وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی
اپنی آئینی مدت پوری کرنے والے اور ایک طویل عرصے تک پاکستان کا وزیر اعظم
رہنے کا اعزاز حاصل کر چکے ہیں‘ وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی کی اس عظیم
کامیابی پر انہیں ”مبارکباد“دینے کو دل کرتا ہے‘ وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی
نے اپنی Prime MinisterShip میں ”ان گنت کامیابیاں“ سمیٹی ہیں‘ اُن کی
حکومت نے پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ”پانچواں“ بجٹ پیش کیا( یہ ایک
الگ بات ہے کہ ان پانچوں بار کے بجٹ سے عوام کو کوئی ریلیف نہیں ملا) وزیر
اعظم سید یوسف رضا گیلانی کی ہی پارٹی کے صدر مملکت آصف علی زرداری نے بھی
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے ”پانچویں“ بار خطاب کرکے اپنی پارٹی کی ”ان
گنت کامیابیوں“ میں اپنا حصہ ڈالا‘ اسی طرح اپنے رہنماﺅں کی تقلید کرتے
ہوئے پاکستان ”پیپلز پارٹی“ اور دیگر ”اتحادی“ جماعتوں کے وزراءنے بھی ”ان
گنت کامیابیاں“ سمیٹیں‘ مختصر یہ کہ وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی کی
حکومت ‘ ان کے وزراءاور وزرائِ مملکت کی ”فوج ظفر موج“ نے ”بھرپور عوامی
خدمت“ سے اپنا ”فرض “ ادا کر دیا‘ حکومتی ترجمان‘ مختلف وزراءکے مطابق اُن
کے دور میں وطن عزیز میںجرائم میں خاصی کمی آئی‘ پاکستان کے تمام ”بڑے“
اداروں کی کارکردگی ”بہترین“ رہی ‘ غربت میں تعریفی کمی آئی( یہ بھی ایک
الگ بات ہے کہ غربت کی بجائے غریبوں کی تعداد میں کمی آئی اور وہ بھی اچھی
خاصی کیونکہ زیادہ تر غریب جہان فانی سے کوچ کر گئے) حکومتی ترجمان کے
مطابق اُن کے دور حکومت میں ”کامیاب“ معاشی پالیسیوں سے ”معیشیت“ کو
”استحکام“ملا۔
بم دھماکوں ‘ سٹریٹ کرائمز‘ کرپشن کیسز‘ ڈرون حملوں میں ”نمایاں“ کمی آئی
اور پاکستان کے سب سے بڑے مسائل تو سرے سے ہی حل ہو گئے یعنی بجلی اور گیس
کی لوڈ شیڈنگ مکمل ختم ہو گئی(ظاہر ہے لوڈ شیڈنگ کا سوال تو اس وقت پیدا
ہوتا ہے جب ملک میں بجلی اور گیس موجود ہوں‘ جب بجلی اور گیس ہی ناپید ہو
جائیں تو لوڈ شیڈنگ کیسی؟) حکومت کے تقریباََ ساڑھے چار سالہ دور میں عوام
کو خصوصی ”ریلیف“ ملا ‘ اس خصوصی ”ریلیف“ پر پاکستانی عوام خوشی سے اتنی
پاگل ہو گئی کہ وہ موصوف وزیر اعظم اور ان کے وزراءکو ڈھونڈتی پھر رہی ہے
کہ کہاں وہ نظر آئیں تو خوشی سے اُن کا ”ماتھا چومیں“ قوم کو ”ماتھا چومنے“
کیلئے ذرا اور محنت کرنا پڑے گی‘ ایئر کنڈیشنڈ کمروں میں بیٹھ کر اگر وزیر
اعظم کی بھاشا کو سنا جائے تو ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے پاکستان ”جنت“ کا
ٹکڑا ہے جس میں کرائم ریٹ زیرو ہے‘ جہاں آج تک کوئی بت گناہ قتل یا امریکہ
کے حوالے نہیں ہوا‘ جہاں انصاف کا بول بالا ہے‘ جہاں غربت بالکل ہی نہیں ہے‘
جہاں قانون کی حکمرانی ہے‘ لیکن حقیقت اس کے بر عکس ہے‘ پتہ نہیں وزیر اعظم
اور ان کے حواری کس پاکستان کی بات کرتے ہیں(شاید انہوں نے اسلام آباد میں
موجود وزیر اعظم کا نام ”پاکستان“ رکھا ہوا ہے اور وہ اس پاکستان ک بات
کرتے ہیں) پھر تو ٹھیک ہے اگر یہ وہ پاکستان ہے جس کا ذکر سید یوسف رضا
گیلانی کرتے ہیں تو بالکل صحیح ہے کیونکہ ”وزیر اعظم کے محل “ میں نہ تو
کوئی جرم ہوتا‘ نہ وہاں بجلی یا گیس کی لوڈ شیڈنگ ہوتی اور نہ ہی وہاں کوئی
غریب ہے‘ اور بم دھماکوں اور ڈرون حملوں کا تو سوال ہی نہیں پیدا ہوتا‘
وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اور ان کے وزراءکے بیانات سن کرپاکستانی قوم کا
دل ”خوشی “ سے ”باغ باغ“ ہو جاتا ہے‘ جیسا کہ پچھلے دنوں اس بیان پر
پاکستانی قوم ”خوشی“ سے” پاگل“ ہو گئی تھی کہ ” سلالہ چیک پوسٹ حملہ پر
امریکی معافی سے مرنے والے واپس نہیں آ جائیں گے) پاکستان ”پیپلز پارٹی“ کے
بیشتر رہنما اس طرح کی بیان بازی میں ”کمال“ مہارت رکھتے ہیں‘ اسی طرح اپنی
حکومت کے سربراہ ہونے کی حیثیت سے وزیر اعظم کیوں کسی سے پیچھے رہتے اسلئے
انہوں نے بھی ایک کمالاتی بیان دے کر اپنا فرض ادا کردیا‘ امریکی خاتون
صحافی کے سوال کے جواب میں وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے قوم کا منتخب وزیر
اعظم ہونے کا حق ادا کرتے ہوئے فرمایا کہ ”لوڈ شیڈنگ‘ غربت اور بے روزگاری
سے تنگ پاکستانی پاکستان چھوڑ کیوں نہیں دیتے۔۔؟“ جس پر ہال میں موجود تمام
لوگوں پر سکتہ طاری ہو گیا اور 15 سکینڈ کی خاموشی کے بعد وزیر اعظم نے اس
سکوت کو یوں توڑا کہ “انہیں روکا کس نے ہے۔۔؟“
وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے یہ بیان دے کر قوم کو ایک اور” تحفہ“دے دیا‘
جس پر پاکستانی قوم بیحد خوش ہے اور پاکستانیوں کو موصوف وزیر اعظم کا
مشکور ہونا چاہئے کہ انہوں نے ان تمام مسائک کا حل ایک ”جھٹکے“ میں بتا دیا
اور وہ بھی”مفت“وزیر اعظم صاحب باربار یہ فرماتے ہیں کہ وہ سخت ترین حالات
میں ”عوامی خدمت“ کر رہے ہیں گویا ان کے بیان سے ایسا لگتا ہے جیسے وہ
پاکستانی قوم اور پاکستان پر احسان عظیم کر رہے ہوں‘ اس طرح کی ”عوامی خدمت“
سے تو بہتر ہے کہ وہ ”عوامی خدمت“ چھوڑ ہی دیں کیونکہ قوم بھی یہی کہتی ہے
کہ ”انہیں روکا کس نے ہے۔۔۔۔؟“ |