بے کار سرکار پاکستان

بکار سرکار پاکستان اکثر خاکی لفافے پر لکھا ہوا ہوتا ہے جس میں کاغذات وغیرہ ڈالے جاتے ہیں آپ نے دیکھا ہوگا اکثر اس لفافے کو وکلاءبغل میں دبائے ہوئے ہوتے ہیں۔ بندہ ایک دن لاہور میں بیٹھے ایک عام سے ہوٹل پے چائے پی رہا تھاکہ ایک آدمی چائے خانے میں آیا اور ہاتھ میں ایک لفافہ پکڑے ہوئے تھا جس پر لکھا تھا "بکار سرکار پاکستان"جب بندہ نے وہ پڑھا تو ہنس پڑا اور دل ہی دل میں کہا جی ہاں بلکل بے کار سرکار پاکستان، جو اٹھارہ(18) کروڑ عوام کو پاگل بنائے ہوئے ہیں اور خود عیش و عشرت میں مگن ہے۔ پاکستان کی سرکار اس حد تک ناکام ہے کے کوئی بھی فیصلہ خود نہیں کرتی چاہے وہ چھوٹا ہو یا بڑا ، امریکی مداخلت ضرور نظر آئے گی۔ امریکی غلامی میں اس قوم کو 10سال سے زیادہ عرصہ ہوگیاہے، بے شک امریکہ کے ساتھ یاری ایوب خان اور اس سے پہلی حکومتوں کا کام تھا مگر اس دوستی کو پروان چڑھانے میں مشرف اور موجودہ گورنمنٹ کا ہاتھ بہت زیادہ ہے۔ قارئین پاکستان کی اسمبلیوں میں ڈرون حملوں کے خلاف قرار داد منظور ہوتی ہے تو اگلے ہی دن پاکستا ن کی سرزمین پر ایک اور ڈرون داغ دیا جاتا ہے۔ 24شہیدوں کی شہادت پر معافی کا مطالبہ کیا جاتا ہے توآگئے سے "NO"کا جواب ملتا ہے۔ بلیک واٹر کے کارندے کالی گاڑیوں پے لاہور اور اسلام آباد کی سڑکوں پر گھومتے ہیں اور پاکستانی شہریوں کو ہلاک کرتے ہیں، مگر پھر بھی امریکہ ہمارا دوست ہے اور USAIDکے ذریعے پاکستان میں امداد بھی دے رہا ہے۔ امریکہ کی اس دوہری پالیسی کو پاکستان کی سرکار سمجھنے سے کاثرہے ۔ آپ کو یاد ہوگا کے جماعت اسلامی نے GO AMRICA GOکی بہت بڑی COMPAINچلائی تھی اور اس کے بعد پاکستانی عوام میں امریکہ کے خلاف نفرت زیادہ ہوگئی، اسی نفرت کو کم کرنے کی ایک کاوش USAIDہے۔ امریکہ ایک طرف تو پاکستان کو STABLEدیکھنا چاہتا ہے تو دوسری طرف ہماری معیشت کو برباد کرنے کے درپے ہے۔ ہمارے بے گناہ لوگوں کا خون ہوا جارہا ہے اور جہاں تک بات ہے بے کارسرکار پاکستان کی یہ بے کار لوگ امریکی امداد کے بھوکے ہیں۔ اپنے شاہی محلات اور بنک بیلنس کےلئے قوم کا خون بیچنے والے یہ لوگ ملک و قوم کے دشمن ہیں اور ووٹ کی طاقت کا ناجائز فائدہ اٹھائے ہوئے ہیں۔ موجودہ گورنمنٹ کو چار سال سے زائد کا عرصہ ہوچکا ہے مگر ملک کا بحران کم ہونے کی بجائے بڑھتے چلے جا رہے ہیں، بجلی پوری نہیں ہوتی، سی این جی سیکٹر تباہ ہو گیا ہے، ریلوے خسارے میں ہے اور PIAبھی شدید بحران کا شکار ہے۔ گیلانی صاحب جو آج جمہوریت کے علمبردار بنے بیٹھے ہیں کروڑوں روپے ایوانِ وزیرِ اعظم اور گھروں کی آرائش پر بہارہے ہیں۔ سزا یافتہ وزیرِ اعظم شاید یہ بھول چکے ہیں کے اصل میں طاقت کا سرچشمہ عوام ہے ۔ اگر عوام ووٹ کی طاقت سے آپ کو وزیرِ اعظم بنا سکتے ہیں تو گرانا بھی جانتے ہیں۔ بے کارسرکار پاکستان بجائے اس کے کہ ہیلتھ اور تعلیم کے سیکٹرز پر توجہ دے اور ان میں اصطلاحات لے کر آئے، اپنی تجوریاں بھرنے میں مگن ہے۔ آج بنگلہ دیش بھی انڈیا کی طرح بہت آگے نکل رہا ہے اور ترقی کی منزلوں کو چھو رہا ہے اور ہم بے کار بیٹھے ہیں۔ یہاں میں جاوید ہاشمی صاحب کی قومی اسمبلی 17ستمبر 1985کو ہونے والی تقریر کا کچھ متن پیش کرنا چاہوں گا۔

"ہم ایک نمائشی معاشرے کو تشکیل دے رہے ہیں لیکن آنے والی نسلوں کےلئے محفوظ معاشرے کی تشکیل میں رشوت سب سے بڑی رکاوٹ بن کے کھڑی ہوگئی ہے۔ یہاں پر علم کو، سوچ کو، فکرکو، سائنسی دیانتداری کو، کردار کی پختگی کوثانوی حیثیت دے دی گئی ہے۔ دولت سیاست میں اہم رول ادا کررہی ہے۔ آپ افسر بننا چاہتے ہیں تو اس کےلئے بھی دولت اہم ہے۔ آپ کوئی جائز کام کروانا چاہتے ہیں تو اس کےلئے بھی دولت کی نمائش ضروری ہے"

یہ تقریر 1985میں کی گئی اور آپ دیکھ لیں وہی باتیں ہورہی ہیں، رشوت عروج پر ہے، سائنسی ترقی کچھ بھی نہیں، پولیس راج قائم ہے، دیانتداری نام کی کوئی چیز بے کار سرکار پاکستان میں نہیں ۔ نوکری کے حصول کےلئے بھی رشوت اور دولت لگتی ہے، غریب غریب تر ہوتا جارہا ہے اور امیر فرعون۔ اب جبکہ حکومت کا ٹائم ختم ہونے کو ہے تو بھلا یہ کیسے ممکن ہے کے سرکار آخری وقت میں عوام کا خون نا نچوڑے۔ اسی منزل پر گامزن رہتے ہوئے سرکار نے نام نہاد عوام دوست بجٹ پیش کیا ہے جس میں مزدور کےلئے کچھ بھی نہیں،
سانس دیکھی جو ئن بسمل میں آتے جاتے
ایک اور چرکا دیا صیاد نے جاتے جاتے

اسی طرح کسان کےلئے اس بجٹ میں کچھ نہیں اور تعلیم کےلئے بھی کوئی خاطر خواں اضافہ نہیں کیا گیا۔ پر میں کیا کرو میں خود اسی شور مسلسل کا عادی ہو چکا ہوں۔
Uzair Altaf
About the Author: Uzair Altaf Read More Articles by Uzair Altaf: 26 Articles with 28029 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.