ہر چیز کی قلت
(Mumtaz Ameer Ranjha, Rawalpindi)
صوبہ پنجاب سمیت پورے ملک میں سی
این جی سٹیشن مالکان کی ہڑتال کے ساتھ اب پیڑول کی قلت بھی پیدا ہونے شروع
ہوگئی ہے۔صوبہ میں تین روز سے سی این جی اسٹیشنز بند ہیں اور اب پیٹرول پمپ
مالکان بھی احتجاج میں شامل ہو رہے ہیں۔جمعہ کی رات سے پیڑول پمپ بھی بند
ہونا شروع ہو گئے جس کی وجہ سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔یہ ہڑتال
حکومت کی طرف سے ریٹ اور ٹیکس بڑھانے کے بعد سامنے آئی۔ فلنگ اسٹیشنز کے
ملازمین کا کہنا ہے کہ حکومت فوری مسئلہ حل کرے ، سی این جی نہیں چلے گی
تووہ روزگار سے محروم ہو جائیں گے۔لوگ ذلیل و خوار ہو رہے ہیں مگر مجا ل ہے
جو کوئی غریب ،محنتی ٹیکسی ڈرائیورز اور پبلک ٹرانسپورٹ چلانے والے کی
فریاد پر توجہ دے اور ان کے گھر میں دال روٹی میں رکاوٹ نہ بنے۔
اس ہڑتال کے بعد جو تاحال جاری ہے لوگ سڑکوں پر پریشان اور خوار پھرتے رہے۔
سی این جی مالکان کا کہنا ہے کہ سی این جی کی قیمت میں اضافہ دہری زیادتی
ہے، ایک تو ہفتے میں 3 دن دستیاب نہیں ہوتی، اوپرسے مزید مہنگی کی جارہی
ہے، ان حالات میں کاروبارکیسے کیا جا سکتا ہے؟ قیمت واپس لینے تک احتجاج
جاری رہے گا۔ادھر خیبرپختونخوا میں بھی سی این جی اسٹیشنز کی ہڑتال جاری ہے
جس کے باعث عوام شدید مسائل سے دوچار ہو گئے۔ عوام کا کہنا ہے کہ اب گاڑیاں
سی این جی پر منتقل ہو چکی ہیں اور سی این جی دستیاب نہ ہونے کے باعث زندگی
عملاً مفلوج ہو چکی ہے۔علاوہ ازیں بلوچستان بھر میں بھی سی این جی اسٹیشنز
بند رہے جس کے باعث عوام کو شدید مشکلات کاسامنا رہا۔
اگر اپنی عمر ، تجربے کی روشنی میں اور عوامی حمایت میں سچ بولا جائے تو دل
سے یہی آواز نکلتی ہے کہ جو حکومت عوام کو پانی،گیس،پٹرول،بجلی ،تعلیم اور
صحت جیسی بنیادی سہولتیں فراہم نہیں کر سکتی اس کو عوام پر نہ تو زبردستی
جمہوری حکومت ہونے کا ڈرامہ کرنا چاہیئے اور نہ ہی اپنی کرپشن کو اپنی”
پرہیز گاری“ ظاہر کرنا چاہیئے۔حقیقت میں ہماری غریب عوام کو مہنگائی نے ادھ
موا کر رکھا ہے دوسری طرف بنیادی اشیاءکی قلت دیکھ کر دل ویسے ہی
گھبراتاہے۔عوام میں بہت پاور ہے،عوام کو صرف اتحاد کی ضرورت ہے۔اس ملک میں
راتوں رات مہنگائی کرنے والے مافیا کو قابوکرنے کا اصل گُر عوام ہیں۔عوام
اگر چاہے تو یقین کریں ہمارے ملک میں کسی بھی چیز کی قیمت ایک روپیہ بھی
نہیں بڑھ سکتی۔اسی سی این جی مثال لیں،ٹھیک ہے ٹیکسی ڈرائیور اور پبلک
ٹرانسپورٹ چلانے والوں کی کمائی کا واحد ذریعہ گاڑیاں ہیں۔اس ملک میں
پرائیویٹ گاڑیوں والے اگر اتنا اتفاق کرلیں کہ سارے اپنی گاڑیوں کو لاک
کردیں۔کوئی بھی اپنی گاڑی میں پٹرول اور گیس نہ ڈالوائے۔سارے ملک کر پیدل
چلنا شروع کردیں اور اپنا منہ اسلام آباد کی طرف کرلیں اور پر امن مظاہرہ
کریں۔پھر دیکھیں ایک دن میں نہ صرف گیس پٹرول ملنا شروع ہو جائے گی اور
حکومت اپنے گھٹنے ٹیک کر قیمت نہ بڑھانے پر مجبور ہو جائے گی۔یہ کام مشکل
ہے مگر اس وقت عمل کی ضرورت ہے ورنہ یہی حالات رہیں گے،یہی حکمران رہیں گے
اور یہی قلت رہے گی۔
ہر قوم میں ایک لیڈر پیداہوتا ہے اور پوری قوم اس کی آواز پر لبیک کہتے
ہوئے ایسے جاگتی کہ پورے ملک کی تقدیر ہی بدل جاتی ہے۔مگر افسوس ہمارے ملک
میں کئی نام نہاد لیڈر ہیں مگر عوام بھی ایسی بے حس ہے کہ نہ تو کوئی انہیں
ٹھیک سے جگاتا ہے اور نہ ہی انہیں ٹھیک سے جاگنا آتا ہے۔حکومت عوام سے آئے
روزہاتھ دکھا جاتی ہے مگر عوام کہتی ہے خیر ہے ہمارا نظام تو چل رہا ہے۔لوگ
بیچارے کھانے سے مجبور ہیں،انہیں روز کی کمائی میں مسئلہ ہے،گھروں میں
گیس،پٹرول،پانی اور روٹی ختم ہے مگر لوگ اپنے گھروں سے باہر نہیں نکلتے ۔یہ
ایک ایسا ڈر اور شرافت ہے کہ جس کی آڑ میں ”نام نہاد“ عوامی خادم
مہنگائی،رشوت،خون خرابہ،دہشت گردی،بے روزگاری اوراشیا ءکی قلت تحفتاً دے
رہے ہیں۔
کتنے افسوس اور دکھ کی بات ہے کہ جب عالمی منڈی میں پٹرول کی قیمت کم ہوتی
ہے یہاں پٹرول کی قیمت بالکل کم نہیں کی جاتی لیکن جیسے ہی عالمی منڈی میں
پٹرول کی قیمت بڑھائی جاتی ہے یہاں فوراً پٹرول کی قیمت پر نہ صرف زور دیا
جاتا ہے بلکہ من مانی قیمت میں اضافہ دیکھنے کو ملتا ہے۔ہما ری موجودہ
حکومت عوام کا جوس نکالنے میں عالمی ریکارڈ قائم کرنا چاہتی ہے۔بجلی قیمت
کی ہر دو مہینے بعد بڑھا دی جاتی ہے جب حکومت کے پاس خزانے کے خالی ہونے
آثار نمایاں ہوتے ہیں تب حکومت فی یونٹ بجلی کا ریٹ بڑھانے کی گھنٹیاں
بجانا شروع کر دیتی ہے۔
عوام کی غربت ،غریب حالی،معاشی کمزوری، ملک کی مفلوک حالی اور حکمرانوں کی
شاہ خرچیوں کی وجہ سے ہم لوگ عالمی لیول پر بھی ساری دنیا میں کم تر قوم
ہیں۔ہمارے پاس اللہ تعالیٰ کا سب سے پیارا دین اسلام،سب سے برتر نبی ﷺ
ہمارے رسول،سب سے بڑے لیڈر قائد اعظم اور سب سے پیاری سر زمین پاکستان ہے
پھر بھی ہم عوام کی سستی اور کوتاہی سے ہم لوگ ہر لحاظ سے پسماند ہ ہیں اور
یہاں ہر شے کی قلت ہے تو پھر آج سے آپ بھی سوچنا کہ یہ قلت اورمہنگائی کیسے
ختم ہو سکتی ہے؟ |
|