اے پی ایم ایس او ایک ایسی تحریک
کی بنیاد ہے جس نے پاکستان کے گلے سڑے، فرسودہ نظام کو نہ صرف چیلنج کیا
بلکہ ا س کے خاتمے کے لیے اور غریب و متوسط طبقے کے حقوق کے حصول کے لیے
عملی جدوجہد کا آغاز کیا اور اس جرم کی پاداش میں اس تحریک نے وہ مظالم
برداشت کیے جس کی مثال سیاسی تاریخ میں دستیاب نہیں۔ تحریک کے بنیادی معنی
حرکت میں رہنے کے ہیں اور 34برس گزرجانے کے بعد یہ تحریک اسی توانائی کے
ساتھ متحرک ہے جس عزم اور حوصلے کے ساتھ اس نے اپنی جدوجہد کا آغاز کیا تھا۔
تحریک کی کامیابی اور اس کے مسلسل حرکت میں رہنے کے لیے ایک متحرک قیادت کی
ضرورت ہوتی ہے اور یہ نعمت اس تحریک کو میسر ہے۔ اس کی سوچ ، فلسفے اور
تربیت نے پاکستان کے سیاسی ایوانوں میں ایسی ہلچل برپا کی جو طالع آزماؤں
کو ایک آنکھ نہیں بھاتی ۔ یہی وجہ ہے کہ اس کی راہ میں روڑے اٹکائے جاتے
ہیں، کبھی عصبیت کے نام پر تو کبھی لسانیت کے نام پر اس کی راہ میں دیواریں
کھڑی کی جاتی ہیں لیکن قائد تحریک الطاف حسین عز م و حوصلے اور استقامت سے
تمام آگ کے دریا عبور کرتے ہوئے اس نظریے کو پاکستان کے کوچے کوچے میں
پہنچانے میں کامیاب ہوئے۔
یہ وہی طلبہ تنظیم ہے جس نے پاکستان کی اہم ترین سیاسی جماعت کو جنم دیا
اور وہ دن دور نہیں جب یہ سیاسی جماعت اپنے اس مقصد کو حاصل کرے گی کہ
پاکستان کے 98فیصد حقوق سے محروم عوام کو ان کے حقوق ملیں۔ملک میں انصاف کا
نظام قائم ہو۔ پاکستان کے تمام شہری بلا امتیاز رنگ ونسل و مذہب اپنی اپنی
زندگی بسر کرسکیں۔ عوام کو بنیادی حقوق میسر آئیں۔ اس منزل کے حصول کے لیے
APMSOہراول دستے کا کردار ادا کررہی ہے۔ کوئی بھی طلبہ تنظیم کسی بھی سیاسی
نظریے اور تحریک کے لیے ایک نرسری کا کردار ادا کرتی ہے تو آج کارکنان
APMSOکو اس بات پر توجہ دینی ہوگی کہ ایک قابل اور اہل قیادت فراہم کرنے کے
لیے APMSOکے کارکنان کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے آپ کو علم سے آراستہ کرتے
ہوئے عہد حاضر کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار کریں تاکہ قائد تحریک
کے مشن اور مقصد کے لیے تربیت یافتہ کارکنان تحریک کو میسر آتے رہیں۔
’’علم سب کے لیے ‘‘کے مشن کو پایہ تکمیل تک پہنچانا ہوگا۔ اس کے لیے ہم سب
کو اپنی ذمہ داریوں کو محسوس کرنا ہوگا تاکہ ہم قائد تحریک کا اثاثہ بن
سکیں اور وہ بے خطر ہو کر اس جاگیردارانہ، سرمایہ دارانہ نظا م کے خلاف
اپنی جدوجہد کو جاری و ساری رکھ سکیں۔ APMSOاس منزل کا نشان ہے جس کا تعین
قائد تحریک الطاف حسین نے کیا تھا۔ |