسبت انتہائی سستا اور اعلیٰ ترین شہر ثابت ہوسکتا ہے۔ امارات کے شہر اکثر مصنوعی انداز میں بنائے گئے ہیں کیونکہ انہیں قدرتی معراعات حاصل نہیں ہیں اسی سبب یہاں قدرتی ہریالی اور اجناس بھی ناپید ہے۔ سعودی عرب نے ہمیشہ نام نہاد جہادی تنظیموں کی مالی اعانت کی اور انہیں پاکستان و افغاستان میں مصروف رکھا وہ جانتا ہے کہ اگر انہیں اپنی ملک میں داخل کیا جائے تو یہ جہادی لوگ ان کے سکون کو برباد کردیں گے اور ان کا کاروبار ، صنعت و تجارت بری طرح متاثر ہوجائے گا اور یہ دنیا بھر میں بد نام بھی ہوجائیں گے اسی سبب سعودی حکومت نے ہمیشہ پاکستان میں نام نہاد جہادی اور اسلامی تنظیموں کی پشت پناہی کی انہیں ہر طرح کی مراعات کے ساتھ بیش شمار فنڈ کی مد میں رقوم سے نوازا جاتارہا ہے ان میں جیش محمد، سپہ صحابہ، لشکر جھنگوی، جماعت الدعویٰ، جمعیت علماءاسلام فضل الرحمٰن، جماعت اسلامی شامل ہیںانہیں پاکستان میں اس لیئے مصروف رکھا گیا ہے کہ پاکستان ازل سے ہی دنیا میں ایک مقام رکھتا رہا ہے اور دشمنان اسلام اور پاکستان کو گوارا نہیں کہ یہ پنپے اور ترقی کی جانب گامزن ہو۔ ۔۔۔سعودی عرب ہو یا عرب امارات یا پھر افغانستان یہ تینوں امریکہ اور اس کے حواریوں کے ہمیشہ پٹھو رہے ہیں اور یہاں حکم بھی امریکی حکومت کا چلتا رہا ہے ۔ افغانستان تو شروع دن سے ہی پاکستان کا مخالف رہا ہے ہمیشہ اس نے بھارت اور پاکستان مخالف قوتوں کا ساتھ دیا ہے اسی لیئے پاکستان کے اندرونی و بیرونی حالات کو بگاڑنے کیلئے پے در پے چھپے وار کرتا چلا آرہا ہے انہیں نہ اسلام سے کوئی مطلب اور نہ پاکستان کی سلامتی سے ۔۔۔۔۔ البتہ یہ اپنے حالات کی بناءپر حکمتی انداز میں ظاہری طور پر دوستی کا ہاتھ دکھاتا ہے مگر پشت پر خنجر بھی گونپا ہے۔ کئی دہائیوں سے پاکستان میں ملک دشمن گروہ، تنظیموں کو آزاد رکھا گیا اسی بابت ان کے حوصلے بلند ہوتے چلے گئے ان میں جہاں سیاست دانوں کا کردار نظر آتا ہے وہیں ایجنسیوں کا عمل بھی دیکھا گیا۔مسلسل امریکی حکومت کی مداخلت نے پاکستان کو داخلی و خارجی طور پر انتہائی کمزور کردیا اور بھاری رقم حاصل کرنے والے سیاستدانوں، بیوروکرٹس، اسٹبلشمنٹ،فوجی حکمرانوں نے پاکستان اور پاکستانی عوام کا سودا کردیا۔ پاکستان انتہائی بد حالی کے دور سے گزر رہا ہے مگر یہ لٹیرے آج بھی کہتے ہیں جمہوریت زندہ ہے ۔۔۔۔۔۔واقعی جمہوریت زندہ ہے کیونکہ ان کے کمیشن میں مسلسل اضافہ ہی جمہوریت کا علمبردار ہے۔ آج تک ان چاروں مسلم ممالک کی خفیہ مفادات کو کسی نے بھی اجاگر نہیں کیا کیونکہ ان میں حوصلہ اور حب وطنی کا عنصر شائد ختم ہوگیا ہے ، افسوس ہمارے لکھت کار اور تجزیہ نگاروں نے پاکستان کے ظاہری و باطنی دشمنوں کی سازشوں سے عوام کو آگاہی سے دور رکھا آخر کیوں۔۔ ؟؟ اب وقت ہے کہ حالات کو سدھار کیلئے عوام کو شعور سے آراستہ کیا جائے تاکہ عوام آنے والے الیکشن میں ایسے گروہ، تنظیموں سے باز رہیں جو ان کیلئے اور پاکستان کیلئے نقصان کا باعث ہوں ۔ہر رات کے بعد صبح ہوتی ہے اور اندھیرے کے بعد روشنی ، ہمیں اللہ کی ذات سے کبھی بھی مایوس نہیں ہونا چایئے بلکہ اپنے طریقہ کار اور اعمال کی درستگی کے بعد اللہ نے رجوع کرکے امن و سلامتی کیلئے دعا مانگنی چاہیئے۔ اللہ بڑا قادر و مطلق ہے۔
جاوید صدیقی
About the Author: جاوید صدیقی Read More Articles by جاوید صدیقی: 310 Articles with 273705 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.