القلم اداریہ
دنیا میں موجود وہ خطے جہاں کے مسلم باشندوں کو مصائب و آلام کے طویل صبر
آزما حالات کا سامنا ہے۔ ان میں برما بھی ایک ایسا ہی ملک ہے۔ اس ملک میں
اکثریت بدھ مذہب کے پیروکاروں کی ہے جو عام طور پر اپنے آپ کو امن و شانتی
کا علمبردار گردانتے ہیں۔ لیکن ان کا وہ رویہ جو انہوں نے گزشتہ کئی
دہائیوں سے وہاں کے مسلم باشندوں کے ساتھ روا رکھا ہے وہ نہایت شرمناک ہے
اور اس سے ان کی اسلام و مسلم دشمنی کا پورا جذبہ نمایاں ہو جاتا ہے۔
حالیہ دنوں میں رونما ہونے والے سانحات میں اطلاعات کے مطابق صرف دس دنوں
میں ہزاروں مسلمانوں کو تہہ تیغ کر دیا گیا۔ سینکڑوں بستیاں اجاڑ دی گئیں
اور سینکڑوں ہی گاؤں خاکستر کر دئیے گئے ہیں، لاکھوں افراد کو ترک وطن پر
مجبور کر دیا گیا ہے۔ مسلم اکثریتی علاقے اراکان میں کرفیو نافذ کر کے
مساجد کو سیل اور مسلم علاقوں کو فوج نے محصور کر رکھا ہے۔ اطلاعات یہ بھی
کہتی ہیں کہ یہ فسادات بدھ مذہب کے پیروکاروں نے اس وقت شروع کئے جب دو بدھ
خواتین کے مسلمان ہونے کی خبر آئی اور پھر اس سلسلے میں وہاں تبلیغی جماعت
کے دس افراد کو بھی شہید کر دیا گیا، اس کے بعد وہاں جو خوفناک حالات پیدا
ہوئے وہ انتہائی تکلیف دہ ہیں۔ ایک ایک گاؤں سے سینکڑوں مسلم نوجوانوں کو
زبردستی اٹھا کر غائب کر دیا گیا ہے، جہاں بعض کی کچھ وقت بعد لاشیں ملتی
ہیں۔
برما کے مسلمانوں پر آنیوالے یہ سخت حالات ایک طویل عرصے سے انہیں گھیرے
ہوئے ہیں اور حیرت ہے کہ کوئی بھی ملک ان کے حق میں موثر آواز اٹھانے کے
لئے تیار نہیں ہے، یہ امت مسلمہ کی بے حسی اور نا اتفاقی کا شرمناک مظہر
ہے۔ کئی عالمی ادارے اور انسانی حقوق کی تنظیمیں اس موقع پر چپ سادھ لیتی
ہیں اور مسلم خون بے دردی سے بہا دیا جاتا ہے۔ جیسا کہ گزشتہ چند مہینوں سے
شام کی سرزمین بھی خون مسلم سے رنگین ہے اور کوئی بھی آمر بشار الاسد کو
لگام ڈالنے والا نہیں ہے۔ ایسا ہی کچھ برما میں بھی ہے، وہاں جب تک فوجی
حکومت رہی وہ بھی مسلمانوں کی دشمن بنی رہی اور اب ایک جمہوری حکومت کی راہ
بحال ہوئی ہے تو بھی مسلم خون بے دردی سے بہایا جا رہا ہے۔
خون مسلم کی اس ارزانی میں کئی عوامل کار فرما ہیں، مسلم ممالک کا حکمران
طبقہ اپنی عیاشیوں یا اپنی ذاتی مفادات و مسائل میں الجھ چکا ہے۔ اسے اتنی
توفیق ہی نہیں کہ امت مسلمہ کو در پیش اجتماعی مسائل و مشکلات کے لئے کچھ
اقدام کر سکیں اور دیگر عالمی ادارے بھی خالص جانبداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے
مسلمانوں کے خلاف ہونے والے مظالم پر آنکھیں بند کر لیتے ہیں۔
یہ موقع ہے کہ مسلم حکمران اور امت کے ترجمان ادارے اپنا کردار ادا کریں،
،میڈیا سے وابستہ افراد ان جیسے مسائل کی سنگینی سے امت کا آگاہ کریں اور
ان مظالم کے خلاف بھر پور آواز بلند کریں تاکہ غفلت کا ماحول ختم ہو اور
بیداری پیدا ہو۔ مسلم حکمران متحد و متفق ہو کر ان مظلوموں کے حق میں
اقدامات کریں اور ان مظلوموں اور ستم رسیدہ افراد کی ہر ممکن مدد کریں،
مہاجرین کے مسائل حل کرنے کے لئے وسائل بروئے کار لائیں۔ آخر کب تک ہمارے
مسلمان بھائی اس طرح ظالموں کے ہاتھوں لہو میں نہاتے رہیں گے۔یہ لمحہ فکریہ
ہے پوری قوم مسلم کے لئے ! |